بندی خانہ یا موبائل شاپ

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ کے مشیر جیل خانہ ہدایت اللہ آفریدی نے کہا ہے کہ پشاور کے سنٹرل جیل میں ویڈیو کیمروں کی تنصیب پر کام جاری ہے جس سے موبائل فون اور ڈرگز کی فراہمی اور قیدیوں کی حرکات و سکنات پر نظر ہو گی اور قیدیوں کا رابطہ باہر کے سہولت کاروں سے ختم ہو جائے گا۔ وزیر نے جیل میں حالیہ جھگڑے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ واقعہ میں ملوث قیدیوں پر کڑی نظررکھیں تاکہ آئندہ کے لئے ایسے واقعات رونما نہ ہو جو انتظامیہ اور حکومت وقت کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔دریں اثناء سنٹرل جیل پشاور میں قیدیوں کے درمیان ہنگاموں اور توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی جنہوں نے آپریشن کے دوران 600موبائل فونز برآمد کرلئے ہیں۔سنٹرل جیل سے جرائم پیشہ افراد کی جیل سے آپریٹنگ کی بھی ا طلاعات ہیںجیلوں میں گنجائش سے زائد قیدیوں کی موجودگی اور جیلوں کے اندرون مافیاز کی حکمرانی جیسے معاملات نئی بات نہیں لیکن بدقسمتی سے ان کے حل پر توجہ کی ہر دورمیں کمی رہی ہے ۔ سنٹرل جیل پشاور کے حالیہ واقعات سے معاملات کی سنگینی بخوبی واضح ہے جس پر صرف وقتی اور ہنگامی اقدامات کے ذریعے قابوپانا کافی نہ ہو گا بلکہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنے کے لئے جیلوں میں اصلاحات کا جامع عمل لانے کی ضرورت ہو گی قیدیوں کی حالات زار پربھی توجہ دے کر ان کو مشکلات سے نجات دلانے کی بھی ذمہ داری کی ادائیگی پرتوجہ ہونی چاہئے ۔جیلوں میں اصلاحات کے عمل اور اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت پر توجہ دینے کی ہر حکومت دعویدار رہی ہے جبکہ جیلوں کے اندر قانون کی بجائے قانون شکن عناصر اور جرائم پیشہ ا فراد کی بالادستی کے خاتمے کے لئے کبھی بھی ایسے اقدامات سامنے نہ آسکے جو قابل اطمینان اور موثر ہوں اس ضمن میں سب سے قابل رحم طبقہ عام قیدیوں کا ہے جو ایک جانب قید و بند کی مشکل کا شکار ہیں تو دوسری جانب جیل میں ان کی رہائش و خوراک کے انتظامات بھی قانون کے مطابق نہیں جیل پر حکمرانی کرنے والے عناصر کی وجہ سے ان کو الگ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیل سے اتنے بڑے پیمانے پر موبائل فونز کی برآمدگی ازخود اس امر پر دال ہے کہ قیدیوں کے حوالے سے قوانین اور نگرانی کا عمل کس حد تک موثر ہے قبل اس کے کہ جیل کے اندر بڑی بغاوت اور جیل توڑنے کی کوشش کی جائے راست اقدامات اٹھانے میں مزید تاخیر کا مظاہرہ نہ کیا جائے ۔

مزید پڑھیں:  ایک اور پاکستانی کی ٹارگٹ کلنگ