عدم اعتماد کا فیصلہ ڈی چوک

جدید بستی بسانے میں پیشرفت

خیبر پختونخواحکومت کی جانب سے نیوپشاورویلی کے لئے کنسلٹنٹ کو جون تک فیزیبلٹی سٹڈی پلاننگ اور ڈیزائنگ سمیت رابطہ سڑکوں کی مکمل تفصیل جمع کرانے کی ہدایت صوبائی دارالحکومت میں نیا شہر بسانے اور صوبے کے باسیوں کو بہتر رہائشی سہولتوں کی فراہمی کے ضمن میں اہم پیش رفت ہے ۔نیو پشاور ویلی کا دس ‘ بیس اور پچاس سالہ ٹریفک پلان بھی مرتب کرنے اور ویلی کے لئے پچاس سالہ سیوریج نظام کا بندوبست بھی نئے شہر کے باسیوں کو دیرینہ مسائل کا شکار ہونے سے بچانے کے حوالے سے بروقت قدم ہو گا۔1لاکھ 6 ہزار کنال پر مشتمل نئے شہر میں مختلف اہم شہری سہولیات کے لئے جگہ مختص کرکے بہتر منصوبہ بندی کی گئی ہے صوبائی اسمبلی اور سول سیکرٹریٹ کی منتقلی کے بعد نیو پشاور ویلی موجودہ شہر کا بہتر متبادل ثابت ہو گا اور محولہ دو اداروں سے جڑے مسائل سے پشاور کے شہریوں کو نجات مل جائے گی۔ہم سمجھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں سرکاری طور پر رہائشی سکیموں کی کمی کے باعث پیدا ہونے والا خلاء مستقبل کے حوالے سے خطرناک امور کو جنم دینے کا باعث ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی مسائل کو نظرانداز کرتے ہوئے اور زرعی زمینوں و باغات پر غیر قانونی ہائوسنگ سکیموں کی بھرمار ہے اس وقت بھی رہائشی ضروریات کے پیش نظر بعض ایسی بڑی سکمیں لانے کی اطلاعات ہیں جو ممکنہ طور پر قیمتی زرعی اراضی پر تعمیر ہونی ہیں اس طرح کی کوششیں چارسدہ اور صوابی میں بھی جاری ہیںجس کے خلاف وہاں کے رہائشیوں نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ان مسائل سے جہاں حکومتی قوانین پرعملدرآمد کرا کے قابو پانے کی کوشش ہو سکتی ہے وہاں اس سے زیادہ موثر اور نافع صورت جلد سے جلد سرکاری سطح پر اس بڑے رہائشی منصوبے کا آغاز ہے تاکہ عوام اس بااعتماد سرکاری رہائشی منصوبے میںرہائشی اور کاروباری پلاٹ حاصل کرنے کے لئے رجوع کریں اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ پشاور شہر میںرہائشی اور کاروباری املاک کی قیمتیںعوام کی دسترس میں نہیں رہیں جبکہ ارد گرد غیر قانونی اور بغیر حکومتی اجازت نامے کے چھوٹی بڑی بستیوں میں عوام اپنی ضرورت پوری کرنے کی خاطر سرمایہ کاری پر مجبور ہیں ان کو اگر بہتر متبادل ملے تبھی وہ ان غیر قانونی کالونیوں اور رہائشی سکیموں سے رجوع کرنے سے اجتناب برتیں گے ۔
آمدرمضان ۔۔ اللہ خیر کرے
یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ہاں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کو بھی ناجائز منافع خوری کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور ہر سال نہ صرف سال بھر کا ناقص مال انتہائی آسانی کے ساتھ عوام کو فروخت کر دیا جاتا ہے بلکہ مہنگائی بھی عوام پرتھوپی جاتی ہے ‘ حالانکہ ہم خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور اسلام کے زریں اصولوں کا پرچار بھی اسی مہینے میں زیادہ کرتے ہیں ‘ تازہ خبروں کے مطابق ابھی رمضان کی آمد میں لگ بھگ 18روز باقی ہیں مگر مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کے نرخ بڑھنے کے ساتھ ساتھ سبزیوں کی قیمتوں کو بھی پر لگ چکے ہیں ‘ اوپر سے حکومت مسلسل پٹرولیم ‘ گیس ‘ بجلی کے نرخوں میں ا ضافے کی پالیسی پر گامزن ہے’ جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کا رجحان بڑھتا ہے ‘ اگرچہ ابھی حال ہی میں پٹرول اور بجلی نرخوں میں کچھ نہ کچھ کمی ضرور کی گئی ہے مگر ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کرنے پر ٹرانسپورٹرز تیار نہیں ہیں ‘ جس کی وجہ سے نہ صرف سواریوں والی گاڑیوں کا کرایہ بلکہ باربرداری کے اخراجات بھی بڑھ چکے ہیں اور ان میں مزید اضافے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا ‘ یوں رمضان کے دوران نرخ کہاں پہنچیں گے اس بارے میں حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا اور یوٹیلٹی سٹورز پر بھی نرخوں میں اضافے کی جوحکمت عملی اختیار کی گئی ہے اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے ‘ حکومت کو اس بارے میں ضرور سوچنا چاہئے ۔
شہر میں گیس بندش کی بڑھتی شکایات
صوبائی دارالحکومت پشاور کے رہائشیوں کی جانب سے آئے روز گیس کی بندش کے باعث مشکلات کی شکایات میں ا ضافہ ہو رہا ہے شہر کے مرکزی علاقے ہوںیامضافاتی علاقے گیس ہر دوسرے دن مکمل بند رہنے کی شکایات سامنے آرہی ہیں جبھی اس حوالے سے متعلقہ محکمے سے رجوع کیا جاتا ہے تو وہاں سے کام جاری ہونے کی روایتی طفل تسلی دی جاتی ہے ۔ سردیوں کے دنوں میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے شہریوں کو گیس نہ ملنے کی شکایت کے سخت نوٹس کے جواب میں بھی متعلقہ محکمے کے اعلیٰ حکام نے یہی موقف اپنایا تھا اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ چند دنوں کے اندر صورتحال بہتر ہوجائے گی لیکن سردیاں توگزر گئیں اور گیس کی ضرورت صرف کھانے پکانے تک ہی محدود ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود شہریوں کی شکایات کا وعدے کے باوجود ازالہ نہیں کیا گیاجس سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ متعلقہ محکمے کے حکام کے قول و فعل میں تضاد ہے وگر نہ اب تک صورتحال میں واضح بہتری آنی چاہئے تھی اب جبکہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اورگیس کی ضرورت اور استعمال میں نمایاں کمی آچکی ہے تو کم از کم اب تو اس امر کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ رمضان المبارک کے دوران گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اگر متعلقہ حکام سے ان کو کرائی گئی یقین دہانی پر عملدرآمد میں ناکامی پرجواب طلبی کر لیں اور رمضان المبارک تک بھی اس یقین دہانی کو عملی صورت دلوائیں تو شہریوں کی مشکلات دور کرنے کے حوالے سے یہ احسن قدم گردانا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان