حالات اتنے بھی ناساز گار نہیں

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں خراب سکیورٹی کی وجہ سے بظاہر انتخابات سے گریز کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں جبکہ ایک آزاد تھنک ٹینک نے دعوی کیا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال اتنی خراب نہیں ہے جتنی2008اور2013کے عام انتخابات میں تھی۔2013کے انتخابات کے دوران عوامی نیشنل پارٹی’ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس وقت کی متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)اور دیگر آزاد امیدواروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔اس رپورٹ کی ا صابت سے اختلاف نہیں کیاجاسکتاملک کی معاشی صورتحال کے باعث مشکلات اور عذر پیش کرنے کی گنجائش ہوبھی توباقی ایسا کوئی عذر اور مشکل نہیں کہ اس کوبنیاد بنا کر انتخابات کو ملتوی کیاجائے سیاسی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کے التواء درالتواء کی ذمہ دار ضرور رہی ہیں لیکن عام انتخابات اور اسمبلیاں تحلیل ہونے کے باعث دو صوبوں میں انتخابات سے احتراز کی صورتحال نئی ہے جس سے پارلیمان سے لے کر عدلیہ اور عوام تک ہرسطح پر بے چینی پھیلی ہوئی ہے یہ درست ہے کہ اس طرح کی صورتحال پیدانہیں ہونی چاہئے تھی اور عاقبت نااندیشانہ سیاسی فیصلوں کی گنجائش نہ تھی مگر بہرحال اب جبکہ ایسا ہوچکا ہے تو بجائے آگے بڑھنے کے اسمبلیوں کی بحالی کے امکانات پربات ہونے لگی ہے جن کو حالات کی ستم رانیوںکا شکار ہونے کے بعد اس کا شاید وہی عناصر خیر مقد م بھی کریں سیاسی جماعتوں نے من حیث المجموع ملک کو جس طرح تماشہ بنا دیا ہے اس سے ملک میں حکومت جمہوریت اور جمہور سبھی بے وقعتی کاشکار بن گئے ہیں بہتر ہوگا کہ مل بیٹھ کر اس صورتحال سے نکلنے کی سعی کی جائے ا ور اداروں سے لے کر عوام تک سبھی کو مزید بے وقعت اور ملک کو خدانخواستہ بے سمت ہونے سے محفوظ بنایا جائے ۔ملک میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی اس کی گنجائش ہے البتہ اگربعض مشکلات کے باعث حکومت انتخابات کے انعقاد میںمشکلات کا شکار ہے تو لیت و لعل سے کام لینے کی بجائے اس پر دیگر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کی جائے تاکہ اس پر مشترکہ طور پرکوئی لائحہ عمل وضع کیا جاسکے ۔

مزید پڑھیں:  الٹے بانس بریلی کو ؟