یمن خانہ جنگی

یمن خانہ جنگی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک و معذور ہوچکے ، یونیسیف

ویب ڈیسک :اقوام متحدہ نے یمن میں تقریباً 8 سال سے جاری خانہ جنگی کی خوفناک منظر کشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران اب تک 11ہزار سے زیادہ بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی بچوں کے معاملات سے متعلق ایجنسی یونیسیف نے دنیا کے بدترین انسانی بحران سے ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا کہ یہ افسوسناک تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر یونیسیف کیتھرین رسل نے کہا کہ ہزاروں بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو کر موت کی وادی میں اتر گئے
انسانی المیے کے دوران زندہ بچ جانے والے لاکھوں مزید بچوں پر بیماری یا بھوک کے باعث موت کے خطرات کے بھیانک سائے منڈلا رہے ہیں۔یونیسیف نے کہا کہ تقریباً 22 لاکھ یمنی بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، غذائی قلت کے شکار بچوں میں سے ایک چوتھائی کی عمریں 5 سال سے بھی کم ہیں، ان بچوں میں سے زیادہ تر کو ویکسی نیشن کے ذریعے روکے جانے کے قابل بیماریوں جیسا کہ ہیضہ، خسرہ اور اس طرح کے دیگر امراض سے شدید خطرات لاحق ہیں۔عالمی ایجنسی کے تازہ ترین اعداد و شمار مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان 3 ہزار 774 بچوں کی موت کی تصدیق کرتے ہیں۔یمن جنگ 2014 میں شروع ہوئی ۔یمن میں براہ راست جنگ کے نتیجے میں یا بالواسطہ طور پر اس جنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث مرتب ہونے والے اثرات جیسے پینے کے غیر محفوظ پانی، بیماریوں کے پھیلنے، بھوک اور دیگر عوامل کے نتیجے میں اب تک لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کی ثالثی میں میں ہونے والی جنگ بندی 6 ماہ تک جاری رہ کر 2 اکتوبر تک چلی لیکن پھر متحارب فریق اس کی توسیع سے متعلق کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران 3 ہزار 409 لڑکوں کو لڑائی کے لیے بھرتی کیا گیا اور 90 سے زیادہ لڑکیوں کو چیک پوسٹوں اور چوکیوں پر تعینات کرنے کے علاوہ دیگر ذمے داریاں سونپی گئیں۔ ن یونیسیف نے یمن میں جاری خوفناک انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے 48.44 ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کی۔

مزید پڑھیں:  چین میں طوفانی بارشیں، مواصلاتی نظام درہم برہم، متعدد افراد زخمی