3 318

انہیں آگئیں شوخیاں آتے آتے

فلمسٹار میرا کی زبان ایک بار پھر لڑکھڑا گئی اور میڈیا نے اس کی زباندانی پر اعتراض کرنا شروع کر دیا ہے، انگریزی ادب میں ایک مزاحیہ ڈرامہ بہت مشہور ہے نام اس ڈرامے کا ہے دی رائیول (The Rival) مصنف اس کے Sheridanتھے، ویسے تو اس ڈرامے میں اور بھی بہت کچھ ہے مگر اس کے ایک کردار مسز میلا پراپ نے عالمگیر شہرت حاصل کی بلکہ اس کی وجہ سے انگریزی ادب میں ”میلا پراپ ازم” کی ترکیب نے جنم لیا، آج دنیا کے مختلف ممالک میں ”زبان” کی لغزشوں سے مزاح پیدا کرنے والے کرداروں کی بھرمار ہے یعنی ہم آواز اور ہم شکل الفاظ سے مزاح پیدا کرنے کا جو رجحان فروغ پاچکا ہے اس کی تہہ میں اسی میلا پراپ ازم کو آسانی سے ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ ہمارے ہاں اگرچہ فلموں اور ڈراموں میں مسز میلا پراپ کی مانند بولنے والے کرداروں کی بھرمار دکھائی دیتی ہے تاہم جن لوگوں نے اطہر شاہ خان عرف جیدی کے کردار کو ٹی وی سکرین پر دیکھا ہے وہ زیادہ بہتر طور پر میلا پراپ ازم سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں اس کی ایک اچھی مثال ٹی وی ڈرامے بلبلے میں مومو کا کردار ہو سکتا ہے وہ بھی ایک حد تک میلا پراپ ازم سے متاثر کردار ہے، اگرچہ اس کردار میں ایک اور خاصیت بھی شامل ہے یعنی اس کے حافظے کا متاثر ہونا اور وہ بھول جانے کی وجہ سے ناموں کو یا پھر الفاظ کو تبدیل کر دیتی ہے۔ یوں مزاح کا عنصر ڈرامے میں شامل ہو جاتا ہے، البتہ اگر عام زندگی میں مسز میلا پراپ کو دیکھنا ہو تو فلمسٹار میرا سے کام چلایا جا سکتا ہے جو اپنی زبان چھوڑ کر بلاوجہ انگریزی کی ٹانگیں توڑنے کی کوشش میں اپنا ہی مذاق اُڑانے میں نہ صرف ماہر ہے بلکہ اسے اچھی طرح علم ہے کہ انگریزی زبان بولنا اس کے بس سے باہر ہے۔ اب اس کی تازہ ترین واردات ہی کو لے لیں، ایک خبر کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو چکی ہے جس میں وہ سادہ سے حلئے میں کوکنگ کرتے ہوئے نظر آتی ہے، ویڈیو کی شروعات میں میرا کی جانب سے اپنے ماموں کے بیٹے کا تعارف کرواتے ہوئے بقول میرا، وہ ماموں زاد کیلئے کوکنگ کر رہی ہے، ویڈیو میں اپنے ماموں زاد کا تعارف کراتے ہوئے اپنا تعارف انگلش میںکروا رہی ہیں، تاہم بے چاری کو حسب معمول مشکل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے، اسی دوران اپنے ماموں کا نام جنرل نقوی کے بجائے جنرل نقلی کہہ کر انگریزی کیساتھ متعلقہ عہدے کا بھی حشر کر دیا، تاہم بعد میں اسے درست کرتے ہوئے ”میلاپراپ ازم” کے سحر سے باہر آنا پڑا۔ ویڈیو میں موصوفہ نے بتایا ہے کہ اس نے دیسی چکن بنایا ہے جبکہ کوکنگ کرتے ہوئے ڈانس کرتے ہوئے کوکنگ کرتی ہوئی انجوائے بھی کرتی ہے، ویڈیو میں میرا کی ملازمہ کو بھی انگریزی بولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس پر قتیل شفائی کا وہ شعر یاد آنا فطری بات ہے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ قتیل شفائی نے یہ شعر میرا کیلئے بہت پہلے کہا تھا اور گویا انہیں اپنے وجدان کے طفیل معلوم ہو گیا تھا کہ آنے والے دور میں ایک فلم ایکٹریس ایسی بھی ہوگی جو کوکنگ کرتے ہوئے ڈانس کر کے ”انجوائے” کرے گی تو اسی منظر کو تصور میں لاتے ہوئے انہوں نے کہا تھا
کبھی سارے کبھی گاما، کبھی پادھا کبھی نی سا
مسالہ جان کر اس نے سدا ہر گیت کو پیسا
خبر میں یہ جو میرا کی ملازمہ کو بھی انگلش بولتے ہوئے دکھائے جانے کی بات کی گئی ہے تو اس پر سبحان اللہ ہی کہنا چاہئے کیونکہ (اگر میرا کی ملازمہ کی انگریزی بھی میرا ہی کی طرح ہو تو اسے تڑکا ہی قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ ”کھانے” کو بگھار لگانے سے اس کی لذت میں اضافہ ہی ہوتا ہے، خیر صرف میرا پر ہی کیا موقوف، روزنامہ مشرق کی تازہ خبر میں ایک اور خاتون بھی سامنے آگئی ہیں جو شاید ٹک ٹاک کی طرز پر ویڈیو بناتے ہوئے ایک سیلفی (ویڈیو) کے دوران پہلے اپنی کار، پھر چند دوست دکھاتی ہے اور پھر پارٹی کو ”پاررری” کہہ کر سوشل میڈیا پر دکھائی دیتی ہیں۔ اسحاق اطہر صدیقی کے بقول
تازہ ہوا کے شوق میں اے زاہدان شہر
اتنے نہ در بناؤ کہ دیوارگر پڑے
بات میرا کی انگلش سے چلی تھی، تو اسی کی جانب واپس پلٹتے ہیں، مسئلہ مگر اس بے چاری کا یہ ہے کہ جب سے فلمی دنیا نے اس کی بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے اس کی جانب توجہ دینا بند کی ہے اور ویسے بھی اب فلم انڈسٹری لاہور سے کراچی منتقل ہو چکی ہے، جہاں تازہ کار ٹی وی اداکارائیں اور اداکار فلمیں بنا کر اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں، وہاں میرا کو گھاس کون ڈالے، اس لئے اب وہ سوشل میڈیا کا سہارا لیکر کوکنگ اور ڈانسنگ کے شعبے میں اپنا ”جوہر” دکھا رہی ہیں۔ دراصل یہ ان ٹی وی چینلز کو اشارہ ہے جو کھانے پکانے کے پروگرام نشر کرتے ہیں کہ اگر وہ چاہیں تو میرا ان کے چینلز پر ”نیا شو” لانچ کر سکتی ہیں جو نہ صرف دیسی مرغ کی طرز پر دیسی کھانوں پلس ڈانسنگ اینڈ سنگنگ پر مبنی ہو سکتا ہے اوپر سے میرا کی مخصوص انگریزی کا تڑکا بھی شامل ہوگا، یوں لوگوں کو پیٹ پکڑ کر انجوائے کرنے کا موقع بھی ملے گا اور میرا بے چاری کی سکرین پر رہنے کا خواب بھی پورا ہوگا۔ بقول داغ دہلوی
ابھی سن ہی کیا ہے جو بے باکیاں ہوں
انہیں آگئیں شوخیاں آتے آتے

مزید پڑھیں:  کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے