مصباح الحق دھمیے مزاج کے خطرناک بلے باز

سابق کپتان نے زندگی کی 48 بہاریں دیکھ لیں، سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے بعد مصباح الحق نے قومی ٹیم کو سنبھالا

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مایہ ناز بلے باز اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مصباح الحق زندگی کی 48 بہاریں دیکھ لی ہیں، مصباح الحق 28 مئی 1974 کو میانوالی میں پیدا ہوئے کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ ٹھنڈے مزاج کے بلے باز ہیں انہیں بیٹنگ کے دوران آپ نے کبھی آگ بگولا ہوتے نہیں دیکھا ہوگا اور نہ ہی ان کے چہرے کے تاثرات بائولرز کو یہ بتاتے ہیں کہ اس وقت مصباح الحق کس موڈ میں ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں دنیا کا بہترین بلے باز بننے کا اعزاز بھی ہوا ہے ، مصباح الحق کے عروج کا سال 2011 رہا ویسے تو ان کی بیٹنگ میں کیریئر کے آغاز سے لیکر اختتام تک کبھی کسی کو کوئی خامی دکھائی نہیں دی انہیں اکثر سست رفتار بیٹنگ پر ٹک ٹک کا خطاب بھی دیا گیا لیکن دیکھنے اور جانتے ہیں کہ مصباح الحق جب جارحانہ مزاج اپناتے ہیں تو سامنے والے بائولرز کے اوسان خطا کردیتے تھے

مصباح الحق کو جب 2011 میں قیادت سونپی گئی تو اس وقت ٹیم 2010 کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل کی وجہ سے آسمان سے زمین پر آگری تھی لیکن مصباح الحق نے اپنی جاندار بیٹنگ اور شاندار قیادت سے اس ٹیم کو زمین سے اٹھا کر دوبارہ آسمان کی بلندیوں پر پہنچا دیا ، ایسے وقت میں جب قومی کرکٹ ٹیم دبائو کا شکار تھی اسے مصباح الحق جیسے ہی دھمیے اور سمجھ دار کپتان کی ضرورت تھی اور انہوں نے اس ٹیم کو کارکردگی کے لحاظ سے وہاں لا کھڑا کیا جہاں صرف ٹیم کی کارکردگی کی بات ہوتی کوئی بھی ماضی کے سپاٹ فکسنگ سکینڈل پر بات نہیں کرتا تھا، مصباح الحق کی سست رفتار بیٹنگ شائقین کو تو شاید پسند نہ تھی مگر ان کی اس سست رفتار بیٹنگ اور گیند کو میرٹ پر کھیلنے کی پالیسی میدان میں موجود مخالف ٹیم کے بائولرز کیلئے درد سر تھی وہ اپنی لاکھ کوشش کے باوجود بھی مصباح الحق سے جان چھڑانے میں ناکام رہتے تھے یہی دفاعی حکمت مصباح الحق کو ایک مستند دفاعی بلے باز بنانے میں کامیاب ہوئی ویسے تو بھارت کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز راہول ڈراویڈ کو دی وال کا خطاب دیا جاتا ہے اگر غور سے دیکھا جائے تو مصباح الحق بھی ایک قسم کی بائولرز کیخلاف وال تھے جسے گرانے میں اکثر بائولرز ناکام ہی رہتے تھے

مزید پڑھیں:  قومی ٹیم کی قیادت ایک بار پھر بابراعظم جو ملنے کا امکان

مصباح الحق کی دفاعی بیٹنگ کی سب سے بڑی مثال 2001 میں نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں ٹیسٹ میچ کے دوران نظر آئی جب انہوں نے دو گھنٹے تک کیوی بائولرز کے سامنے دیوار بن کر ٹیم کو شکست سے بچایا اس دو گھنٹے کے دوران کیا آپ یقین کریں گے مصباح الحق نے صرف 28 رنز سکور کئے تھے ، مصباح الحق کی بدقسمتی رہی کہ وہ 2003 سے لیکر 2007 کے درمیان ایک بھی ٹیسٹ میچ نہ کھیل سکے تاہم مصباح الحق نے اس دوران ڈومیسٹک سیزن، انگلینڈ میں کلب کرکٹ میں رنز کے انبار لگا کر پاکستان کرکٹ بورڈ کو انضمام الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد مجبور کردیا کہ وہ انہیں سنٹرل کنٹریکٹ دیں جس کے بعد انہیں 2007 جولائی میں سنٹرل کنٹریکٹ دیدیا گیا حیران کن طور پر مصباح الحق کو سلیکٹرز نے محمد یوسف پر ترجیح دیتے ہوئے پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جو جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا کیلئے منتخب کرلیا اور اس ورلڈ کپ میں مصباح الحق پاکستان کے بہترین کھلاڑی قرار پائے جبکہ فائنل میں شکست کے بعد ٹیم رنر اپ رہی

مزید پڑھیں:  قومی کرکٹ ٹیم 5سال بعد آئرلینڈ کا دورہ کرے گی

اس کے بعد مصباح الحق دورہ بھارت کے دوران دو سنچریاں سکور کرنے میں بھی کامیاب ہوئے اور یہ دونوں سنچریاں سکور کرنے کیلئے مصباح الحق نے چار سو منٹس لئے تاہم 2011 ایسا سال تھا جب مصباح الحق کی کلاس سب کے سامنے آئی اور انہوں نے خود کو مستند بلے باز کے طور پر منوایا 2012 میں ان کی قیادت میں قومی کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کو تین صفر سے کلین سویپ کرکے قومی کرکٹ ٹیم کو نمبر ون کی پوزیشن پر بٹھا دیا مصباح الحق بزنس منیجمنٹ میں ماسٹرز ڈگری کے حامل ہیں اور لوگوں کا کہنا ہے کہ یہی ڈگری انہیں ٹیم کی مینجمنٹ میں مددگار ثابت ہوئی ہے اور انہوں نے ٹیم کو بہترین انداز سے چلایا۔مصباح الحق کے کیریئر پر اگر نظر ڈالی جائے تو انہوں نے کھیلے گئے 75 ٹیسٹ میچوں کی 132اننگز میں 46.62 کی اوسط سے 5222 رنز بنائے جس میں دس سنچریاں اور 39 نصف سنچریاں شامل ہیں

جبکہ ان کا ٹیسٹ میں بہترین سکور 161 رنز ناٹ آئوٹ ہے، مصباح الحق نے کھیلے گئے 162 ٹیسٹ میچوں کی 149 اننگز میں 43.40 کی اوسط سے 5122 رنز سکور کئے جس میں 42 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں ان کا ون ڈے میچوں میں بہترین سکور 96 رنز ناٹ آئوٹ ہے، مصباح الحق نے کھیلے گئے 39 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی 34 اننگز میں 37.52 کی اوسط سے 788 رنز سکور کئے جس میں تین نصف سنچریاں شامل ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں ان کا بہترین سکور 87رنز ناٹ آئوٹ ہے، مصباح الحق نے 242 فرسٹ کلاس میچوں کی 399 اننگز میں 17139رنز سکور کئے جس میں 43 سنچریاں اور 101 نصف سنچریاں شامل ہیں جبکہ ان کا فرسٹ کلاس میں بہترین سکور 284 رنز ہے۔