لاپتہ آبدوز کی تلاش

لاپتہ آبدوز کی تلاش جاری، سوار افراد کو بچانے کے لئے وقت کم رہ گیا

ویب ڈیسک: بحر اوقیانوس میں لاپتہ آبدوز میں سوار 5 افراد کو بچانے کیلئے وقت کم رہ گیا، اور آخری اطلاعات تک آبدوز میں موجود افراد کے پاس 16 گھنٹے کی آکسیجن باقی تھی۔ لاپتہ آبدوز پاکستان کے ایک بڑے کاروباری خاندان "دائود فیملی” کے رکن اور برطانیہ میں "پرنس ٹرسٹچیریٹی” کے بورڈ ممبر 48 سالہ شہزادہ داد اور اُن کے 19 سالہ بیٹے سلیمان داد سمیت 5 افراد سوار ہیں۔ شہزادہ داد "اینگرو کارپوریشن” کے نائب چیئرمین اور "داد ہرکولیس کارپوریشن” کے وائس چیئرمین ہیں۔ علاوہ ازیں وہ "داد لارنس پور لمیٹڈ” کے بورڈز میں بطور شیئر ہولڈر ڈائریکٹر بھی شامل ہیں جبکہ ان کے بیٹے سلیمان یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ہیں۔
سرچ آپریشن میں شریک کینیڈین مشن کو آبدوز کے لاپتہ ہونے کے مقام سے آواز کے سگنلز مل گئے تاہم ہر 30 منٹ بعد سنائی دینے والی آوازیں کس چیز کی ہیں؟ اس کا اب تک تعین نہیں کیا جاسکا۔ امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ریموٹ کنٹرول آلات سے آوازوں کے مقام کا تعین کیا جا رہا ہے۔ امریکی بحری جہاز "ہورائزن آرکٹک” بھی ریسکیو مشن میں شریک ہو گیا ہے۔ ریسکیو مشینری امریکی کارگو طیاروں کے ذریعے کینیڈا کے ایئرپورٹ پہنچا دی گئی ہے۔ جبکہ روسی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ آبدوز کے ریسکیو آپریشن پر 100 ملین ڈالر کے اخراجات آ سکتے ہیں۔ برطانوی اخبار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاپتہ آبدوز ٹائٹن کو آزاد انسپکٹرز سے چیک نہیں کرایا گیا تھا۔
لاپتہ آبدوز کی کمزور سیفٹی پر ماضی میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔ میرین ٹیکنالوجسٹ سوسائٹی نے ٹائٹن کے بارے میں خدشات ظاہر کئے تھے۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو متنبہ کیا گیا تھا کہ "ٹائٹن” سانحے سے دوچار ہوسکتا ہے۔ آبدوز میں موجود افراد کے لئے آئندہ چند گھنٹے اہم ہیں اور اگر کل دوپہر تک تلاش کامیاب نہ ہوئی تو پانچوں افراد آکسیجن سے محروم ہوجائیں گے۔ آبدوز میں 2 پاکستانی باپ بیٹا بھی سوار ہیں۔ بحر اوقیانوس میں 111 سال قبل غرق ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک کے ملبہ کا نظارہ کرنے کے لئے جانے والی لاپتہ آبدوز اتوار کے روز کینیڈا کے جزیرے نیو فانڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چھوٹے سائز کی آبدوز کو تلاش کرنے کی کوشش کرنے والے امدادی کارکنوں کو ایک بہت بڑا کام درپیش ہے جو تکنیکی معلومات کی حدود کو جانچے گا۔
ٹائی ٹینک کے ماہر ٹم مالٹن نے "این بی سی نیوز” کو بتایا کہ وہاں پر گھپ اندھیرا ہے اور جمانے والی سردی اور مٹی کا سمندری فرش ہے، آپ اپنے چہرے کے سامنے اپنا ہاتھ نہیں دیکھ سکتے، یہ واقعی تھوڑا سا ایسا ہی ہے جیسے خلا میں جانے وال خلا نورد۔ پاکستانی بزنس ٹائیکون شہزادہ داد کی بہن سبرینہ داد کا کہنا ہے کہ ابھی پوری توجہ صرف ریسکیو پر ہے، کسی سوال کا جواب نہیں دے سکتے۔ سبرینہ داد نے "سکائی نیوز” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں نیوز چینل کی دلچسپی پر شکر گزار ہیں، نیوز چینلز کی کوریج کے سبب دنیا کو واقعے کی تفصیلات مل رہی ہیں۔ سبرینہ داد نے کہا کہ عالمی سطح پر ریسکیو میں دلچسپی کے شکر گزار ہیں۔

مزید پڑھیں:  آئی ایم ایف کاپاکستان کی مشروط مددکا اعلان،اصلاحات پر زور