پشاور پولیس لائنز پرحملے کی تحقیقات

پوری تحقیق ہوگی حملہ آورکیسے آیا،سہولت کارکون تھے،آئی جی

ویب ڈیسک:انسپکٹرجنرل پولیس خیبرپختونخوامعظم جاہ انصاری نے اعلان کیا ہے کہ پشاور پولیس لائنز پرحملے کی مکمل تحقیقات ہوں گی۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے ان خیالات کا اظہار سنٹرل پولیس آفس میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سینٹرل پولیس آفس پشاور میں منعقدہ اجلاس میں پشاور پولیس لائن دھماکہ میں شہید ہونے والے پولیس افسروں و جوانوں کی روح کے ایصال ثواب اور بلند درجات کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ایڈیشنل آئی جی پیز ہیڈ کوارٹرز، انوسٹی گیشن، کمانڈنٹ ایلیٹ فورس، ایف آر پی، ڈی آئی جیز سپیشل برانچ، ہیڈ کوارٹرز، ٹریننگ، ٹریفک ،آپریشنز، فنانس اینڈ پروکیورمنٹ، انوسٹی گیشن، ٹیلی کمیونیکشن، اے آئی جیز ٹریننگ، اسٹبلشمنٹ، ڈپٹی کمانڈنٹ ایلیٹ فورس، اے آئی جی ویلفیئر اور ایس ایس پی کوارڈنیشن پشاور نے شرکت کی ۔
آئی جی خیبر پختونخوا کے مطابق یہ پولیس لائن پانچ چھ سو لوگوں اور ایک ایس پی کے لیے بنی تھی، آج یہاں چھ ڈی آئی جیز کے دفاتر ہیں جبکہ چھ مختلف یونٹس یہاں موجود ہیں۔ان کے مطابق کیونکہ اس پولیس لائن کی کوئی سینٹرل کمانڈ یہاں نہیں تھی، اس لیے تلاشی کا میکینزم گیٹ کی حد تک موجود تھا۔معظم جاہ کے مطابق پولیس لائنز میں کینٹینیں بھی ہیں اور تعمیراتی کام بھی چل رہا تھا اس دوران تھوڑا تھوڑا کر کے یہاں بارودی مواد لایا گیا۔آئی جی کے مطابق حملہ آور پیر کو ہی جیکٹ پہن کر نہیں داخل ہوا بلکہ سامان تھوڑا تھوڑا کر کے یہاں لاتا رہا۔خودکش حملہ اس دوران سائلین کے روپ میں یا مہمانوں کے روپ میں داخل ہوا۔ سکیورٹی کی ناکامی کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ہمارا اندازہ ہے کہ بارودی مواد 10 سے 12 کلو تک ہو سکتا ہے۔دھماکے کے ساک کی وجہ سے پوری چھت نیچے آئی۔
ملبے تلے دبنے کے باعث زیادہ جانی نقصان ہوا۔آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس بات کی مکمل تحقیق کی جائے گی کہ خودکش حملہ آور کے سہولت کار کون تھے، وہ کس طرح یہاں پہنچا۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے ٹی ٹی پی نے دعوی کیا اور کہا وہ ذمہ دار ہیں، پھر ان کی تردید آ گئی ۔ہمارا اندازہ ہے کہ جماعت الاحرار شاید اس میں ملوث ہوسکتی ہے کیونکہ وہ ٹی ٹی پی سے کچھ عرصہ منسلک رہے تاہم ابھی تحقیقات جاری ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس اس وقت حالت جنگ میں ہے جس کو ہر قیمت پر لڑنا اور جیتنا ہے، اعلیٰ پولیس افسران اپنے عوام کی جان و مال کے تحفظ کی جنگ میں اپنے ماتحت افسروں اور جوانوں کو فرنٹ سے لیڈ کریں اور دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو آہنی ہاتھوں سے ناکام بنائیں۔اجلاس میں پولیس لائنز پشاور میں دھماکے کی تحقیقات اور ریسکیو کے اقدامات اور مجموعی سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں حفاظتی انتظامات مزید سخت کرنے کے لیے ضروری ہدایات بھی جاری کی گئیں۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ پوری دنیا خیبر پختونخوا پولیس کی قربانیوں اور صلاحیتوں کی معترف ہے جس کے جوانوں نے اپنی قیمتی جانیں ہتھیلی پررکھ کر اپنے مقدس فرائض وابستہ عوامی توقعات سے بڑھ کر ادا کئے ہیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کا مورال بلند اور چیلنجز سے نمٹنا جانتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فورس کے جوانوں نے نامساعد حالات میں انتہائی ثابت قدمی اور جوانمردی سے مادر وطن کی بقا کے لیے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور اپنے ملک کی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔
پولیس سربراہ نے اجلاس کے شرکاء کو مزید ہدایت کی کہ وہ اس سانحہ کے تمام شہداء کے گھروں پر جاکر تمام ضروری انتظامات کے ساتھ ساتھ ہر ایک شہید اور شدید زخمی اہلکاروں کو فوری نقد امداد دیں۔ واضح رہے کہ یہ امداد پولیس شہداء پیکج کے علاوہ ہوگی۔

مزید پڑھیں:  شانگلہ دہشت گردی واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج