بہترین بیوی کے اوصاف

بہترین بیوی کے اوصاف

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ:
”بہترین بیوی وہ ہے جس کی طرف دیکھتے ہی دل خوش ہو جائے۔” (الحدیث)

یہ ایک حقیقت ہے کہ اس دنیا میں رنگ عورت کے دم سے قائم ہے۔ وہ عورت ہی ہے جو ایک حیوان صفت آدمی کو انسان بنا دیتی ہے اور وہ بھی عورت ہی ہے جو ایک اچھے انسان کو حیوان بنا دیتی ہے۔

اگر عورت چاہے تو بگڑے ہوئے گھرانے سدھار دے اور اگر چاہے تو ہنستے بستے گھرانوں میں آگ لگا دے۔ دنیا میں عورت کو جو مقام اور عزت و حرمت عطاء کی ہے ‘ اسلام سے قبل اس کا تصور بھی نہ تھا۔
ان درجات میں ایک درجہ عورت کا بیوی کی حیثیت سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن عظیم میں فرمایا:
ترجمہ:”ہم نے تم کو جوڑا جوڑا بنایا ہے۔” (النبائ)

چنانچہ بیوی کو ہونا کیسا چاہیے’ اس کی صفات و اخلاق کیسے ہوں؟ تو اس بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”بہترین بیوی وہ ہے کہ جب تم اسے دیکھو تو تمہارا دل خوش ہو جائے ۔ جب تم اسے کسی بات کا حکم دو تو وہ تمہاری اطاعت کرے اور جب تم گھر میں نہ ہو تو وہ تمہارے مال اور اپنے نفس کی حفاظت کرے۔”
اس ارشاد مبارکہ میں بیوی کے تین اوصاف بتائے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی دیگر احادیث میں اچھی بیوی کی صفات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

  • جب تم اسے دیکھو تو دل خوش ہو جائے کا مطلب ہے کہ اس کے اخلاق’ گفتار ‘ عادات اتنی اچھی ہوں کہ جب بھی تم اسے دیکھو اس کی ان عادات کے پیشِ نظر تم خوش ہو جاؤ اور یہ کہ وہ شوہر کے گھرانے پر اچھے برتاؤ اور اپنائیت اور حسن سلوک سے پیش آتی ہو۔ اگرچہ وہ خوبصورت نہ ہو ‘ یہ عام سی بات ہے کہ کسی سے ملاقات ہو اور وہ شخص اچھی عادات و اخلاق والا ہو تو جب دوبارہ اس سے ملنا ہو تو ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوتی ہے۔
  • فرمانبردار ہو ۔ یہ ایسی عادت ہے کہ اگر کسی عورت میں پائی جائے تو اسے گھر کی ملکہ بنا دیتی ہے کیونکہ وہ شوہر کی ہر بات بسر و چشم قبول کرے اور اس کا حکم اپنی رضا نہ ہونے کے باوجود مانے تو پھر شوہر اور اس کے گھر والے بھی اس کی بات کو سنتے اور اہمیت دیتے ہیں۔
  • تیسری صفت کہ وہ تمہاری غیر موجودگی میں تمہارے مال اور اپنے نفس (عزت) کی حفاظت کرے۔ یہ صفت اس کی دیانت ‘ امانت اور کردار پر دلالت کرتی ہے کہ تم جب گھر سے باہر ہو تو تمہیں اس بات کی فکرنہ ہو کہ گھر میں کوئی شیطان داخل ہو سکتا ہے۔

یہ صفات وہ ہیں جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہیں اور ان میں خوبصورتی کا ذکر نہیں ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے اخلاق و شمائل میں خوبصورتی اصل چیز نہیں ہے بلکہ خوب سیرتی اصل چیز ہے۔ (یہ الگ بات ہے کہ خوبصورتی کا اپنا ایک مقام و مرتبہ ہے لیکن بداخلاق عورت اگر خوبصورت ہو تو وہ دنیا کی خطرناک ترین عورت شمار کی جاتی ہے۔)

ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ :”تم زیادہ اولاد پیدا کرنے والی اور محبت کرنے والی عورتوں سے شادی کرو’ کیونکہ میں قیامت کے دن تمہارے ذریعے اپنی امت کے زیادہ ہونے پر فخر کروں گا۔”

بہرحال حسن سیرت انسان کا خصوصاً عورت کا اصل جوہر ہے۔ یہ وہ سرمایہ ہے کہ سخت سے سخت دل والا انسان بھی عورت کی اس عادت کی وجہ سے نرم ہو جاتا ہے۔ چنانچہ جب شوہر کی نگاہ میں عورت کا مقام بلند ہو جائے تو اسے دنیا کے کسی اور سرمائے کی پرواہ نہیں رہتی۔ اللہ تعالیٰ ہمارے گھروں کو قائم و دائم رکھے اور خوشیاں عطا فرمائے۔ آمین۔
(حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیتی ارشادات)