2 48

درپیش مسائل اور میڈیا کی ذمہ داری

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اے پی این ایس کے زیر اہتمام 24 ویں سالانہ ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی مسائل کے حل اور قوم سازی میں میڈیا اپنا کردار ادا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کے باوجود پرنٹ میڈیا( اخبارات و جرائد) کا ایک اپنا مقام ہے۔ تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے میڈیا کو درپیش مسائل اور خصوصاً اشتہارات کے حوالے اے پی این ایس کی تجاویز کے حوالے سے بھی مثبت انداز میں اپنی رائے دی۔ امر واقعہ یہ ہے کہ سماجی و سیاسی اور دیگر امور و مسائل کے حوالے سے میڈیا کا کردار ہمیشہ متوازن رہا ہے۔ میڈیا نے ہمیشہ سماجی وحدت اور جمہوریت و آئین دشمن قوتوں کی حوصلہ شکنی کی اور بنیادی طور پر میڈیا کا حقیقی کردار بھی یہی ہے کہ وہ عوام اور حکومت دونوں کے سامنے حقائق کو رکھے۔ معاشرے میں پراگندگی پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کرے۔ جہاں تک میڈیا کو درپیش مسائل کا تعلق ہے تو ان میں دو مسئلہ بہت اہم ہیں اولاً سرکاری اشتہارات کی غیر مساویانہ تقسیم اور واجبات کی ادائیگی میں تاخیر ثانیاً میڈیا ورکرز (صحافیوں) کے لئے غیر محفوظ ماحول جس کی وجہ سے انہیں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ صدر مملکت ان دو اہم معاملات کے حوالے سے حکومت کی رہنمائی کریں گے تاکہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کرے اور میڈیا کو جن مشکلات اور خطرات کا سامنا ہے ان کا تدارک ہوسکے۔ میڈیا نے کسی بھی مرحلہ پر اپنی قومی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے میں پہلو تہی نہیں کی اور مستقبل میں بھی میڈیا دستور کی بالا دستی اور سماجی وحدت کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
کورونا وائرس’ افواہیں پھیلانے سے گریز کیجئے
اسلام آباد اور کراچی میں کورونا وائرس کے ایک ایک مریض کی تصدیق کے بعد بلوچستان میں 15مارچ تک اور سندھ میں دو دن کے لئے تعلیمی ادارے بند کردئیے گئے ہیں۔ بلوچستان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش کے فیصلے کا اطلاق مدارس دینیہ پر بھی ہوگا۔ کوئٹہ ایران ٹرین کی آمد و رفت معطل کردی گئی ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں وائرس وبائی شکل اختیار نہیں کر پائے گا’ معاملات سے عہدہ برآ ہونے کے لئے وزارت صحت اور معاون اداروں کی تیاریاں مکمل ہیں۔ گو مشیر صحت کی تسلی و تشفی کے باوجود عوام الناس میں اس حوالے سے خدشات اور سوالات موجود ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے ضروری طبی سہولتوں کا فقدان ہے ۔ یہاں ہم میڈیا اور بالکل میڈیا صارفین کی خدمت میں عرض کرنا ضروری خیال کرتے ہیں کہ وہ سنسنی پھیلانے سے گریز کرتے ہوئے قومی ذمہ داریوں کو نبھائیں۔ اس مرحلہ پر تنقید برائے تنقید کی بجائے ہر شخص کو اپنی اپنی بساط کے مطابق مثبت کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ حکومتی ادارے اپنی توجہ حقیقی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر مرکوز رکھ سکیں۔
نواز شریف کے معا لجین کی ذمہ داری
لندن میں علاج کے لئے مقیم سابق وزیر اعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ پر پیدا ہونے والے تنازع کے بعد پنجاب حکومت کی طرف سے وفاقی حکومت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سابق وزیر اعظم کے خلاف عدالت سے رجوع کرے۔ پنجاب کے وزیر قانون اور وزیر صحت دونوں اس امر پر متفق دکھائی دیتے ہیں نواز شریف کو لندن میں مزید قیام کرنے کی ضرورت نہیں’ ادھر مسلم لیگ (ن) حکومتی اقدامات و اعلانات کو انتقامی کارروائیوں سے جوڑ رہی ہے۔ غور طلب امر یہ ہے کہ جس میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم کو بیرون ملک علاج کروانے کی اجازت دی تھی وہ تو خود پنجاب حکومت نے قائم کیا تھا اب ایسا کیا ہوگیا ہے کہ پوری حکومت اپنے ہی قائم کردہ بورڈ کے فیصلے کی مخالف سمت میں کھڑی ہے؟ ہماری رائے میں سابق وزیر اعظم کی صحت اور علاج کے معاملے میں کسی بھی طرف سے سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ نواز شریف کے معالجین کو بھی طے شدہ امور کے تحت روزانہ کی بنیاد پر ان کی میڈیکل رپورٹس حکومت کو بھجوانی چاہئیں۔

مزید پڑھیں:  اک نظر ادھربھی