انجن کے پیچھے لگے موت کے تابوت

نواب شاہ میں سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب کراچی سے پنڈی آنے والی ہزارہ ایکسپریس ٹرین کی 8 بوگیاں پٹڑی سے اتر کر الٹ گئیں جس کے باعث 30 افراد جاں بحق جبکہ50سے زائد زخمی ہوگئے۔ حادثہ کا شکار ہونے والی ہزارہ ایکسپریس میں 1000 سے زیادہ مسافر سوار تھے ترجمان پاکستان ریلویز کراچی کے مطابق بریک دیر سے لگنے کی وجہ سے حادثے نے شدت اختیار کی جبکہ لکڑی کے ٹکڑے سے جڑی ریلوے ٹریک کے ٹوٹنے کی حقیقی یا غیر حقیقی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی ہے جس سے وزیر اعظمٹرینوں کے بار بارحادثات کے بعد اس نتیجے پر پہنچنا غلط نہیں کہ پاکستان ریلویز کی ٹرینیں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ہر سٹیشن پر تھوڑی بہت مرمت کرکے اور پرزے تبدیل کرکے”چلتی کانام گاڑی” کے مصداق چلائی جا رہی ہیں یہ حادثہ بنیادی ڈھانچے کے مسائل کی ایک اور یاد دہانی ہے ٹرین کی بریک دیر سے لگنے سے بھی واضح ہے کہ ٹرین میں کوئی خرابی موجود تھی جسے دور کئے بغیر سفر پر روانہ کر دیا گیاتھا اور ایسا ہونا اب معمول بن چکا ہے ملک میں آئے روز ٹرین کے حادثات پیش آنا غیر معمولی صورتحال بنتی جارہی ہے اسی سال مارچ میں بھی یہی ٹرین حادثے سے بال بال بچ گئی تھی اور اس حادثے سے صرف ایک روز قبل علامہ اقبال ایکسپریس کی تین بوگیاں بھی پٹڑی سے اتر گئی تھیں پاکستان ریلویز کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے اب تاخیر کی گنجائش نہیں پے درجے حادثات کے باوجود ٹرین میں سفر کرنا لوگوں کی مجبوری ہو گی ورنہ کوئی اپنی جان کو خطرے میں کیوں ڈالے ۔ امر واقع یہ ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے ریلوے میں سیاسی اور اضافی بھرتیوں میرٹ کی خلاف ورزی کے کلچر ونااہلی کے کلچر نے سارے نظام کو تباہی سے دو چار کر دیا ہے اتوار کے روز کا حادثہ ایک اور یاددہانی ہے کہ ملک کا بنیادی ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر تباہی کا شکار ہے اور پاکستان ریلویز کی سروس انجن کے پیچھے لگے تابوتوں کی قطار کا منظر پیش کر رہی ہے ان حالات میں ریلویز کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور نیا نظام متعارف کرانے کی سنجیدہ مساعی کی ضرورت ہے ریلوے میں ڈیجیٹل سسٹم متعارف کرایاجائے تو حادثات میں کمی آسکتی ہے ۔ریلوے کے نظام کی ازسرنودرستگی کا تقاضا ہے کہ اس کے دیانتدار اور قابل افسروں کو اہلیت کی بنیاد پراہم انتظامی عہدوں پر تعینات کیا جائے اور ریلوے کے نظام میں سیاسی مداخلت بند کی جائے بدعنوانی اور چور راستوںکی بندش ہونے کے بعد ہی اصلاح کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ریلوے کومسافروں کے لئے پوری طرح محفوظ بنانے کے لئے وسائل کی فراہمی اور تمام وسائل کو بروئے کار لانے میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔

مزید پڑھیں:  کور کمانڈرز کانفرنس کے اہم فیصلے