p613 317

خوش آئند پیشرفت

حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کی بات چیت کا آغازخوش آئند امر ہے جس سے معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوسکے گا اور تصادم، انتشار اور عوامی بے چینی کا خاتمہ ہوگا۔ خوش آئند امر یہ بھی ہے کہ11 پولیس اہلکار چھوڑ دیئے گئے، وزیر داخلہ نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔شیخ رشید نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے کارکن اب لاہور میں مسجد کے اندر چلے گئے ہیں اور پولیس بھی پیچھے ہٹ گئی ہے۔ بات چیت کے دوسرے رائونڈ میں باقی ماندہ معاملات بھی طے پا جائیں گے۔ بات چیت چل پڑی ہے جو مثبت رہی ہے، قبل ازیں صوبہ پنجاب حکومت اگر تحریک لبیک پر پابندی کی بجائے قبل ازیں مذاکرات اور مفاہمت کار استہ اختیار کرتی تو اس دورانئے میں جو ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے اس کی نوبت نہ آتی۔ بہرحال اب بھی دیر نہیں ہوئی اس صورتحال میں حکومت پر یکطرفہ طور پر کوئی ذمہ داری عائد کرنا حقیقت پسندانہ امر نہ ہوگا۔ تحریک لبیک کی قیادت اور اس کے جذباتی کارکنوں نے جذبات سے مشتعل ہو کر جو صورتحال پیدا کی وہ نہ صرف امن وامان اور ملکی املاک کو نقصان پہنچانے کاباعث بنی اور حالات خراب ہوئے بلکہ اس سے بڑھ کر عالمی سطح پر پاکستان کے بارے میں منفی سے مثبت میں بدلتا تاثر دوبارہ منفی کی طرف چلا گیا۔ جہاں تک حرمت رسول اکرمۖہے کسی بھی مسلمان اور کلمہ گو کے ایمان کا اولین جزو آقائے نامدار کی رسالت کا اقرار ہے۔ کتنے عاشقان رسول اکرمۖ نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ رسول پاکۖ کی عزت وناموس مسلمان کی جان سے بھی زیادہ عزیز ومقدم ہے اور ناموس رسالت کیلئے جان دینے والا مسلمانوں کے نزدیک شہید اور بلند مرتبہ والا ہے۔ناموس رسالت پر جس نے بھی قربانی دی آج نہیں تاقیامت روز آخرت ان کو سعادت مندی واعزاز کیساتھ یاد کیا جائے گا۔ جہاں تک حضور اقدسۖ کے حوالے سے کفار کے کردار وعمل اور سازشوں کا سوال ہے کفار کا بنیادی مقصد مسلمانوں کی دل آزاری تو بعد کی بات ہے وہ اس طرح کی حرکتوں سے بار بار اس چنگاری کا اندازہ کرنے لگتے ہیں جو ناموس رسالت کے حوالے سے ذراسی نامناسب بات برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ علاوہ ازیں کفار اور طاغوتی طاقتوں کا اس طرح کی حرکات کا ایک بڑ امقصد مسلمانوں کو اشتعال دلا کر آمادۂ فساد اور خود اپنا، اپنے بھائیوں کا اور ملک وقوم کا نقصان کرانے کی سازش ہے۔ بد قسمتی سے اس میں اُن کو اُمید اس لئے نظر آتی ہے کہ شدید اشتعال کے وقت ہم ایسا قدم اُٹھاتے ہیں جو نقصان کاباعث ہوتا ہے۔ وزیراعظم ہویا وزیر داخلہ دونوں کے بارہا جذباتی بیانات موجود ہیں وہ بھی اسی طرح کے جذبات رکھتے ہیں جو ہم سب رکھتے ہیں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور کی تو ساری زندگی دین اسلام اور خاتم النبیینۖ کی شان بیان کرنا اور اس حوالے سے عملی جدوجہد ہے۔پیغمبر آخرالزمان کے حوالے سے پورے عالم اسلام کے مسلمان اوربالخصوص پاکستان کے ہر مسلمان کا عقیدہ اور محبت شک وشبہ سے بالا تر ہے۔ اس قدر مشترک کو سامنے رکھ کر حکومت اور تحریک لبیک کے مذاکرات میں ٹھوس پیشرفت نہ ہونے بلکہ اس معاملے کو ایک دو نشستوں میں طے نہ ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ ممکن ہے ان سطور کی اشاعت تک سب کچھ طے پا چکا ہو۔اس سارے معاملے میں قابل غور امر جذباتیت سے گریز کا ہے جس پر توجہ اور عمل کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  عسکریت پسندوں سے مذاکرات؟