p613 385

ترقی سڑکوں پر چل کر آتی ہے

سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کی جانب سے ڈی آئی خان موٹر وے اوردیر ایکسپریس وے کی باقاعدہ منظوری خیبر پختونخوا اور خاص طور پر جنوبی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کے لئے بڑی خوشخبری سے کم نہیںوزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی طرف سے ان دو اہم شاہراہوں کی منظوری کو صوبائی حکومت کی بڑی کامیابی اور صوبے کی ترقی میں اہم سنگ میل قرار دینا بجا ہے ۔صوبے میں بڑے شاہراہوں کے قیام اور سڑکوں کا جال بچھانے کی ضرورت تھی اس حوالے سے دعوے تو بہت ہوتے رہے لیکن موجودہ حکومت میں صوبے میں بڑی سڑکوں کی تعمیر و تکمیل کسی سے پوشیدہ امر نہیں جوعوام کے لئے یقیناً اطمینان کا لمحہ ہے وزیر اعظم کا یہ استدلال مبنی برحقیقت ہے کہ شاہراہوں کی تکمیل سے نہ صرف خیبر پختونخوا کے عوام کو آمدورفت کی بہترین سہولیات میسر ہوں گی بلکہ سی پیک کے تناظر میں صوبہ تیز تر ترقی کی طرف گامزن ہوگا اور ر تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔وزیراعلیٰ کاکہنا ہے کہ سی پیک فریم ورک کا حصہ بنانے کیلئے دونوں منصوبے سولہ جولائی کو منعقد ہونے والے جوائنٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کے دسویں اجلاس کے ایجنڈے میں بھی شامل کئے گئے ہیں اور امید ہے کہ یہ منصوبے سی پیک فریم ورک کا حصہ بنیں گے ۔صوبہ خیبر پختونخوا میں مواصلات کی ترقی اور سڑکوں کی تعمیر کی جس قدر اہمیت و ضرورت ہے ماضی میں اس پر کم ہی توجہ دی گئی البتہ سوات ایکسپریس وے گزشتہ صوبائی حکومت کا تکمیل شدہ منصوبہ قابل ذکر ضرور ہے جس سے پورے علاقے میں آمدورفت اور سیاحت کو فروغ حاصل ہوا ہے ۔ ڈی آئی خان موٹروے سے ایک وسیع علاقے ہی کو آمدورفت کی سہولتیں میسر نہیں آئیں گی اور کاروبار وسیاحت کا فروغ ہی نہیں بلکہ خیبر پختونخوا ایک مختصر راستے سے پنجاب اور بلوچستان سے براہ راست منسلک ہو گا۔ دیر ایکسپریس وے کی اہمیت خاص طور پر اس لئے قابل ذکر ہے کہ یہ سی پیک کا محفوظ اور متبادل راستہ ہی نہیں بلکہ دفاعی مقاصد کے لحاظ سے بھی نہایت اہمیت کا حامل علاقہ ہے دیر ایکسپریس وے کی تعمیر ‘ چترال ‘چکدرہ روڈ اور چترال شیندور روڈ کے منصوبوں پر اگر ساتھ ساتھ توجہ دی گئی تو ان کے پایہ تکمیل کو پہنچنے پر چترال کے راستے ایک جانب افغانستان اور دوسری جانب وسطی ایشیائی ریاستوں سے واخان کی پٹی کے ذریعے جڑ جائے گا جبکہ چترال ‘ گلگت روڈ کی توسیع اور بحالی سے چترال گلگت کے راستے چین سے براہ راست جڑ جائے گا جو خیبر پختونخوا کے لئے بالخصوص اور خطے کے لئے بالعموم ترقی اور کاروبار ‘ روزگار کے مواقع میں بے پناہ اضافے کا باعث بن سکتا ہے ۔کہاوت ہے کہ ترقی سڑکوں پر چل کر آتی ہے چین سے جو ترقی آنی ہے اس کے لئے جتنی بھی سڑکیں تعمیر ہوں گی وہ ترقی ان سڑکوں پر چل کرہی آئے گی خطے میں سی پیک کی صورت میں جس بین الاقوامی منصوبے پر کام جاری ہے اس کی کامیابی یقینی ہو جائے گی۔ محولہ عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے امید کی جاسکتی ہے کہ وزیر اعلیٰ کی توقعات کے مطابق ان منصوبوں کو سی پیک فریم ورک کا حصہ بنا دیا جائے گا اور رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اس کی باقاعدہ منظوری دی جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان منصوبوںپر جلد سے جلد کام شروع کیا جائے اس کے لئے فنڈز کا اجراء کیا جائے اور منصوبوں پر کام کم سے کم اس حد تک مکمل کیا جائے کہ یہ حکومتی ترجیح بن جائے اور آئندہ آنے والی کوئی حکومت ان منصوبوں کی ترجیحات میں تبدیلی نہ لا سکے اور ان کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میںکوئی رکاوٹ سامنے نہ آئے۔ صوبے میں صنعتی زونز کی کامیابی اور ملکی مصنوعات کو بین الاقوامی منڈی تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ پھلوں اور خشک میوہ جات سمیت مختلف زعی اجناس کی رسائی و فروخت کے لئے بھی ان سڑکوں کی اہمیت مسلمہ ہے سیاحت کے فروغ کا بھی تقاضا ہے کہ صوبے میں باسہولت اور تیز رفتار سفر کی سہولیات میسر آئیں۔

مزید پڑھیں:  سلامتی کونسل کی قراردادکے باوجوداسرائیل کی ہٹ دھرمی