خصوصی افراد پرتوجہ کی ضرورت

اگرچہ ہمارے معاشرے میں کسی کو بھی پوری طرح حق اور انصاف میسر نہیں لیکن خصوصی افراد کو جن کے ساتھ خصوصی ہمدردی کی ضرورت ہے اور وہ خاص طور پرحسن سلوک کے مستحق ہیں بدقسمتی سے ان کو بس خصوصی افراد کا نام ہی دینے پر اکتفا کرکے نظر انداز کیاگیا ہے اور اس طرف توجہ دینے والا کوئی نہیں کبھی کبھار بس دکھاوے کے لئے ہی حکومت ان کانام لیتی ہے اس سے آگے ان کے لئے کچھ نہیں ہوتا ۔ معذوریا خصوصی افراد وہی قرار پاتے ہیں جو ذہنی یاجسمانی صلاحیت کی کمی یا محرومی کے باعث عام شہری کی طرح زندگی گزارنے سے محروم ہوں اقوام متحدہ کی طرف سے ایسے افراد کے اہم حقوق کے تعین میں کہا گیا ہے کہ انسانی عزت نفس اور وقار پر خصوصی افراد کا وراثتی حق تسلیم کیاجائے گا اور ان کو وہی حقوق حاصل ہوں گے جو عام انسانوں کو حاصل ہوتے ہیں خصوصی افراد کو یہحق بھیحاصل ہے کہ وہ خود انحصاری کے حصول کے لئے جن ذرائع یاسہولیات کے محتاج ہوں انہیں مہیا کی جائیں اور ان کی وہ دیکھ بھال کی جائے جوان کی زندگی کو سہل بنائے خصوصی افراد کا یہ بھی حق ہے کہ انہیں طبی ‘ نفسیاتی اور دیگر قسم کے علاج تک رسائی دی جائے ضرورت کے مطابق بحالی مراکز میں داخل کرایا جائے یا ایسے ہسپتالوں میں جہاں ان کا علاج ممکن ہوسکے۔ ان کا مکمل علاج کیاجائے صرف محولہ حقوق ہی کافی نہیں بلکہ معاشی اور معاشرتی تحفظ بھی خصوصی افراد کے بنیادی حقوق کاحصہ ہے اور یہ خاص طور پر ایک اہم حق ہے جس کے حصول سے خصوصی افراد معاشرے کے مفید پیداواری اور اہم فرد ثابت ہوسکتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ معذور افراد سے کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک نہ کیاجائے اور ان کو برابر کی اہمیت دی جائے ۔بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بجائے اس کے کہ خصوصی افراد کی مدد اور دیکھ بھال کرکے ان کو معاشرے کا کارآمد شہری بنایا جائے اور ان کی صلاحیتوں کو اجاگرکیاجائے عموماً ان کو نظرانداز کیا جاتا ہے بعض اوقات تو خون کے رشتے بھی ان کی مدد نہیں کرتے جو بے حسی کی انتہا ہے خصوصی افراد اس سلوک کے نہیں بلکہ وہ ہمدردی اور حسن سلوک کے مستحق لوگ ہیں۔ان افراد کے حقوق کاتحفظ حکومت اور معاشرے دونوںکی ذمہ داری ہے ملک کے تمام شہریوں پرلازم ہے کہ وہ خصوصی افراد کے حقوق کاخیال رکھیں حکومت کو ملازمتوں کے خصوصی کوٹے پرخصوصی افراد کی میرٹ پرتعیناتی اور دفاتر و شہری مقامات پران کو آسان رسائی یقینی بنانے کے لئے اقدامات کی ذمہ داریاں نبھانی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  موروثی سیاست ۔ اس حمام میں سب ننگے