4 215

آزمائشیں اور مشکلات’ ایک امتحان

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ”زندگی ایک سمندر ہے اور اس کی ہر لہر آزمائش، جب کوئی لہر ساحل پر موجود چٹان سے آ کر ٹکراتی ہے تو چٹان اگر مضبوط ہو تو لہر شرمندہ ہوکر واپس لوٹ جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر چٹان کمزور ہو تو لہریں اسے ریزہ ریزہ کر دیتی ہیں۔ انسان اگر مضبوط اعصاب کا مالک ہو اور آزمائش کا مقابلہ مضبوطی سے کر سکے تو آزمائش خود شرمندہ ہوجاتی ہے جبکہ اگر انسان کمزور ہو تو آزمائشیں اسے توڑ پھوڑ کر اس کی ہستی کو ریزہ ریزہ کردیتی ہیں۔ہم سب کی زندگی میں ہر طرح کے نشیب وفراز آتے ہیں، یہ سب زندگی کا حسن ہیں جو ان پر قابو پالیتا ہے وہ زندگی کو بامعنی اور بامقصد بنا لیتا ہے، حوصلہ مند انسان آزمائش کی گھڑی میں صبر، استقامت اور یقین محکم کیساتھ سرخرو ہوکر نکلتا ہے۔ ان آزمائشوں کی آگ اس کو کندن بنا دیتی ہے اس کے جوہر نکھارتے ہیں، اس کا عزم بلندتر پائندہ ہوکر سامنے آتا ہے۔مولانا وحیدالدین خان اپنی تصنیف ”راز حیات” میں ایک مہم جو (ErnestSackelton) کے بارے میں لکھتے ہیں’ ارنسٹ شیکلٹن ایک برٹش مہم جو تھا، اس نے قطب جنوبی (Antarctica) کی دریافت کو اپنا مشن بنایا، وہ تین خطرناک مہم کا قائد تھا، آخری مہم جس میں 28آدمی شریک تھے، ایک خطرناک حادثے کا شکار ہوگئی۔ ان کا جہاز کسی سمندر میں کسی جہاز سے ٹکرا کر ٹوٹ گیا۔ شیکلٹن اور اس کے ساتھیوں کو ایسے مقام پر رہنا پڑا جہاں صرف برف کے تودے تھے، وہاں اس کے علاوہ اور کچھ نہ تھا، یہ ایک ہولناک تجربہ تھا۔ شیکلٹن اور اس کے ساتھی150دن تک خالص برف کی دنیا میں رہنے کے بعد بھی محفوظ حالت میں اپنے وطن واپس آگئے۔اس معجزے کے پیچھے وہ کونسا راز تھا جس کی وجہ سے شیکلٹن اور اس کے ساتھی150دن تک خالص برف کی دنیا میں رہنے کے بادجود بھی موت کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے؟ وہ راز تھا، یہ آمید کہ خوشگوار حالات کے بعد ناخوشگوار حالات اور ناخوشگوار حالات کے بعد خوشگوار حالات کی آمد ناگزیر ہے۔ یہ زندگی کا تسلسل ہے، دن رات، زندگی اور موت،گرمی اور سردی، اُتار چڑھاؤ میں زندگی کا یہ پہیہ یونہی گھومتا رہتا ہے۔ تمام آزمائشیں عارضی ہوتی ہیں، جب یہ عارضی ہیں تو ان کے آگے ہتھیار نہیں ڈالنا چاہئیں۔ ایک حوصلہ مند انسان ان کے آگے ہتھیار نہیں ڈالتا بلکہ انہیں کامیابی کے امکانات میں بدل دیتا ہے۔ ان کا حملہ ہر کسی پر ہوسکتا ہے مگر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان حملوں کا مقابلہ کرنے کیئلے کس طرح ردعمل ظاہر کرتے ہیں اور آپ ان کیخلاف کس طرح کی تدابیر اور سب سے اہم ان تدابیر پر کتنا عمل کرتے ہیں۔بقول ٹونی رابنز ”آپ کی زندگی میں جتنے بھی ناپسندیدہ حالات کیوں نہ ہوں اصل میں وہ حالات ہی آپ کو آگے بڑھنے کا موقع دے رہے ہوتے ہیں، بعض اوقات ایسا ہوتا ہے بندہ نہیں چاہتا لیکن پھر بھی ایسے حالات بن جاتے ہیں اصل میں ان کی پیچھے قدرت کی یہ حکمت کارفرما ہوتی ہے کہ اس نے آپ کے اندر وسعت پیدا کرنی ہوتی ہے۔ بعض حالات تکلیف دہ ہوتے ہیں لیکن بعد میں کسی جگہ پر جاکر پتہ لگتا ہے کہ یہ آپ کی بہتری کیلئے تھے۔ آپریشن ہو رہا ہوتا ہے، اس وقت بندے کو سمجھ نہیں آتی کیونکہ وہ بے ہوش ہوتا ہے لیکن آپریشن ہونے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ اس ناسور کا نکالنا کتنا ضروری تھا۔ زندگی میں مشکلات، پریشانیاں اور چیلنجز دراصل آپ کے اندر سنجیدگی اور احساس ذمہ داری کیساتھ ساتھ وہ صلاحیت اُجاگر کرنے کا سامان کرتے ہیں تاکہ آپ ان سب سے احسن طریقے سے نمٹ سکیں۔ یادرکھیں۔ ہر آزمائش اور ہر مصیبت دراصل ایک چیلنج ہے کہ آپ اپنے علم اور محنت سے اس کا دیرپا حل نکالیں۔ اگر چیلنج نہیں ہوگا تو پھر اس کا حل بھی نہیں ڈھونڈا جائے گا۔ یوں انسان ایک کاہل، بے کار اور بے ہنر مخلوق بن کر رہ جائے گا۔ آسانی کیلئے ان لوگوں کی زندگی پر نظر کر لیجئے جنہیں زندگی میں سب بغیر ہاتھ پاؤں ہلائے مل گیا۔ ہر ایسے کیس کیساتھ بربادی کی ایک الگ داستان ہے۔ اسی طرح جب فطرت کسی کی تقدیر بدلنا چاہتی ہے تو اس کا دل ودماغ کھولنے کیلئے پہلے اسے مشکل حالات اور آزمائشوں سے گزارتی ہے۔ ہر انسان کو زندگی میں مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ان سے گزر جانے اور اپنی ذمہ داری میں سب کو گزار لینے سے ہی صلاحیتوں کی آزمائش ہوتی ہے۔ ان سے مت گھبرائیے، یہ دراصل منزلوں تک پہنچانے والے زینے ہوتے ہیں، سب چیلنجز آپ کو بہتر بنانے کیلئے آتے ہیں، آگے بڑھئے اور بہادری سے ان کا سامنا کیجئے۔

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں