جان اللہ کو دینی ہے

بے شک جا ن اللہ ہی کو دینی ہے اس موضوع پر بعد میں گفتگوکرلیتے ہیں پہلے چین کے مدعے پر آجا تے ہیں چین کے وزیر خارجہ وینگ یی نے کہا ہے کہ خطے کے ممالک خود کو عالمی طاقتوں کے شطرنج کے مہرے کے طور پر استعمال ہونے سے خود کو بچائیں جبکہ جیو پالیٹیکس عوامل کی وجہ سے خطے کی صورتحال تبدیل ہونے کا خطرہ ہے ایک برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق انڈونیشیا میں جنو ب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم آسیا ن کے سیکرٹریٹ سے خطا ب کر تے ہوئے وینگ یی نے کہا خطے کے بہت سے ممالک پر فریق بننے کے لیے دباؤ ہے ، خبر رساں ادارے کے مطا بق چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بڑی طاقتوں کی دشمنی اورجبر سے شطرنج کے مہروں کے طور پر استعمال ہو نے سے بچنے کے لیے خطے کے ممالک کو جغرافیائی سیا سی اعتبار سے الگ رکھنا چاہیے جبکہ خطے کا مستقبل خطے کے عوام کے ہاتھوں میں ہی ہو نا چاہیے ، عالمی حالا ت میں یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ چین کچھ عرصہ سے جنو بی ایشیا میں اپنے پر انے دوستوں کے رویو ں سے مایو س ہو کر ایسی پالیسی پر چلنے کی کوشش کر رہا ہے کہ نئے حالات سے نمٹا جائے چنانچہ چین کی پالیسی یہ نظر آرہی ہے کہ جنوبی ایشیا جس کو وہ اپنا خطہ قرار دیتا ہے چاہتا ہے کہ اس خطہ کو بڑی طاقتو ں کی چپلقش سے محفوظ رکھا جائے جو خود چین کے مفاد میں بھی ہے ، ادھر امریکا اپنے اثر و رسوخ کا دائر مشرق ووسطیٰ کی طرح آسیان تنظیم کے ممالک کے خطے میں برھانا چاہتا ہے، چینی وزیر خارجہ نے چینی مئو قف کا اظہار بالی میں حال ہی میں جی20 ممالک کے وزارئے خارجہ کے اجلا س میںشرکت کے چند دن بعد سامنے آیا ہے اس اجلا س میں چینی وزیر خارجہ سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ملا قات بھی کی تھی اور فریقین نے مثبت بات چیت کے لیے قواعد کے قیا م اور ایشیا پیسیفک میں مشتر کا طورپر علا قائیت کو برقرار رکھنے پر بات کرنے کی ضرورت قرار دیا تھا ۔وینگ ئیی چینی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر کے دوران پو چھے گئے سوال کے جو اب میں چین پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ واشنگٹن ون چین پالیسی کو توڑ مروڑ کر کھوکھلا کرکے چین کی ترقی کی روکنے کے لیے تائیوان کارڈ کھیلنے کی کو شش کررہا ہے ، چین کی پالیسی یہ رہی ہے کہ وہ عالمی معاملا ت پر بہت کھل کر بات نہیںکرتا تھا اورنہ اپنی کوئی پالیسی کا اظہا ر کر تا تھا لیکن اس نے جنوبی ایشیا کے بارے میں جو مئو قف واضح کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ جنو بی ایشیا اور تائیو ان کے معاملے میں اب کسی رعائیت سے کام لینے والا نہیں رہا ہے اس کاخطہ کے بارے میں مئوقف دو ٹوک آگیا ہے چلتے ہیں اب االلہ کو جا ن دینے کی طرف ، اللہ کا ہر بند ہ یہ پختہ یقین رکھتا ہے کہ اس نے اللہ ہی کو جا ن دینی ہے اور آخر اسی کی طر ف رجع ہو نا ہے ، اسی بنیا دی عقید ہ کا اظہا ر بہت دھڑلے اور کھلم کھلا طورپر پی ٹی آئی کے سابق وزیر انسدا منشیا ت شہر یا ر آفریدی نے اظہا ر قومی پارلیمان میںاپنی بلند آواز میں فرمایا تھا ، وہ ایک کتاب بھی لہرا لہر ا کر یہ بھی کہتے تھے کہ اس کی قسم وہ سچے ہیں ، مسلم لیگ ن کے مو جو دہ وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ کے قبضہ سے اینٹی نا رکاٹیکس فورس نے منشیا ت بر آمد کی ہے پارلیمنٹ ہی کیا اس کے بعد جہا ں بھی بولتے تو یہ ہی کہتے کہ انھو ں نے جان اللہ کو دینی ہے عمر ان خان کو نہیں دینی ہے رانا ثنا ء اللہ سے منشیا ت بر آمد ہوئی ہے جس کی ریکا رڈنگ دیگر سب ثبوت مو جو د ہیں وہ ان کو عوام کے سامنے بھی پیش کریں گے اتنے وثوق سے بات کرنے والے شہر یا ر آفریدی نے گزشتہ روز کیا گل کھلایا کہ ساری خدائی حیر ان ،ہکا بکا کر دینا کہ دنیا میں ایسے بھی لوگ ہو تے ہیں موصوف نے ایک ٹی وی پر وگر ام میں فرمایا کہ رانا ثناء اللہ کے پا س سے کوئی منشیات برآمد نہیں ہوئی ان کے خلا ف کیس سچا نہیں ہے ، انھو ں نے منشیات کا کیس بنا نے پر رانا ثناء اللہ سے معافی طلب کی اور مشورہ دیا کہ وہ عدالت سے رجوع کر یں اور خود کو صاف کر ائیں عجب لو گ ہیں بھگتاؤ بھی پھر بھگتن بھی کر و کیس بنانے کے بارے میں انھو ں نے الزام سرکا ری ادارے پر دھر دیا جس کے وہ بحثیت وزیر خود ہی سربراہ تھے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اوپر کے لوگ ہیں مو صوف نے اشارہ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جو برگیڈئر رینک ہیں اور ادارے کے سربراہ جو میجر ل جنرل رینک کے ہو تے ہیں غالباً انھوں نے نا م بھی لیا ، گویا پی ٹی آئی کی جو خو بو کا چلن ہے کہ محرومی اقتدار کے بعد سے جوجنوں اقتدا ر چڑھا ہے اس میں حالت یہ ہو کر رہ گئی ہے کہ جیسا من چاہے اچھال لو پھر سر نیچے کر دو ، گویا جگن نات بھاتا جس میں جھگڑا نہ جھا ٹا ، شہر یا ر تو اللہ کو جان دینے کی یقین دہا نی کر اتے رہے بھگتن تو رانا ثناء اللہ کے گلے پڑی اب ناصح بن کر مشورہ دے رہیں کہ عدالت جا ؤ اور خود کو دھو لو ، ساتھ ہی یہ دیکھنے میںآرہا ہے کہ اپنی ہر الا دوسرے کا گلہ ، چنا نچہ کبھی نیو ٹرل کا نا م پکا ر نا شر وع کر دیتے ہیں تو کبھی امریکا کا مر ثیہ پڑھنا شرو ع کر دیتے ہیں یہ سب ایک ہی رنگ میں ہو لی کھیلے ہوئے ہیں فواد چوہدری بھی اب فرما رہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے خلا ف منشیا ت کا مقدمہ درست نہ تھا انھو ں نے بتایا کہ جب کا بینہ کے اجلا س میں رانا ثناء اللہ کے خلا ف مقدمہ بنانے کی منظوری کے لیے پیش کیا گیا تو دوافسر اجلا س شریک تھے جن سے مو صوف نے دو سوال کیے بعد ازاں کہا کہ یہ مقدمہ غلط ہے نہیں بنتا ۔یہ انھو ں نے ایک سینئر صحافی کو انٹر ویو کے دوران بتایا جب ان سے ان افسر وں کے نا م استفسار کیے تو انھو ں نے نا م بتانے سے انکا ر کر دیا ایسا لگ رہا ہے کہ ایک منظم سوچ کے مطا بق مسلم لیگ ن سے ان بن کا رخ پی ٹی آئی سے قومی ادارے کی طرف مو ڑنا چاہتے ہیں تاکہ مسلم لیگ ن اور قومی ادارے آپس میں الجھ جائیں ۔بھئی یہ بھی تو بتائیں کہ گزشتہ تین سال میںجتنی انتقامی کارروائیا ں ہوئی ہیں اس وقت کس کا دور حکمر انی تھا کیا اس کا کر دار انصاف فراہم نہ کرنا تھا یا آلہ کا ر بن رکررہنا تھا رانا ثنا ء اللہ نے اپنے خلا ف مقدمہ بنا نے پر ایک بڑے افسر کے بارے میں تحقیقات کرانے کے لئے قومی ادارے کے سربراہ کو تحریر ی درخواست دی ہے ، جب اس پر تحقیق ہو توا س تحقیق میں رانا ثناء اللہ کو بھی مدعو کر نا چاہیے ، کیو ں کہ اب کچھ لو گ ادارے پر داغ لگانے کی سعی بد کر رہے ہیں اگر درست انداز میں کا م نہ ہوا تو ذہن میں یہ رہنا چاہیے کہ ادارے پر داغ آسکتا ہے جیسا کہ یہ عناصر کا وش کررہے ہیں اور داغ کچے نہیں ہو ا کرتے ۔

مزید پڑھیں:  تزئین و آرائش بعد میں ،پہلے شہر بچائو