آفیشل سیکرٹ ایکٹ منظور

بغیر وارنٹ گرفتاری کی شق واپس، آفیشل سیکرٹ ایکٹ سینیٹ سے منظور

ویب ڈیسک: سینیٹ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 سمیت 4 اہم بل پاس کر لیے ہیں جبکہ حکومت نے متشدد انتہا پسندی امتناع ترمیمی بل 2023 واپس لے لیا۔ ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا جس کی شق وار منظوری دی گئی۔ بل میں ترامیم کے حوالے سے اعظم تارڑ نے کہا کہ بل کے ذریعے ایف آئی اے اور ڈی جی ایف آئی اے کے اختیارات بڑھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعتراض دو باتوں پر تھا کہ گرفتاری کا اختیار بغیر وارنٹ کے ایجنسیوں کو دیا گیا تھا، اعتراض ختم کر دیا گیا ہے، انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بغیر وارنٹ کے گرفتاری کی شق حکومت نے واپس لے لی، بل میں جن الفاظ پر اعتراضات کئے گئے تھے انہیں بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعصب کی عینک اتار کر دیکھنا ہوگا، وار زونز میں ہمارے فوجی اور انٹیلی جنس اہلکار شہادتیں دے رہے ہیں، ان کو تحفظ دینا ہوگا۔ سینیٹر رضا ربانی، کامران مرتضی سمیت حکومتی اراکین کی طرف سے بل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو نے کہا کہ لامحدود اختیارات واپس لیے جارہے ہیں۔ ہمیں اب اس پر اعتراض نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اب بھی اعتراض کیا اور کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل میں بہت سی متنازع شقیں ہیں، موجودہ حالت میں اس ترمیمی بل کو پاس نہ کیا جائے، غیر معمولی اندھے اختیارات نہ دئیے جائیں۔ جے یو آئی کے کامران مرتضی نے سوال اٹھایا کہ اگلی حکومت کس کی ہوگی پتہ نہیں، بل ٹھیک کر لیں ورنہ آپ بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں جبکہ پی پی کے رضا ربانی بولے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر دوبارہ غور کیا جائے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کیوں ضروری تھی یہ بتایا نہیں گیا۔ بعد ازاں ایوان نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن بل 2023، پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کارپوریشن کنورشن ترمیمی بل 2023، زکو و عشر آرڈیننس بل 2023 متفقہ طور پر منظور کر لیے جبکہ حکومت نے متشدد انتہا پسندی امتناع کا بل 2023 واپس لے لیا۔ سینیٹ کا اجلاس سوموار کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کوبلین ڈالرزکی نئی آئی ایم ایف قسط رواں ماہ ملنےکاامکان