ارکان اسمبلی کی سکیورٹی کے اصول؟

خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل ہونے کے ڈیڑھ ماہ بعد بھی سابق ارکان اسمبلی سے سکیورٹی واپس نہ لینے پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں’ سابق صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سکیورٹی سٹاف سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی کے جلسے اور پروگرامز میں شرکت کرتا ہے’ سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے 17 جنوری کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی تھی جس کے بعد 18 جنوری کو سمری منظور کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کر دی تھی اور تمام ارکان اسمبلی سابق ہو گئے تھے’ مگر تقریباً ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی بیشتر ارکان اسمبلی کے پاس تاحال پولیس اہلکار موجود ہیں اور ان کے ساتھ مختلف دوروں ‘ جلسوں اور احتجاجی جلسوں میں شرکت کر رہے ہیں’ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد پیشی کے دوران خیبر پختونخوا سے سابق ارکان اسمبلی نے قافلوں کی صورت میں اسلام آباد مارچ کیا اور عدالت میںموجود رہے’ اس دوران سابق رکن اسمبلی ملک واجد کے ساتھ تعینات پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے ارکان کوبھی پولیس نے گرفتار کرلیا جس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی ہے امر واقع یہ ہے کہ ارکان پارلیمنٹ (سینٹ ‘ قومی اور صوبائی اسمبلیوں ” کے ارکان) کو سکیورٹی کی فراہمی کے علاوہ متعلقہ ایوانوں کے زیر انتظام رہائشی سہولیات بھی اگرچہ معمول کا حصہ ہے تاہم ہر بات کے کچھ قانونی تقاضے ہوتے ہیں اور اس حوالے سے ان سہولیات کا استحصال یہ تمام ارکان پارلیمنٹ اپنی صوابدید اور سہولت کے مطابق کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں’ قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے ارکان نے اجتماعی استعفوں کے باوجود نہ تو پارلیمنٹ لاجز کو خالی کیا نہ تنخواہیں وصول کرنے سے انکار کیا اور گزشتہ دنوں سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ان میں سے بیشتر کی رکنیت ختم کئے جانے کے بعد ان سے پارلیمنٹ لاجز خالی کرانے کی کاررائی عمل میں لائی گئی’ اب یہ تازہ صورتحال خاصی الارمنگ ہے اور تحریک انصاف کے سربراہ کی عدالت میں حاضری کے موقع پر جو غیرقانونی اقدامات نظر آئے جس کی وجہ سے ان کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے ان میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں ‘ ایسی صورت میں خیبر پختونخوا کے جو سکیورٹی اہلکار ملوث قرار دیئے گئے ہیں ان کو اگر عدالتوں سے سزا سنائی گئی تو اس کی ذمہ داری کس پرعائد ہوگی؟ کیا اصولی طور پر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد ان اہلکاروں کوفوری طورپر اپنے متعلقہ مقامات ڈیوٹی پر واپس جا کر رپورٹ کرنے کی ہدایات نہیں دینی چاہئے تھیں؟ یہ ایک قابل غور مسئلہ ہے جس پر سنجیدگی سے توجہ دینا لازمی ہے۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگزکامسئلہ