جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی جانب سے گیس کی لوڈشیڈنگ کیخلاف گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرے کرنے اور پشاورہائی کورٹ سے گیس لائن لاسز اور پروفالینگ کے نام پر لوڈشیڈنگ کے خلاف سوموٹو ایکشن لینے کی اپیل کردی گئی ہے جس سے گیس کی لوڈشیڈنگ سے عوام کے جذبات کے قابو سے باہر ہونے کا عندیہ ملتا ہے۔خیبر پختونخوا میں گھریلو صارفین کو گیس کی شدید قلت اور لوڈ شیڈنگ کا شکار بنانے پر عوامی حلقوں کا احتجاج قابل توجہ اور سنجیدہ معاملہ ہے ۔ بجلی اور گیس دونوں ہی کی خیبر پختونخوا میں بڑی پیداوار ہوتی ہے مگر اس سے یہاں کے عوام کو محروم رکھا جارہاہے ۔ شہر میں گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج بلا وجہ نہیں۔ خیبر پختونخوا میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کامسئلہ دیگر سالوں کے مقابلے میں امسال زیاد ہ سنگین صورت اختیار کر گیا ہے جس کے خلاف عوامی ردعمل کا بروقت ادراک کرتے ہوئے اصلاح احوال کی سعی نہ کی گئی تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے ۔ صوبائی حکومت کو صوبے کے عوام سے اس نا انصافی کا نوٹس لینا چاہیئے اگر گھریلواور بعد ازاں صنعتی صارفین کو گیس کی سپلائی پوری نہیں ہوتی تو سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند رکھی جائے تاکہ گھریلواور صنعتی صارفین کو گیس ملے ۔لوڈ شیڈنگ کی بڑی وجہ رنگ روڈ پر موجودہ درجنوں سی این جی سٹیشنز کو تو پوری گیس مل رہی ہے مگر گھریلو صارفین گیس سے محروم ہیں۔سی این جی سٹیشنوں میں بے تحاشہ استعمال کے باعث گیس پریشر میں کمی فطری امر ہے اگر ان سی این جی سٹیشنز میں دن کے اوقات میں فلنگ بند کرائی جائے تبھی گھریلو صارفین کو گیس کی سہولت میسر آسکے گی ۔ سوئی گیس کے محکمے کو غیر قانونی پریشر پمپ لگانے والوں کے خلاف بھی خاص طور پر کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ تمام لوگوں کو گیس کی سہولت میسر آسکے ۔
