حق بہ حقدار رسید

تعلیم اور صحت کے مختلف شعبوں، سرکاری ہسپتالوں اور دفاتر سمیت مختلف دوسرے محکموں میں مختلف عہدے خالی ہونے کے باعث اس پر افسران اضافی چارج اور بیک وقت دو سے زائد عہدوں پر کام کرنے سے دفتری امور متاثر ہونا فطری امر ہے نیز یہ تعیناتیوں کے منتظر افسران کی حق تلفی بھی ہیکہا جاتا ہے کہ محکمہ ہائے تعلیم ،صحت ، خزانہ، ایڈمنسٹریشن ، لوکل گورنمنٹ ،انڈسٹریز اور دوسرے کئی اہم محکموں میں افسران کے ایک درجن سے زائد انتظامی عہدے خالی پڑے ہیں بعض محکموں میں ایسے افسران کی موجود گی کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں گزشتہ کئی سالوں سے سائیڈ لائن کیا گیا ہے اور انہیں متعلقہ محکموں میں تعینات کرنے کے بجائے او ایس ڈی کے طور پر تنخواہیں دی جارہی ہیں۔معمول کی یہ صورتحال خاص طور پرتوجہ اور تدارک کا متقاضی ہے امر واقع یہ ہے کہ درپیش صورتحال میں یکسوئی کے ساتھ فرائض کی انجام دہی کی سعی بھی کی جائے اس کے باوجود بھی ناکامی کی گنجائش ہے کجا کہ جہاں دلچسپی لے کر فرائض منصبی کی ادائیگی کی بجائے دیگر مشاغل پر توجہ زیادہ ہونے کا رواج ہو۔ کام کا ماحول بنانے میں حکومتی فیصلوں اور تقرریوں و تبادلوںکابھی بڑا عمل دخل ہوتا ہے محولہ صورتحال سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سرکاری ملازمین کے لئے کام کا ماحول موزوں نہیں ایسے میںان کی کارکردگی پراثرات اورمشکلات کاشکار ہونا فطری امر ہے جس پر دیرآید درست آید کے مصداق اب بھی توجہ دی جائے تو تاخیر نہیں ہوئی ملازمین کوبرابر کے مواقع اور حق دیئے بنا ان سے احسن کارکردگی کی توقع عبث ہوگی۔

مزید پڑھیں:  بجلی کے سمارٹ میٹرز کی تنصیب