خاک دھول بکائن کے پھول

ذرائع ابلا غ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ چین سے معاملات میںامریکا کو متعصب نہیں ہو نا چاہیے ذرائع ابلا غ کے مطابق چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ چین سے متعلق اندازوں میں امریکا تعصب کی عینک لگانا بند کرے چین کی داخلی وخارجی پالیساں صاف وشفاف ہیں اور چین کے اسٹریئجک ارادے بھی واضح ہیں ، اسی طرح غیر ملکی ذرائع ابلا غ کی ایک اورخبر کے مطابق چین سے متعلق امریکا کی دفاعی حکمت عملی جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق امریکا نے چین کے مقابلے کے لیے بھارت کو دفاعی اتحادی بنانے کافیصلہ کیا ہے امریکی نیشنل اسٹریئجک رپورٹ میںپاکستان کانام شامل نہیں ہے ، امریکا کے رویوں کا معاملا صرف چین کی حد تک محدود نہیں ہے ،دیگر کئی ممالک بھی شاکی ہیں ، امریکی پالیسی ساز ادارے کیو ںنہیںسوچتے کہ ان کو دنیا کے ساتھ ہمقدم رہناچاہیے ، امریکا کا کردار اس حد تک مشکو ک ہے کہ کئی ممالک میں سیاسی طور پر امریکی رویو ں سے ان ممالک سیاست دان اپنی سیا سی بازی کھیلتے ہیں جیسا کہ پاکستان میں عمر ان خان بار بار امریکی ساز ش کے بیانیے کا آمو ختہ کر رہے ہیں جبکہ متعدد مر تبہ امریکا نے ایسی کسی سازش سے انکا ر کیا ہے جس کا تاثر عمر ان خان دے رہے ہیں ، اس کے باوجود عمر ان خان کابیانیہ پھل پھول رہا ہے اور پاکستانی سیاست پر بری طرح اثر انداز ہے ،ایسا کیوں ہے ،ان تما م کے باوجو د ایک با ت دنیا میں محسوس کی جا رہی ہے کہ اسرائیل کے سامنے امریکا بالادست نہیں ہے بلکہ وہ دنیا میں اسرائیلی ایجنڈے کا نمائیندہ کا کردار ادا کرتا ہوا نظر آتاہے ، اگر تاریخی طور پر جائزہ لیاجائے تو یہ بات واضح ہو جا تی ہے کہ امریکا پوری طرح صیہونی قوتوں کی گرفت میں ہے ، عام طورپر صیہونی کا لفظ یہودیو ںکے لیے بولاجا تا ہے جبکہ یہودی صیہونیوںکو تسلیم نہیںکرتے تاہم یہ حقیقت ہے کہ دنیاکے ادیا ن میں جس طر ح فرقے موجود ہیں اسی طرح صیہونی بھی یہود کی ایک شاخ ہے یا ایک الگ سے فرقہ ہے ، البتہ یہودیوں میں یہ فرقہ اپنے دیگر فرقوں کے مقابلے میں نیا ہے اس فرقے کے بارے میں بتایاجاتا ہے کہ یہ گروہ زیا دہ تر دینی معاملات میں دیگر یہو دیو ں سے الگ تھلگ سا ہے اور اس کاوجود فلسطین کے صہیون نامی پہاڑ ی علاقہ میں منعقدہ ان کے ایک کنونشن میں قیام پزیر ہو ا تھا ، اسی مقام کی نسبت سے ان کو صیہونی کہا جا تا ہے ، یہ صیہونی دنیا وی وسائل سے مالا مال ہیں ، دنیا کاسب سے زیا دہ صاحب ثروت طبقہ ہے ، علم و ٹیکنا لوجی پر ان کی پوری طر ح دسترس ہے ، علم و دانش میں بھی آگے ہیں ، اور سب سے بڑھ کر ان کو امریکا کی مکمل حمایت بھی حاصل ہے جس کی چند وجو ہا ت بھی ہیں میں سب سے زیا دہ ان کا مذہبی نظریہ کا ر فرما ہے ،چنا نچہ پروٹسٹنٹ عیسائیو ں اور صیہونیو ں کے دینی نظریہ میں معمولی سے فرق کے ساتھ اہداف ایک ہی ہے ، امریکا میںپر وٹسٹنٹ عیسائیو ں کی اکثریت ہے کسی زما نے میں ان کی اکثریت برطانیہ میں بھی تھی بلکہ اب بھی کسی حد تک ہے لیکن یو رپ میں سب سے زیا دہ مضبوط ممالک میںجرمنی اور فرانس دونو ں ہیں جبکہ برطانیہ یورپ کا حصہ ہو تے ہوئے الگ تھلگ سا ہے وہ بھی اپنے جغرافیہ کی بنیا د پر کیو ں کہ وہ جزائر کی بنیا د پر ۔دوسری جنگ عظیم سے قبل ہٹلر نے صیہونیو ں کو جرمنی میں ٹھہر نے نہیں دیا ، جس کی بناء پر ہٹلر آج تک ان صہیونیو ں کی آنکھ کا نٹا ہے ، چنا نچہ مذہبی ہم آہنگی کی بناء پر پروٹسٹنٹ عیسائی دن میںجس تبدیلی کے لیے تگ ودود کر رہے ہیں صیہونی بھی اس سے تطابق رکھنے والی تبدیلی کے لیے کو شاں ہیں ، وہ یہ ہے کہ ان دونوں فرقوں کا عقید ہ ہے کہ دنیا میں جب ہی امن وامان قائم ہو گا جب پوری دنیا میں ان کی حکومت قائم ہوجائے گی اس سلسلے میں پر وٹسٹنٹ کا نظریہ ہے کہ جب تیسری جنگ عظیم کے نتیجے میں ساری مخالف قوتیں سقوط پاجائیں گی تب ان کے مسیح آکر تخت داؤد پرجلوہ گر ہو کر ساری دنیا میں حکومت کریں گے اسی طر ح صیہو نی یہ عقید ہ رکھتے کہ جب سب دنیا وی قوتیں شکست خوردہ ہوجائیں گی تو ان کا مسیحا آئے گا اور تخت داؤد پر اس کی تاج پوشی ہو گی اور پوری دنیا پر حکمر انی کرے گا ، یہ تخت داؤد ایک پتھر ہے جس پر بیٹھ کر حضرت داؤد کی تاج پو شی کی گئی تھی بعد ازاں حضرت سلیمان کی تاج پو شی بھی اس پتھر پر بٹھاکرکی گئی تھی اور حضرت سلیمان کی حکومت دنیا کی ہر شے پر قائم تھی ، تب سے یہ پتھر چلا رہا ہے اور اس کو مختلف تاریخی اداوار میں مختلف صورت حال سے بھی گزر ناپڑا ، یہ پتھر یا تخت رومیو ں کے ہتھے چڑھا ، وہا ن سے ہوتا ہوا وآئر لینڈ جہا ں اب بھی پروٹسٹنٹ اور کیتھولک عیسائیوںکے مابین کشید گی عروج پر ہے ، پہنچا ، پھر یہ غالباًچودھویں صدی میں برطانیہ کے قبضہ میں چلا گیا ، جہا ں اس پتھر کو ایک کر سی میں نصب کر دیا گیا اور برطانوی بادشاہو ں کی تاج پو شی اس کر سی پربیٹھا کر کی جا نے لگی ، موجو د ہ برطانوی بادشاہ چارلس کی بھی تاج پو شی اسی پتھر والی کرسی پرکی گئی ، صیہونیوں کی پشت پناہی امریکا کرتا ہے جو پروٹسٹنٹ کا اکثریتی ملک ہے ہر سال اربوں ڈالر اسرائیل کی جھولی میں ڈال دئے جاتے ہیں حتیٰ کہ جب اسرایل کو کسی کا م کا کہا جا تا ہے تو وہ فوری رقم کا مطالبہ کردیتا ہے ، جو پورا کرنا پٹرتا ہے ، سنئیر جا رج بش کے دور اسرائیل نے فلسطین میں نئی آبادیاںبسانی تھیں جس کے لیے اسرائیل نے دس ارب ڈالر کی رقم کا مطالبہ کیا تو سینئر جا رج بش نے شرط لگا دی کے پہلے فلسطینیوں مذاکرات کیے جائیں ، اسرائیل نے انکا ر کردیا تاہم جارج بش کورقم ادا کرنا پڑگئی لیکن اس کے باوجود اگلے امریکی انتخابات میں جا رج بش کو بری طر ح گھٹارہا ،ناکامی کا منہ دیکھناپڑا ، ان حقائق سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کا عالمی ایجنڈا کیا ہے ،اوردنیاکو کس طر ف لے جا یاجارہا ہے ، چنانچہ ان کا یہ ایجنڈا چند ممالک تک محدو د نہیں بلکہ چار سو ہے اورہر ملک میںان کی لا بی کا م کررہی ہے ۔جس کوئی ملک خاص طو ر پر پاکستان جیسا اہم ترین ملک جو اپنی جغرافیائی ، عوام کی صلا حیتوں، نظریہ ، اور قدرتی وسائل کی بناء پراہم ترین ملک ہے وہ بھی ان کی نظر میںہے ۔لیکن یہ قوتیں بھول بیٹھی ہیں کہ وہ بادشاہی جو کل ادعا کیا کرتی تھی کہ دنیا میں اس کی بادشاہت کا سورج کسی وقت غروب نہیں ہوتاآج وہ راج شاہی آج تخت داؤد کی کرسی پر بیٹھ کر صرف اپنی تاج پو شی کی رسم نبھاتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  سانحہ قصہ خوانی اور ا نگریزوں کا کردار