اس اسراف کی کیا ضرورت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اچھی صحت اور متوازن معاشرے کے قیام کیلئے زیادہ سے زیادہ پیدل چلنے، دوتین منزلوں تک لفٹ کی بجائے سیڑھیوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ خوراک میں مرغن،نمک اور چینی کے زیادہ استعمال کی بجائے تازہ سبزیوں اورپھلوں کے استعمال کو ترجیح دینی چاہیے۔غیرمتعدی امراض(این سی ڈیز)کے بڑھتے ہوئے خطرات اور ان سے ہونے والی شرح اموات میں اضافے کامقابلہ متوازن خوراک اورہلکی پھلکی ورزش کے ذریعے ممکن ہے۔پاکستان جیسے غریب اور کم شرح تعلیم والے ممالک کے پاس بڑھتے ہوئے امراض کاواحد اور پائیدار حل بیماریوں سے بچائو اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنے میں ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمیں صحت بالخصوص این سی ڈیز سے متعلق کوئی بھی پالیسی اور حکمت عملی بناتے ہوئے سماجی اور معاشرتی ضروریات،مسائل اور رویوں کو لازماًمدنظر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں پالیسیوں کی کوئی کمی نہیں ہے اصل مسئلہ ان پالیسیوں پرعمل درآمدکاہے۔صدرمملکت کے خطاب کے مندرجات سے اصولی طور پرتو اختلاف کی گنجائش نہیں ان کی افادیت بھی مسلمہ ہو گی لیکن جس صورتحال میں صدرمملکت نے یہ مشورے دیئے ہیں اگرحقیقی عوامی نمائندگی اورعوامی احوال سے صدر اور محفل سجانے والوں کو آگاہی ہوتی تو اس تقریب کے انعقاد پرمصارف کوبچانے کی فکر کی جاتی۔ نشتند گفتندو برخواستند قسم کی جوتقریبات ہوتی ہیں اور پھر اس میں شرکت خاص طور پر صدر’ وزیر اعظم ‘ گورنر اور وزرائے اعلیٰ کی شرکت بغیر ہیلی کاپٹر اور پرٹوکول کے نہیں ہوتی اس پر اخراجات کا اگر اندازہ لگایاجائے اور اس کاحساب کتاب کرکے سالانہ بنیادوں پر لاحاصل ورکشاپوں اور رسمی وغیر رسمی تقریبات کو سرے سے ختم کیا جائے تو قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت ہوسکتی ہے صدراوردیگر عہدیداران کے خیالات کا اظہار اتنا ہی ضروری ہے توپھر ویڈیو لنک پرخطاب ہو سکتا ہے اور دیگر ذرائع سے ان کے خیالات کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے اس طرح کی تقریبات اور اس طرز کے زریں خیالات کا اظہار عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے جس سے گریز کیا جائے تو ملک و قوم پر احسان ہوگا۔توقع کی جانی چاہئے کہ ہمارے غمخواروں کو عوامی مشکلات اور کرب کا احساس ہو گا اور وہ اپنی فاقہ مستیوں کی بجائے عوام کے وسائل کو عوام کی مشکلات کے حل کے لئے مختص کریں گے جب تک کفایت شعاری اور سادگی کا عمل صدر مملکت سے لے کر وزیر اعظم اور تمام اداروں کے سربراہان کی جانب سے اختیار نہیں کیا جائے گا اس وقت تک اس کے اثرات پست سطح پر منتقل نہیں ہوں گے اور عوامی وسائل کے اسراف کا یہ عمل نہیں رکے گا۔توقع کی جانی چاہئے کہ ہمارے غمخوار اس سخت مشکل معاشی حالات اور مہنگائی کا ادراک کریں گے اور فضول خرچی و اسراف کے ضمن میں آنے والے تمام امور و عوامل سے عملی طور پر اجتناب کا راستہ اختیار کرنے کی ذمہ داری نبھائیں گے۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان