آغاز احسن اختتام مشکوک

انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف ملک بھر میں رائے عامہ میںتقریباً اتفاق کی کیفیت ہے کہ پولنگ شفاف اور پرامن ہونے کے بعد نتائج کو متنازعہ بنایا گیا۔ امر واقع یہ ہے کہ ابتدائی نتائج کی تیاری اور اعلان نے منظم انتخابات کوگھنا دیا پولنگ سٹیشنز پرتو دھاندلی کی شکایات نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن آر او دفاتر میں شفافیت کو یقینی بنانا مشکوک ٹھہرا فافن کی رپورٹ کے مطابق اٹھائیس فیصد پولنگ سٹیشنز پرافسران نے فارم 45 کی کاپی نہیں دی نتائج کے اعلان میں بلاوجہ کی تاخیر اورتبدیلی سے انتخابات متنازعہ ہو گئے بہت سے متاثرین نے اس ضمن میں عدالتوں سے جو رجوع کیا ہے اس میں عدالتوں میں پیش کئے جانے والی دستاویزات میں بہت کچھ سامنے آجائے گا دعویٰ کرنے والوں کو اپنے دعوئوں کی تصدیق اور درست ثابت کرنا تو بہرحال ہوگا اس سے بھی مشکل کام نتائج تبدیل کرنے کے مبینہ عمل کو درست ثابت کرنا ہوگا میڈیا کی جانب سے بھی جو نتائج مرتب کئے گئے تھے اس میں غلطی کا تو بہرحال پورا پورا امکان ہے لیکن اس امر سے بھی صرف نظر ممکن نہیں کہ میڈیا نے آنکھیں بند کرکے تو نتائج مرتب نہیں کئے اور پھرکوئی ایک نہیں میڈیا کے درجنوں اداروں کی جانب سے تقریباً مماثل عمل کیاگیا جوازخود اس امر کا اظہار ہے کہ غلطی کی پوری گنجائش ہونے کے باوجود بھی وہ عمل حقیقت پسندانہ اور ٹھوس بنیادوں کا تھا محولہ صورتحال کارد عمل سامنے آرہا ہے عدالتوں سے معاملات کی اصلاح کی توقع ہے تاخیر اور بصورت دیگر کی صورت میں احتجاج کا جو راستہ اپنایا جائے گا اس سے ملک میں سیاسی انتشار اور عدم استحکام کا جونیا باب کھلے گا اسے بند کرنا آسان نہ ہوگا اور یہ موجودہ نگران حکومت ہی کاامتحان نہیں بلکہ آئندہ بننے والی حکومت کے لئے بھی درد سرٹھہرے گا جس سے اسے بچانے اور ملک میں سیاسی و جمہوری عمل اور سب سے بڑھ کر یہ کہ عوام کی رائے اور ووٹ کے احترام کا تقاضا ہے کہ جہاں جہاں نتائج تبدیل ہوئے ہیں وہاں متعلقہ امیدواروں کو ثبوت فراہم کرکے ان کو مطمئن کیا جائے اور اگر ناانصافی ہوئی ہے تو اس کا ازالہ ہونا چاہئے اس کے بعد متعلقہ امیدواروں کا فرض ہوگا کہ وہ شکوک وشبہات کے باثبوت ازالہ کے بعد نتائج کو تسلیم کریں اوربلاوجہ کے مسائل نہ کھڑے کریں لیکن بہرحال ان کواعتماد دلانے اور باثبوت مطمئن کرنا متعلقہ حکام کی ذمہ داری ہے نیز جومعاملات عدالتوں میں گئے ہیں اس ضمن میں تو بہرحال عدالت ہی کوئی فوری یا بامدت حکم جاری کرنے کی مجاز ہے البتہ تاخیر سے بچنے کی سعی ہونی چاہئے ۔ ان انتخابات کے انعقاد سے قبل کی فضاء ہی بسا ندزدہ تھی اس کے باوجود عوام اور امیدواروں کا اس عمل میں حصہ لینا اور ممکنہ حد تک تعاون کا مظاہرہ جمہوری سوچ کی عکاس ہے تمام تر کشیدگی و ناپسندیدگی کے باوجود امیدواروں کی حامیوں کے درمیان تصادم کے قابل ذکرواقعات کا نہ ہونا اورجماعتی اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کو اسی جمہوری عمل سے دور رکھنے کی ماضی کی طرح کوششوں کا نہ ہونا مثبت رویہ ہے جس کا اظہار پولنگ کے دن بھی ہوا اس حد تک جملہ سیاسی جماعتوں اور عوام کاکردار نہایت مثبت رہا اس کے بعد کا مرحلہ جن انتظام کاروں کے ہاتھ ہے خرابی وہاں سے شروع ہوئی اور احسن انداز میں سارا جمہوری عمل مکمل ہونے کے باوجود اس کے نتائج متنازعہ ہو گئے عوام نے ممکنہ حد تک اس عمل کو متنازعہ بنانے سے عملی طور پر گریز ہی نہیں کیا بلکہ پاکستان کے سیاسی جمہوری نظام کے اندررہتے ہوئے اپنے خود مختاری کے حق کے حصول کی قابل تحسین جدوجہد کی۔اگرچہ عوام کا فیصلہ بالکل واضح تھا، لیکن پھر بھی کچھ حلقوں نے انتخابی نتائج پر اپنی مرضی کی مہر لگانے کی کوشش کی۔ انہیں متنبہ کیا جانا چاہئے کہ اس طرح کی مداخلت اب ووٹنگ عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ہم نے 2018 کے انتخابات اور اس سے پہلے کے انتخابات میں بھی ریاستی ہیرا پھیری دیکھی تھی۔اس امر کا ادراک کیا جانا چاہئے ۔ریاست کو یہ سمجھنا چاہئے کہ بعض ا وقات اس طرح کا طرز عمل اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ووٹ ہوتا ہے اور وہ آمنے سامنے آجاتے ہیں ایسا ہونا ہر دو کے حق میں بہتر نہیں ہو گا اس لئے اپنے اپنے طرز عمل پر بہتر ہو گا کہ اب بھی نظر ثانی کرکے اصلاح کا راستہ اختیار کیا جائے اور اس صورتحال سے نکلا جائے۔

مزید پڑھیں:  سرکاری و نجی ہائوسنگ سکیموں کی ناکامی