خشک سالی اجناس کی پیداوار

خشک سالی سے بنیادی اجناس کی پیداوار میں عدم توازن

خشک سالی کی وجہ سے صوبے میں مکئی، گنے ، چاول اور گیہوں یعنی گندم کی کاشت کاری محدوداور متبادل کے طور پر سزیوں اور پھلوں کی کاشت میں اضافہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

خشکی سے سنگترے ، سیب اور ناشپاتی کی کاشت کم جبکہ پیاز، آلو ، کھیرے ،ٹماٹر ، تربوز ،خربوزہ، امرود اور سٹرابری کی کاشت میں اضافہ ہورہا ہے زرعی یونیورسٹی پشاور کے کلائمیٹ چینج سنٹر کی تحقیق کے مطابق بارانی علاقوں میں موسم سرما کی بارشوں میں تاخیر اور ٹمپریچر بڑھنے سے زراعت کے روایتی طریقے تبدیل ہوگئے ہیں وسطی اور جنوبی اضلاع میں نمی میں کمی اور سرمائی بارش میں تاخیر سے گندم کی کاشت کم ہوئی ہے. اس طرح لکی مروت ، نوشہرہ اور دیر لوئر میں مکئی کی کاشت کم ہوگئی ہے مکئی کے پیداواری اضلاع ایبٹ آباد، مانسہرہ اور شانگلہ میں بھی مکئی کی کاشت کاری سخت موسم اور جنگلی جانوروں کے حملوں کے نتیجے میں کم ہوئی ہے جبکہ دیر اپر اور شانگلہ میں چاول کی کھیتی جاری ہے لیکن دیگر پیداواری ضلعوں میں چاول کی جگہ سبزیاں، مکئی، تمباکو، چقندر اور گنا اگایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:  اصل دہشت گرد کچے کے ڈاکو کو اسلحہ فراہم کرنے والے ہیں، بیرسٹر سیف

سروے کے مطابق مارکیٹ کے لحاظ سے ٹماٹر، آلو ،کھیرے اورپیاز کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے خشک سالی سے بچنے کیلئے ٹیکنالوجی سے نوشہرہ ، مردان اور بونیر میں سبزیوں اور مانسہرہ ،اپر ادیر، لوئر دیر اورایبٹ آباد میں پھلوں بالخصوص آڑو کی کاشت میں اضافہ ہورہا ہے اس کے مقابلے پر مالٹا ،سیب، ناشپاتی کی پیداوار کیڑے مکوڑوں اور مطلوبہ نمی نہ ہونے کی وجہ سے گھٹ گئی ہے مردان نوشہرہ اور بنوں میں تربوز ، سٹرابری اور خربوزے کی کاشت کو متبادل کے طور پر اپنایا گیا ہے خصوصا بنوں اور لکی مروت میں خربوزے اور امرود کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔

مزید پڑھیں:  جمرود، ایم این اے حاجی اقبال آفریدی کو قومی اسمبلی میں داخل ہونے سے رک دیا گیا