جائیداد،نسواراوربجلی صارفین پر نئے ٹیکسز عائد

پشاور(نیوزرپورٹر) صوبائی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ اور محاصل یعنی ٹیکسز کی وصولی کیلئے مالیاتی بل پاس ہونے کے بعد خیبر پختونخوا میں تمباکو ، نسوار اور تین مرلے سے زیادہ کے مکانات اور عمارتوں پر مختلف تناسب کیساتھ نیا ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ نئے مالیاتی بل کے مطابق صوبہ میں پہلی بار بجلی کے صارفین سے بھی یکم جولائی کے بعدٹیکس وصول کیاجائے گا جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے فنانس بل 2022کے مطابق خیبر پختونخوا میں وفاقی ملکیت کے آمدنی والے اداروں سے بھی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کے اپنے آمدنی والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کئے گئے ہیں اس طرح نیم سرکاری اور سرکاری تجارتی اداروں بھی پراپرٹی ٹیکس عائد کیا گیا ہے آمدن کیلئے استعمال ہونیوالی عمارتوں پر سالانہ آمدن کے 16فیصد تناسب سے ٹیکس عائد ہوگا ان عمارتوں میں سرکاری، نیم سرکاری، غیر سرکاری، ترقیاتی مالیاتی اداروں، خود مختار اداروں، پرائیوٹ کمپنیز، سرکاری کمرشل اداروں، مال گودام ، نجی کمرشل اداروں ، گیسٹ ہائوسز، لوکل اور انٹرنیشنل شاپ چین اور بینکوں سے یہ ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ استعمال ہونیوالی نسوار پر بھی 5روپے فی کلو ٹیکس کی تجویز کو منظور کر لیا گیا ہے، تمباکو کے پودے پر 12روپے فی کلو جبکہ پودے کے تنے پر 6روپے فی کلو ٹیکس عائد ہوگا اس طرح یکم جولائی سے 3مرلے سے زیادہ رقبہ کے مکانات پر بھی پراپرٹی ٹیکس عائد کیا گیا ہے تاہم تین مرلے سے چھوٹے گھر کو کرایہ پر چڑھانے کی صورت میں اس گھر کا ٹیکس لازمی ہوگا صوبائی حکومت نے یتیم افراداور بیوہ خواتین کے گھروں پر ٹیکس سے استثنیٰ دیا ہے جبکہ پبلک پارکس، کھیل کے میدان اور لائبریریاں ،خیراتی ادارے یعنی ہسپتال وغیرہ ، قبرستان اور مذہبی امور کیلئے استعمال ہونےوالی عمارتیں بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی مالیاتی بل کے تحت پشاور میںتین سے 5مرلے تک کے مکانات او ر عمارتوں پر سالانہ ٹیکس 11سو روپے سے ڈیڑھ ہزار روپے تک وصول کیا جائے گا ڈویږنل ہیڈکوارٹرز میں یہ ٹیکس صرف 11سوروپے ہوگا جبکہ عام علاقوں اور ٹائون شپ پر مشتمل علاقوں میں ٹیکس 13سوروپے سالانہ، ڈویږنل ہیڈکوارٹرز کے دیہی علاقوں میں پراپرٹی ٹیکس5سوسے 8سو روپے سالانہ، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزمیں ٹائون شپ کے تین سے پانچ مرلہ کے مکانات پر 6سو روپے اور عام علاقوں میں 5سو روپے جبکہ باقی علاقوں میں یہ پراپرٹی ٹیکس 3سواور4سوروپے سالانہ وصول کیا جائے گا مالیاتی بل کے مطابق پشاورمیں 10مرلے تک کی عمارت پر اڑھائی ہزار روپے سالانہ، ڈویږنل ہیڈکوارٹرز میں 24سو روپے، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز میں12 سو روپے اور باقی علاقوں میں 4سوروپے سالانہ پراپرٹی ٹیکس ہوگا اس طرح 10سے 15مرلہ کے مکانات اور عمارتوں پر سالانہ 8سو روپے سے 3ہزار 3سوروپے تک سالانہ ٹیکس وصول ہوگا15سے 18مرلہ کی عمارت پر ایک ہزار سے4ہزار 8سوروپے تک سالانہ، 18مرلہ سے 20مرلے تک کی عمارت اور گھر پر ڈیڑھ ہزار سے 15ہزار روپے سالانہ ٹیکس عائد ہوگا 20سے 30مرلہ رقبہ کی عمارت اور مکان پر 3ہزار سے 22ہزار 5سوروپے ، 30سے 40مرلہ عمارت اور مکان پر9ہزار سے 30ہزار اور 40مرلہ اور اس سے زائد رقبہ پر تعمیر عمارت اور مکان پر 6ہزار سے 45ہزار روپے سالانہ ٹیکس لیاجائے گا نئے مالیاتی کے مطابق خیبر پختونخوا میں پہلی بار صوبائی سطح پر بجلی پر بھی نیا ٹیکس عائد کردیا گیا ہے اس کیلئے منظور کردہ شیڈول کے مطابق گھریلو صارفین کے بجلی بل پر ڈیڑھ فیصد، کمرشل صارفین سے تین فیصد، صنعتی صارفین سے دو فیصد، آبپاشی کے ٹیوب ویلز اور زرعی مشینری پر دو فیصد ، بغیر میٹر کے قانونی طور پر بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے تین فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا اس طرح 5سوکلو وولٹ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین سے تین پیسے فی یونٹ لیاجائے گا۔

مزید پڑھیں:  تخت بھائی :4بچوں کی ماں نے زہریلی دوا کھا کر زندگی کا خاتمہ کردیا