بد ترین بے روزگاری اور تلاش روزگار

ملک میں بے یقینی کی صورتحال اور معاشی مسائل کی وجہ سے روز گار یا پھربیرونی ملک مستقل سکونت اختیار کرنے والوں کی تعداد میں اضافے نے خطرناک صورت اختیار کر لی ہے، اور ملک چھوڑ کر جانے والوں کی جانب سے پاسپورٹ کے حصول کیلئے درخواستوں کی تعداد چار لاکھ ماہانہ سے بڑھ کر سات لاکھ تک پہنچ گئی ہے، موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال کے تناظر میں یہ ایک مایوس کن مگر چشم کشا صورتحال ہے، ایک جانب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر پہنچ سکنے یاآئی ایم ایف کی جانب سے بوجوہ پاکستان کی مالی امداد سے مسلسل پہلوتہی نے حالات کواس نہج پر پہنچا دیا ہے تودوسری جانب مالیاتی ادارے کے دبائو پرملک کے اندر مسلسل مختلف شعبوں میں قیمتوں کوبڑھانے کی حکمت عملی نے جہاں مہنگائی میں شدید اضافہ کردیا ہے وہیں صنعتی اور تجارتی سیکٹرز پردبائو کی وجہ سے اور خاص طور پربرآمدات میں کمی نے صنعتی یونٹس کوبند کرنے کے رجحان میںاضافہ کردیا ہے ‘جس سے بے روزگاری میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیاہے اس صورتحال نے ملک کے مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات کوجنم دیا ہے اور مستقبل سے مایوس نوجوان اور بے روزگار طبقے نے خود ساختہ جلاوطنی کی راہ اپنانے ہی میں بہتری کے آثار محسوس کرنا شروع کردیئے ہیں ‘ اس لئے بیرون ملک روزگار کے متلاشی افراد کی تعداد میں روز بروزاضافہ ہوتا چلا جارہاہے ‘ پاسپورٹ کے حصول کے لئے گزشتہ مہینوں کی نسبت تقریباً 80فیصد اضافے نے کئی خدشات کوجنم دینا شروع کر دیا ہے بد قسمتی سے ہماری جملہ سیاسی قیادت اس وقت صرف اقتدار کی رسی کشی کے کھیل میں مصروف ہے انہیں اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ ملک کی معاشی حالت کس ڈگر پرجارہی ہے اور ہمیں کن چینلجز کا سامنا ہے ‘ سیاسی جماعتوں کے منشور میں بے روزگاری سے نمٹنے ‘ ملکی معیشت کوصحیح ڈگر پرلانے اور غربت کاخاتمہ کرنے کے حوالے سے کسی پروگرام کو ترجیح حاصل نہیں ہے بس اقتدار کے حصول کی جنگ جاری ہے ‘ اور عوام کو یہی باور کرایا جارہا ہے کہ پہلے اقتدار دو پھر عوامی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچیں گے جبکہ ملک روزبروز معاشی بربادی کی طرف گامزن ہوکر خدانخواستہ کسی بھی وقت کسی ”حادثے” سے دو چارہوسکتا ہے حالانکہ حکومت ہو یا پھر اپوزیشن سب کا مطمع نظر عوام کی فلاح و بہبود ‘ بے روزگاری میںکمی اور اس سے جڑے دیگر عوامل یعنی مہنگائی میں کمی ہونا چاہئے ۔ اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کی روایتی سیاست سے قطع نظر کیا آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے ذریعے ملکی معیشت کی بہتری کے لئے صلاح و مشورے نہیں ہو سکتے؟۔

مزید پڑھیں:  ڈیٹا چوری اور نادرا؟