خوشحالی کا سندیسہ

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ امن اور خوشحالی کے راستے پر گامزن رہنا ہی استقامت ہے، معدنیاتی پروجیکٹس عوام کی ترقی کا زینہ ہیں۔ اسلام آباد میں ”پاکستان منرل سمٹ”سے خطاب کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے تمام اداروں کے ساتھ مل کر ایس آئی ایف سی کا قیام یقینی بنایا۔ آرمی چیف نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کا قیام تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ معدنیاتی پروجیکٹس پاکستانی عوام کی ترقی کا زینہ ہیں۔ آرمی چیف نے قرآن مجید کی سورة رحمٰن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کا ارشاد ہے ”اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کوجھٹلاو گے” پروردگار عالم کی جانب سے پاکستان پر نوازشات اس کے موسموںسے لے کر معدنیات اور ہر قسم کے قدرتی وسائل کی ودیعت تک کوئی پوشیدہ امر نہیں لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ وطن عزیز کو ایسی قیادت میسر نہیں آسکی ہے جو ملکی مفاد کو مقدم رکھ کر پالیسیاں بنائے اور ملک و قوم کے مفادات کو ہر صورت مقدم رکھے سیاست اور مفادات سے بالاتر ہوکر فیصلے کرے ا ور کسی مصلحت اور دبائو کا شکار نہ ہو۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت اور حکومت میں کشمکش کوئی پوشیدہ امر نہیں جس کے باعث پاکستان کو مختلف سیاسی و معاشی اور داخلی عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑا گزشتہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی مکمل سپورٹ حاصل رہی لیکن وہ ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی۔ بہرحال تجربات در تجربات کے بعد اب ملک میں ایسی حکومت اور قیادت کی ابتداء نظر آتی ہے جو ملکی وسائل کو بروئے کار لاکر ملک کو ان حالات سے نکالنے کیلئے پرعزم ہے حکومت تو مدت پوری ہونے پر رخصت ہورہی ہے اور یہ جمہوری تقاضا ہے لیکن جن پالیسیوں کا عندیہ دیا گیا ہے ان پالیسیوں کاتسلسل جاری رکھنے کی ضرورت ہے انتخابات کا انعقاد کب ہوتا ہے اور نگران حکومت کتنی طویل ہوتی ہے یہ سیاسی معاملات ہیں اس پر بھی اتفاق ضروری ہے البتہ ملک کی معاشی پالیسیوں کا تسلسل سیاست و حکومت سے بالاتر معاملہ ہے اس کا اب فیصلہ ہونا چاہئے کہ آئندہ ہر کہ آمد عمارت نو ساخت کا مصداق نہ ہوگا بلکہ ملکی پالیسیوں کا تسلسل متاثر نہیں ہوگا آرمی چیف نے جن عزائم کا اظہار کیا ہے ان کی یقین دہانیوں کو کافی جانا چاہئے اور توقع کی جانی چاہئے کہ آئندہ جو بھی حکومت اور قیادت آئے گی وہ ملکی مفاد اور معیشت سے چھیڑ چھاڑ کی غلطی نہیں دہرائے گی قدرتی وسائل کو بروئے کار لانا ہی امید کی کرن ہے اور اس طرح سے ہی ملک کو موجودہ حالات سے نکالنے کی راہ ہموار ہوسکے گی۔

مزید پڑھیں:  عسکریت پسندوں سے مذاکرات؟