بیرون ملک بھکاریوں میں 90 فیصد پاکستانی ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک: بیرون ملک بھکاریوں میں پاکستانیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہونے کا انکشاف، بیرون ملک جتنے بھکاری گرفتار ہوتے ہیں ان میں 90 فیصد پاکستانی ہوتے ہیں، سیکرٹری اوور سیز پاکستانیز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا کہ ہمارے فقیر سب سے زیادہ باہر جاتے ہیں۔
چیئرمین منظور کاکڑ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سینیٹر رانا محمودالحسن نے کہا کہ جاپان نے 3 لاکھ 40 ہزار ہنرمند افراد مانگے ہیں، بھارت نے ڈیڑھ لاکھ، نیپال نے 91 ہزار ہنرمند جاپان بھیجے، بنگلا دیش اور سری لنکا نے بھی ہنرمند افراد جاپان بھیجے لیکن پاکستان سے صرف 200 افراد جاپان گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 50 ہزار انجینئر بیروزگار ہیں جبکہ نیپال کی3 کروڑ آبادی ہے، انہوں نے اپنے لوگوں کو جاپانی سکھا دی، سعودی عرب کی جانب سے بھی اب ہنرمند افراد کو لیاجا رہا ہے، سعودی عرب کو اب سادہ لیبر نہیں سکلڈ لیبر چاہیے۔
سینیٹر رانا محمود الحسن نے مزید کہا کہ ہمارے 30 لاکھ افراد سعودی عرب میں ہیں، نیوٹیک نے سفارش تیار کر کے سعودی عرب بھیجی ہے۔ ہم نے جو پہلے پرپوزل تیار کیا تھا وہ سعودی عرب نے مسترد کر دیا، ہم کم از کم 50 ہزار افراد کو تو تربیت دے کر بھیجیں۔
سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز ذیشان خانزادہ نے اجلاس کو بتایا کہ ایک ملین کے قریب پاکستانی سمندر پار ہیں، بھارت اور بنگلا دیش ہم سے بہت آگے ہیں، سعودی عرب میں سکلڈ سینٹر بنا دیا گیا ہے، یو اے ای میں ہمارے 16 لاکھ افراد ہیں جبکہ قطر میں 2 لاکھ پاکستانی کام کرتے ہیں۔
ذیشان خانزادہ نے مزید بتایا کہ جو صورتحال ہے اس میں ہمارے لوگ بیرون ملک جانے کو تیار ہیں، لوگ روزگار کے لیے بیرون ملک جانے پر 50 لاکھ بھی دینے کو تیار ہیں۔
حکام سمندر پار پاکستانیز نے بتایا کہ جاپان کے ساتھ 2019 میں ہمارا معاہدہ ہوا، ہم زبان کی تربیت بھی دیتے ہیں جس کی توثیق جاپان خود کرتا ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ نیپال اس وقت جہاز بھر بھر کر اپنے ماؤنٹین شیپرز پاکستان بھیج رہا ہے، ہمارے افراد کوہ پیمائی میں بھی اتنے سکل فل نہیں۔
سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے گداگر سب سے زیادہ باہر جا رہے ہیں، جتنے فقیر گرفتار ہوتے ہیں ان میں سے 90 فیصد پاکستانی ہوتے ہیں، عراقی اور سعودی سفیر ہمیں کہتے ہیں ان کی جیلیں بھر گئی ہیں، اب یہ ہیومن ٹریفکنگ کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حرم کے اندر سے جتنے جیب کترے پکڑے جاتے ہیں ان میں زیادہ تر پاکستانی ہیں، یہ زیارت پر بھیک مانگنے جاتے ہیں، بھکاری زیادہ تر عمرہ ویزے پر جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  فلسطینیوں کے حق میں احتجاج امریکہ سے یورپ تک پھیل گیا