خوست دھماکہ ٹی ٹی پی

خوست، ٹی ٹی پی کے ٹھکانے میں دھماکہ، 3 ہلاک

ویب ڈیسک: افغانستان کے مشرقی صوبے خوست کا ایک ہوٹل زوردار دھماکہ سے گونج اُٹھا جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔ خوست پولیس کے ترجمان مستغفیر گربز نے بتایا کہ دھماکہ شہر کے اس ہوٹل میں ہوا جہاں افغان عوام اور پاکستان کے علاقے شمالی وزیرستان سے آنے والے مہاجرین کثرت سے مقیم ہوتے تھے۔ تاہم انہوں نے پاکستانی مہاجرین کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ دھماکہ کے وقت ہوٹل میں کتنے افراد موجود تھے اور ان کا تعلق کس سے تھا۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے خوست کے میڈیا آفس کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے پاکستان کے علاقے وزیرستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند جنگجو ہیں جو پاکستان میں کالعدم ہیں۔ رائٹرز کے مطابق اس حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے اے پی نے بھی دعویٰ کیا کہ اس ہوٹل میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت اور ارکان کو قیام کرتے دیکھا گیا ہے۔ خوست پولیس ترجمان نے بتایا کہ دھماکہ کے وجہ کے تعین کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔ تاحال کسی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یاد رہے کہ پاکستان نے افغانستان کی طالبان حکومت سے شکایت کی تھی افغان سرزمین سے دہشت گرد ہماری سرزمین پر حملے کرتے ہیں۔ طالبان حکومت ایسے دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کرے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے ہونے والے خودکش حملوں اور دھماکوں کی ذمہ داری داعش خراسان قبول کرتی آئی ہے تاہم اس دھماکے کی ذمہ داری انہوں نے بھی قبول نہیں کی ہے۔ سوشل میڈیا کی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دھماکہ کی زد میں آنے والوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر انعام اللہ، احمدی صادق نور، علیم خان اور دیگر شامل ہیں۔ دھماکہ کی ذمہ داری آخری اطلاعات تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔

مزید پڑھیں:  پارٹی متحرک کرنے کیلئے نواز شریف کا رانا ثنا اللہ سے رابطہ