ریکارڈ سطح کی مہنگائی

ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں ریکارڈ 0.51 فیصد اضافے کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی پیمائش کے حساس پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) 19 اپریل 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کو مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ کھانے کی اشیا میں ریکارڈ کیا گیا۔رمضان المبارک کے دوران خیبر پختونخوا میں مہنگائی میں خاص طور پر روز بروز اضافہ ہوا گوشت ‘ سبزیوں اور اشیائے خوردنی کی قیمتیں مسلسل بڑھتی رہی ہے ضلعی انتظامیہ کا مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام اور اس کے خلاف اقدامات کی صورتحال حسب سابق مایوس کن رہی یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ مہنگائی کا آغاز تو تحریک انصاف ہی کے دور حکومت سے ہوا تھا جس میں بتدریج تیزی آتی گئی محولہ حکومت کوناتجربہ کاری کا طعنہ دے کر جس طرح معاشی حالات اور مہنگائی کی ذمہ داری ان پر عائد کرتے ہوئے برابر یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ اگر حکومت اس وقت کے حزب اختلاف اور آج کی تجربہ کار حکومت کے پاس ہوتی تو اس قسم کی صورتحال کا کم از کم سامنا نہیں کرنا پڑتا مگر حالات روز بروز بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیئے گئے اختیارات میں روز مرہ کے استعمال کی چیزوں کی قیمتوں پر کنٹرول صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے سیاسی تنازعات سے قطع نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وقت سیاست کو ایک طر ف رکھ کر عوام کو ضروریات زندگی کی اشیاء کی بلاتعطل فراہمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کے ساتھ ساتھ اس وقت کا سب سے سنگین مسئلہ چینی ‘ آٹا کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی ہے دیکھا جائے تو حالات اچانک یہاں تک نہیں پہنچے بلکہ پچھلے سال بھر سے سیاسی ترجیحات کا عوامی مفادات اور عوام کو ترجیح دینے اور ان کی مشکلات کے حل پر عدم توجہ واضح ہے جہاں سیاسی جوڑ توڑ اور آئینی عہدوں اور دفاتر کا ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہو وہاں اس طرح کی صورتحال فطری امر ہوتا ہے انتظامیہ آخر کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے گی اور حرکت میں کب آئے گی۔

مزید پڑھیں:  کور کمانڈرز کانفرنس کے اہم فیصلے