تقدیر کے مسئلے میں بحث و مباحثہ

تقدیر کے مسئلے میں بحث و مباحثہ گمراہی کا باعث

سوال: تقدیرکیاہے اور اس پر ایمان کیاہے اور اس میں بحث کیا ہے؟

جواب: تقدیر کا مطلب یہ ہے کہ اس کائنات کی ہر چیز کا پیدا ہونا اور فنا ہونا‘ پیدائش سے لے کر موت تک ہر شخص کے سارے اچھے برے اعمال اور فنا ہونے تک اس پر آنے والی تبدیلیاں سب کو اللہ تعالیٰ پہلے سے جانتا ہے اور سب کو اللہ تعالیٰ نے اپنے علم میں یکجا لکھ دیاہے‘ اس کا علم نہ کسی نبی کو ہے اورنہ کسی ولی کو۔ تقدیر پر ایمان لانا ضروری ہے۔ تقدیر پر ایمان سے مراد یہ ہے کہ بات یقینی جانے کہ تقدیر حق ہے‘ سچ ہے چاہے خیر ہو یا شر‘ نہ تو اس کو روکا جاسکتاہے اور نہ اپنے وقت سے اس کو آگے پیچھے کیا جاسکتا ہے اور تقدیر میں بحث سے منع کیاگیا ہے۔

ایک دفعہ صحابہ کرامؓ مسجد میں تقدیر کے متعلق بحث و مباحثہ کر رہے تھے نبیؐ نے سنا تو غضب ناک ہوئے اور فرمایا کہ کیا تم کو یہی حکم دیا گیا ہے؟ کیا میں تمہارے لئے یہی پیغام لایا ہوں؟ خبر دار! تم سے پہلی امتیں اس وقت ہلاک ہوئیں جب انہوں نے اس مسئلہ میں بحث و مباحثہ کو اپنا طریقہ بنایا۔ میں تم کو قسم دیتا ہوں‘ میں تم پر لازم کرتا ہوں کہ اس مسئلہ میں ہرگز بحث و مباحثہ نہ کرو( ترمذی شریف)

تقدیر درحقیقت اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اس کی پوری حقیقت تک انسان کے محدود عقل کی رسائی نہیں ہوسکتی تو اگر کوئی زیادہ بحث و مباحثہ کرے گا تو بالآخر یا تو گمراہ ہوگا یا پھر یہی تسلیم کرے گا کہ میرا تقدیر پر ایمان ہے اگرچہ میری سمجھ سے بالا تر ہے۔