خطبہ حج

اللہ کا حکم ہے تمام مسلمان متحد ہو کر رہیں، خطبہ حج

مکہ مکرمہ(ویب ڈیسک) شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ کا حکم ہے تمام مسلمان متحد ہو کر رہیں اور تفرقے میں نہ پڑیں۔ ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
میدان عرفات کی مسجد نمرہ میں شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمدبن سعید نے خطبہ حج دیا جسے لاکھوں عازمین سمیت دنیا بھر میں موجود مسلمانوں نے ٹی وی پر براہ راست سنا۔
خطبہ کا ترجمہ اردو سمیت دنیا کی متعدد زبانوں میں براہ راست نشر کیا گیا تاکہ لوگوں کو آسانی رہے۔
خطبہ حج میں انہوں نے کہا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں، اللہ تعالیٰ نے تفرقہ ڈالنے سے منع کیا، انسانوں کو تقویٰ اختیار کرنا چاہیے، کبھی بھی کسی معاملے پر کسی دوسرے معبود کو نہ پکارا جائے، مصیبت اور پریشانی میں اللہ تعالیٰ سے رجوع کرنا چاہیے۔ اللہ کا نافرمان جنت میں داخل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے نیک اعمالوں کی وجہ سے ان کو ہدایت عطا کی، حاکمیت اور حقیقی حکمرانی اللہ تعالیٰ کی ذات کی ہے، جو لوگ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہیں وہ جنت میں داخل نہیں ہوسکتے، انسان اللہ سے ڈر کر زندگی بسر کرے، ان باتوں سے انسان کو رکنا چاہیے جس میں اللہ کی ناراضگی ہے۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے والے ہی کامیاب ہوتے ہیں۔
شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید کا کہنا تھا کہ اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے آپ اللہ کو دیکھ رہے ہیں، ایمان والے لغویات میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے، انسان کو اس وقت فضیلت ملتی ہے جب وہ اللہ سے ڈرنے والا بن جاتا ہے، کسی عربی کو عجمی، کسی گورے کو کالے پر فضیلت حاصل نہیں، اللہ کی حدود کی حفاظت کا مطلب ہے کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں، انسان نماز کو قائم کرے۔ اتحاد اور جماعت سے الگ ہونے والے پر شیطان غلبہ پا لیتا ہے، انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، جو اللہ کے احکامات کو پس پست ڈال دیتے ہیں تو ایسے معاشرے میں امن و امان قائم نہیں رہتا، بیویوں، بچوں، والدین اور ہمسایوں کے حق میں نرمی اختیار کرنی چاہیے، اللہ نے فرمایا آٓپسی تنازعات کے حل کیلئے اللہ کی کتاب سے رہنمائی حاصل کرو، نماز، روزہ، زکواۃ اور بیت اللہ کے حج کا حکم اللہ نے دیا ہے۔
ہمیں آخرت کیلئے ابھی سے تیاری کرنی چاہیے، حشر کے دن انسان کے کام صرف اس کے اعمال آئیں گے، جو لوگ شیطان کے پیروکار بنتے ہیں وہ ہر وقت لڑائی جھگڑے میں پڑے رہتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا مسلمان بھائی کیلئے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لئے کرتے ہو، مسلمانوں کیلئے ضروری ہے وہ اچھے اخلاق قائم رکھیں، انسان صرف اللہ تعالیٰ کی بندگی کرے، نفرت کے بجائے محبت کے پیغام کو عام کرنا چاہیے۔
انہوں نے خطبہ حج میں کہا ہے کہ ہمیں ہمیشہ دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، ہمیں اچھے کاموں کیلئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، نفرت کے بجائے محبت کے پیغام کو عام کرنا چاہیے، حاجیوں کو اللہ کی اطاعت کے راستوں کو اختیار کرنا چاہیے، ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں، اس امت کو اختلافات میں نہیں پڑنا چاہیے، اللہ کا راستہ قرآن کا راستہ ہے، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے راستے کو لازم پکڑو، اگر مومنوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان کی صلح کروا دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ عظیم ہے اور حکمت والا ہے، اللہ رب العزت نے تفرقے سے منع فرمایا، قرآن میں اتحاد کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے، اتحاد میں ہی دین و دنیا کے معاملات میں فلاح ہے، مسلمانوں کا آپس میں مل کر رہنا ضروری ہے، اللہ نے فرمایا جس نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ہدایت سے دور ہیں، مسلمانوں کو آپس میں جڑ کر رہنا ضروری ہے، ہمیں حکم دیا گیا اختلاف ہوجائے تو قرآن اور سنت کی طرف جائیں، قرآن کریم میں مسلمانوں کے لیے جڑکر رہنے کا حکم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے لیے ضروری ہے اچھے اخلاق رکھیں، اچھے اخلاق سے دوسروں کے دل میں جگہ پیدا ہو جاتی ہے، شریعت مطہرہ کا مقصد ہے مسلمان آپس میں جڑ جائیں، ارشاد ہوتا ہے شرک نہ کرنا، والدین سے حسن سلوک کرو،گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کرو، تقویٰ میں تعاون کرو، شیطان چاہتا ہے مسلمانوں میں تفرقہ پیدا ہو، دین میں تمام تعلیمات ہیں جو مسلمانوں کو جوڑ کر رکھتی ہیں۔
شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد سعید نے خطبہ حج میں مزید کہا ہے کہ اللہ کی ذات دعاؤں کو سننے والی ہے، حج اور اس کے بعد انسان کو دعاؤں کو جاری رکھنا چاہیے، جو تمہارے ساتھ نیکی کا معاملہ کرتا ہے تو تم بھی وہی معاملہ اس کے ساتھ رکھو، اللہ تعالیٰ ہمارے حجاج کے حج کو قبول فرمائے۔
میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا ہونے کے بعد حجاج کرام نے مسجد نمرہ سے خطبہ حج سننے کے بعد ظہر و عصر کی نمازیں یکجا کر کے ایک ساتھ ادا کیں۔
اذان مغرب کے بعد حجاج میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے جہاں وہ نماز مغرب اور عشاء ملا کر ادا کریں گے۔
ذی الحج کی 10 تاریخ کو نماز فجر کے بعد مزدلفہ سے واپس منیٰ روانہ ہوں گے۔ اور حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی سنت کی پیروی میں رمی جمرات کریں گے، شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد قربانی کریں گے۔

مزید پڑھیں:  سعودی وفد کا دورہ معاشی استحکام کا آغاز ثابت ہوگا، شہباز شریف