supreme court 3

ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبرپختونخوا میں اندھیر نگری چوپٹ راج، سپریم کورٹ نے کے پی ورکرز ویلفیئر بورڈ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

ویب ڈیسک :ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبرپختونخوا میں اندھیر نگری چوپٹ راج، سپریم کورٹ نے کے پی ورکرز ویلفیئر بورڈ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، انیس صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجازالاحسن نے تحریر کیا ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ کئی سالوں سے کے پی ورکرز ویلفیئر بورڈ کام کر رہا ہے، سنگین قانونی خلاف ورزیوں کی وجہ سے بورڈ کی حالت انتہائی ابتر ہے، بورڈ میں گزرتے وقت کے ساتھ قوانین میں ترامیم کر کے بدعنوانی، سیاسی اور ذاتی اقربا پروری کو تحفظ دیا گیا،
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کی خطیر رقم لاڈلوں کے درمیان تقسیم کی جاتی رہی، ورکرز ویلفیئر بورڈ میں بھرتیوں کے عمل میں شفافیت اور مساوی مقابلے کے اصول کو نظرانداز کیا گیا، غیر قانونی بھرتی ہونے والے ملازمین تنخواہیں اور مراعات لیتے رہے، بدقسمتی سے ماضی کے چیئرمینوں اور سیکرٹریوں نے بورڈ کو ذاتی مقاصد کے لیے ربڑسٹمپ کے طور پر استعمال کیا، بورڈ کے فنڈ کی رقم ان منصوبوں پر خرچ ہوتی رہی جن کا حقیقت میں ملازمین اور انکے بچوں کی فلاح سے کوئی تعلق نہیں تھا، بورڈ کے ایک سیکرٹری نے کاغذوں میں سکولوں کی تعداد بڑھا کر نوکریوں کی تعداد میں اضافہ کیا، اس وقت 48 سکولوں میں 13 ہزار طلباء رجسٹرڈ ہیں، پانچ ہزار اساتذہ کی نئی بھرتیاں کی گئیں، نئی بھرتیوں کے مطابق اس وقت تقریباً ڈھائی طلباء کے لیے ایک استاد دستیاب ہے، کے پی حکومت چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے، کمیٹی میں انتظامی، معاشی، اور قانونی اعلیٰ تعلیم یافتہ پیشہ ور افراد شامل کیے جائیں، کمیٹی ملازمتوں سے متعلق تمام قوانین کا مکمل جائزہ لے، ورکرز ویلفیئر بورڈ کمیٹی کو تمام مالیاتی، سکولوں اور عملے متعلق ریکارڈ فراہم کرے، کمیٹی اکثریتی فیصلے سے کسی صوبائی حکومت یا پرائیویٹ ادارے کے رکن کی خدمات لے سکتی ہے، کمیٹی کو مزید ذیلی کمیٹیاں تشکیل دینے کا اختیار بھی ہوگا،
ذیلی کمیٹیاں سکولوں کے منصوبوں اور بورڈ ملازمین کی بھرتیوں کا مکمل جائزہ لے، کمیٹی ورکرز ویلفیئر بورڈ کا گزشتہ سات سال کا آزادانہ آڈٹ کرائے، سات سالہ آزادانہ آڈٹ میں بورڈ کو نقصان پہنچانے والے ذمہ داران کا تعین کیا جائے، کمیٹی تین ماہ میں سکولوں کے منصوبوں سمیت تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے رپورٹ عدالت میں جمع کرائے، کمیٹی نیب، محکمہ اینٹی کرپشن سمیت دیگر نجی اداروں سے بھی رابطہ کر سکے گی، مالی بدعنوانی اور غیر قانونی طور پر فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی سفارشات پیش کرے، کمیٹی بورڈ اور اس کے انتظامی چیئرمینوں، سیکرٹریوں کے گزشتہ سات سالہ امور کا جائزہ لے کر خلاف ورزیوں پر کاروائی کی تجاویز مرتب کرے۔ کمیٹی بورڈ کے تمام فیصلوں کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

مزید پڑھیں:  پاک افغان تجارتی معاہدہ ،ڈرائیورز کیلئے ویزا اور پاسپورٹ کی شرط ختم