داخلہ’ مہم فارم ب کی شرط ختم نہ کی جائے

سکولوں میں داخلہ مہم کامیاب بنانے کے لئے پرائمری سکول میں داخلہ کے لئے فارم ب کی شرط کے خاتمے پر غور عاجلانہ پن ہے ۔ وطن عزیز میں من حیث المجموع مختلف ضروری امور سے احتراز ایک ثقافت کے طور پر مروج ہے تساہل غفلت اور گریز ہماری روایت بن چکی ہے اور اس کا عام مظاہرہ کوئی راز کی بات نہیں ہم جب تک مجبور نہیں ہوتے اور جب تک گریزاں رہنے کی گنجائش رہتی ہے ہم ایسا ہی کر رہے ہوتے ہیں بچوں کی پیدائش کے اندراج اور فارم ب بنانے کو اگر داخلوں سے مشروط نہ رکھا جائے تو جب تک میٹرک کے لئے امتحانی فارم جمع کرانے کی مجبوری پیش نہ آئے کم ہی لوگ فارم ب بناے کی زحمت گوارہ کریں گے ہم جیسے غیر ذمہ دار اور لاپرواہ شہریوں کو جب تک جبراً کوئی کام نہ کرنا پڑے تب تک ہم اپنی ذمہ داری پوری کرنے کو ضروری نہیں سمجھتے جہاں تک سکولوں میں داخلوں کو آسان بنانے کا تعلق ہے اس سے انکار ممکن نہیں اس مقصد کے لئے گھر گھر مہم چلائی جاتی ہے بچوں کو کاغذات میں داخل بھی کر لیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بہت سارے بچے سکول نہیں آتے نیز سکول چھوڑنے والوں کی شرح بھی کچھ کم نہیں اس کی وجہ شایدبیروزگاری وغربت اور جہالت کے ساتھ ساتھ سرکاری سکولوں میں تعلیم کا ناقص ترین معیار بھی ہے سکولوں میں داخلوں کو اگر کافی نہ سمجھا جائے اور جو بچے سکول آجا رہے ہوتے ہیں ان کی پڑھائی اور ان کو بہتر ماحول کی فراہمی پر توجہ دی جائے اور عصری تعلیم کو کار لاحاصل کی بجائے کچھ منفعت کا ذریعہ بنایا جائے تعلیم حاصل کرنے کے بعد بیروزگاروں میں اضافہ کی بجائے روزگار کی فراہمی پر توجہ دی جائے اساتذہ بچوں کے لئے جلاد بننے کی بجائے مہربان اور شفیق بن جائیں اور بچوں کے ڈراپ آئوٹ کی وجوہات کا جائزہ لے کر ان کو دور کرنے کی سنجیدہ مساعی کی جائیں تو محولہ قسم کے غیر ضروری اورلایعنی تجاویز دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی بہتر ہوگا کہ یہ تجویز رد کی جائے اور فارم ب کے بغیر بچوں کی اندھا دھند اور بلاتصدیق داخلے کی مہم چلانے کی بجائے قانون کے تقاضے پورے کئے جائیں۔
احسن منصوبہ
صوبائی حکومت کی جانب سے صنعت و حرفت اور تجارتی اداروں میں وظیفہ کے ساتھ نوجوانوں کے لئے اپرنٹس شپ پروگرام احسن ہو گا جس سے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہو گی اور نوجوانوں کو سیکھنے اور تجربہ حاصل کرے کے مواقع میسر آئیں گے تعلیم سے فراغت کے بعد ہی نہیں دوران تعلیم بھی نوجوانوں کو معاوضہ کے ساتھ یا پھرکم از کم بلامعاوضہ تجربہ حاصل کرنے کے لئے عملی تربیت تعلیمی اداروں میں بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کام کے ماحول میں جا کر ان کو عملی طور پر سیکھنے کا موقع بھی ہر طالب علم کو ملنا چاہئے تاکہ تعلیمی اداروں میں صرف ڈگری ہولڈرز ہی تیار نہ ہوں بلکہ کام سیکھ کرعملی طور پر روزگار کے بھی قابل ہوں تاکہ ان کو ملازمت کے بہتر مواقع مل سکیں۔توقع کی جانی چاہئے کہ حکومت طالب علموں کو روزگار کے قابل بنانے اور خاص طور پرفری لانسنگ کی عملی تربیت اور اس ضمن میں رہنمائی و سہولیات کی فراہمی کے لئے مزید اقدامات یقینی بنائے گی جو وقت کی ضرورت ہے۔
کے ڈی اے کوہاٹ بائی پاس روڈ کی خستہ حالی کا مسئلہ
کوہاٹ کے رہائشیوں کی جانب سے بالخصوص اور دیگر عناصر کی جانب سے بالعموم کے ڈی اے بائی پاس روڈ کی زبوں حالی پر متعلقہ حکام کے ساتھ ساتھ علاقے کے منتخب حکومتی جماعت کے نمائندوں کی بے حسی پر افسوس کا اظہار فطری امر ہے ۔ عوامی حلقوں کی جانب سے برسوں قبل تعمیر شدہ اس سڑک کی خستہ حالی کی طرف متعدد بار میڈیا کے ذریعے مطالبات ہوتے آئے ہیں احتجاج کی دھمکیاں بھی دی گئیںعوامی حلقوں نے ہر فورم پر آواز بھی اٹھائی لیکن متعلقہ حکام کا ٹس سے مس نہ ہونا غفلت اور لاپرواہی کی انتہا ہے جس کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعلیٰ اور وزیر تعمیرات و مواصلات کو اس عوامی شکایت کا نوٹس لینا چاہئے اور اس کے ازالہ کے لئے وسائل فراہم کرکے فوری طورپر سڑک کی مرمت وبحالی کا عمل یقینی بنانا چاہئے اور عوام کو مشکلات سے نکالنے میں مزید تساہل اور تاخیر کا مظاہرہ نہیں کیا جانا چاہئے توقع کی جانی چاہئے کہ مذکورہ سڑک کی تعمیر ومرمت میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی اور عوام کو مزید انتظار کی زحمت نہیںاٹھانی پڑے گی۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگزکامسئلہ