سازش سے ہوشیار رہنے کی ضرورت

چیف آف آرمی اسٹاف(سی او اے ایس)جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ دشمن قوتیں پاک فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن انشا اللہ وہ کامیاب نہیں ہوں گی۔آرمی چیف نے کہا کہ غلط معلومات اور پروپیگنڈے سے ریاستی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اور قیاس آرائیوں اور افواہوں کا مثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے بروقت اور متحد ردعمل کی ضرورت ہوتی ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ فوج اپنی طاقت عوام سے حاصل کرتی ہے اور فوج اور عوام کے درمیان غلط فہمیاں اور دوریاں پیدا کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔قبل ازیں فارمیشن کمانڈر کانفرنس میں فوج کو بدنام کرنے اور معاشرے اور فوج کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی حالیہ مہم کا نوٹس لیا گیا تھا پاک فوج کو بطور ادارہ ففتھ وار جنریشن کا سامنا رہتا ہے ۔ سوشل میڈیا پر مختلف جاری اکائونٹس اور خاص طور پر بھارت و بیرون ملک سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکائونٹس سے الزامات اور تنقید کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے بعض عناصر کو پاک فوج سے خداواسطے کا بیر ہے ان کی جانب سے تنقید کا سلسلہ کبھی تھمتا ہی نہیں علاوہ ازیں بھی بعض دہشت گرد گروپ اور تنظیموں کی جانب سے بھی مختلف جھوٹے دعوے اور پروپیگنڈے کا سلسلہ سامنے آتارہا ہے ان سارے عوامل کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ وہ پاک فوج کے کردار کو مشکوک بنایا جائے اور اس سے بھی آگے بڑھ کر ان کا بنیادی مقصد فوج اور عوام کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے دوریاں پیدا کرنا ہے یہ درست ہے کہ باشعور افراد کو اس طرح کے پروپیگنڈے کا بخوبی علم ہونے کے باعث وہ اس سے ذرا بھی متاثر نہیں ہوتے بلکہ وہ اس طرح کی حرکتوں کا مدلل اور مسکت جواب بھی دیتے ہیںالبتہ کچھ ناپختہ ذہن عناصر اس پروپیگنڈے کا شکار ضرور ہوتے ہیں پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے موقع کی تلاش میں رہنے والوں کو جب بھی کوئی موقع ملتا ہے وہ اس سے دریغ نہیں کرتے یہاں تک کہ اگر انفرادی طور پر بھی کوئی بات ہو جائے تو اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے اسے بطور ادارہ ذمہ دار گرداننے اور مطعون کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ایسے میں یہ ہر باشعور محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام تر حالات سے بالاتر ہو کر پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈے کا جواب دینے کی ذمہ داری کا احساس کرے یا کم از کم کسی پروپیگنڈے اور جھوٹ کا شکار نہ ہو یہ بھی ایک قومی ذمہ داری ہے جس کا جن افراد کو ادراک ہے وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور جن کو ادراک نہیں ان کو باور کرانے کی سعی کی جائے ۔
وسائل کے باوجودمسائل کے حل میں ناکامی
پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے جاری کئے گئے پانچ ارب روپے 95 کروڑ روپے فنڈز کو ادارے کی جانب سے استعمال میں لانے میں ناکامی حیرت انگیز امر ہے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری محکموں سے استعمال نہ ہونے والے فنڈز واپس لینے کا جو عمل شروع کیا گیا ہے پی ڈی اے سے بھی پانچ ارب95 کروڑ کے فنڈز واپس لئے جائیں گے کسی بھی ادارے کی کارکردگی اور اس کے منتظمین کے حسن انتظام کے اندازے کے لئے ترقیاتی فنڈ کا درست اور شفاف خرچ کرکے عوام کو مستفید کرنا اہم ہوتا ہے پی ڈی اے کی کارکردگی کا اس حوالے سے جائزہ لیا جائے تو مایوسی ہوتی ہے پی ڈی اے کو فنڈز کا بڑا حصہ حیات آباد سے ملتا ہے جہاں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بی آر ٹی سٹاپ پر سڑکیں بیٹھ گئی ہیں اور ڈرائیور بامر مجبوری مسافروں کو نامناسب فاصلے پر اتارنے پر مجبور ہیں یہ تو مشتے نمونہ ازخروارے مثال تھی ورنہ شہر میں قدم قدم پر ایسے منصوبے اور مواقع کی کمی نہیں جس پر توجہ دے کر عوام کو سہولت مہیا کی جا سکتی ہے اس سے بڑھ کر نااہلی کی مثال کیا ہو گی کہ وسائل کی موجودگی کے باوجود اس سے استفادہ نہ کیا جا سکا۔

مزید پڑھیں:  تزئین و آرائش بعد میں ،پہلے شہر بچائو