تحفظ اطفال میں ناکامی

کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب اخبارات میں بچوں پر جنسی تشدد او زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعات رپورٹ نہ ہوتے ہوں۔ بچوں کے لئے خطرات میں اضافے سے والدین نفسیاتی مریض بن رہے ہیں اور بچوں پر بے جا پابندیاں لگانے کے باعث بچوں کی جسمانی و ذہنی نشوونما دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نئی ‘خفیہ’ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 1390 واقعات رپورٹ ہوئے۔اگر سال کی پہلی ششماہی میں سرکاری طور پر 1390 کیسز رپورٹ ہوئے تو کوئی صرف یہ سوچ سکتا ہے کہ اگلے سال تک یعنی سال کے اختتام تک مزید یہ کل تعداد کتنی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں ایسے کیسز کی کثرت کو بھی اہمیت دینا چاہیے جوکسی وجہ سے رپورٹ نہیں ہوئے ہوں گے اور اس طرح کے واقعات کواخفا میں رہنے کا رجحان بھی کم نہیں زیادہ تر بچے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کی نشاندہی کرنے کا ضروری ادراک بھی نہیں رکھتے۔بچے معاشرے کاسب سے کمزور طبقہ ہیں جن کے تحفظ میں حکومتی اور معاشرتی ناکامی کسی سے پوشیدہ امر نہیں بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی روک تھام کی ہر کوشش ناکامی سے دو چار ہوتی ہے ۔ اس بات کی چھان بین ضروری ہے کہ بدسلوکی کے اس کلچرکے نفسیاتی عوامل کا خاص طور پر جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ ا یسے جرائم جنسی مایوسی ‘ طاقت کے عدم توازن ‘ ناخواندگی اور ارتکاب جرم کے بعد بچ نکلنے کے مواقع کے باعث جنم لیتے ہیں اس طرح کے گہرے مسائل سے نمٹنا کسی طرح بھی آسان کام نہیں لیکن ہمیں کہیں سے تو ابتداء کرنی چاہئے مختلف ادارے اس طرح کے واقعات کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں ان واقعات کے تدارک کے لئے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ ہمیں نہ صرف قانون کے سخت نفاذ کی ضرورت ہے بلکہ تفتیشی ٹیموں کو فعال بنانے اور جدید طرز تفتیش اختیار کرنے کی بھی ضرورت ہے ہمیں ایسی ہیلپ لائنز کی ضرورت ہے جو فوری رپورٹس فراہم کریں اورمتاثرین کی حفاظت اور بحالی کے بارے میں رہنمائی فراہم کریں ہمیں سکولوں میں ایسی تعلیم و تربیت بھی متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس کے تحت بچوں کو قربت ‘ حدود اور بدسلوکی کے بارے میں سکھایا جا سکے اس سے نہ صرف بیداری پیدا ہو گی بلکہ یہ ایک کھلی فضا کو بھی فروغ دینے کا باعث ہوگا جس میں جنسی تشدد کے موضوع پر گفتگو ہوسکتی ہے اور بعض ممنوعات اور دبائو کو بے اثرکیا جا سکتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''