سیاسی آمیزش سے گریز کی ضرورت

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے رمضان پیکج پرعمل درآمد میں مزید تاخیر نہیںہونی چاہئے، قبل ازیں خیبر پختونخوا حکومت نے جمعہ کے روز صوبہ بھر کے ساڑھے آٹھ لاکھ غریب اور نادار خاندانوں کو احساس پروگرام کے تحت دس دس ہزار روپے نقد رمضان پیکج ادا کرنے کی منظوری دی تھی، بعد ازاں صوبہ بھر کے تمام صوبائی حلقوں سے کامیاب پی ٹی آئی ممبران اور ہارے ہوئے حلقوں سے پی ٹی آئی رہنمائوں سے ایک ایک ہزار مستحقین کی فہرست بھی طلب کی گئی جو احساس پرورگرام میں رجسٹرڈ نہیں،حکومت کا یہ اقدام کچھ شکوک و شبہات کا باعث ہے ،زیادہ بہتر یہ تھا کہ اس عمل میں اراکین اسمبلی اور سیاسی جماعت کے رہنمائوں کو شریک نہ کیا جاتا اورمستحقین تک امدادی اشیاء پہنچانے کیلئے الخدمت اور اس جیسی دیگرفلاحی تنظیموں کے نیٹ ورک کا سہارالیا جاتا اور ان کی سفارشات کو اہمیت دی جاتی، اس طرح حکومت کوآسانی بھی ہوتی اور سیاسی بنیادوں پر تقسیم کاالزام بھی نہ لگتا اور اقرباء پروری و انتظامی مشینری میں موجود بعض عاقبت نااندیش عناصر کو بھی ہاتھ صاف کرنے کا موقع نہ ملتا جو اس طرح کے کاموں کے عادی ہونے کی شہرت رکھتے ہیں، نئی تجویز اور طریقہ کار شکوک وشبہات سے مبرا نہیں، اب بھی حکومت اگر سیاسی و حکومتی عناصر کوشامل نہ کرے اور انتظامی مشینری کو بھی کم سے کم ملوث کرکے شفاف انداز میں امداد کی تقسیم کا کوئی طریقہ کار وضع کرے تو ”دیر آید درست آید” کے مصداق ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ایران اسرائیل کشید گی اور سلامتی کونسل کی ناکامی