دریائوں پر غیرقانونی تعمیرات

دریائوں پر غیرقانونی تعمیرات فوری ختم کی جائیں، پشاورہائیکورٹ

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ دریائوں پر غیرقانونی تعمیرات سے ماحولیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں جبکہ اس ضمن میں متعلقہ حکام ایک ہی مرتبہ کارروائی کریں تو بہت سے مسائل ختم ہو سکتے ہیں۔ اس ملک میں قانون ہے، ہم اسے بغیر قانون کی ریاست نہیں بننے دینگے۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے دریائوں پر غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ندیوں کے کناروں پر تجاوزات قائم کی گئی ہیں جس کے باعث ندی کا پانی قریب گھروں کو متاثر کر رہا ہے جس پر تحصیلدار نے عدالت کو بتایا کہ دریائوں کے آس پاس اور تجاوزات کیخلاف آپریشن کر رہے ہیں
ابھی تک 40 فیصد تجاوزات ہٹائی گئی ہیں جبکہ 60 فیصد تجاوزات ختم کرنے میں لوگوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ندی نالوں اور دریائوں پر لوگ تعمیرات کر رہے ہیں، غیر قانونی تعمیرات بہت ہو چکیں، اب ان کو ختم کرنا چاہیے۔ ایک ہی مرتبہ سخت ایکشن کیا جائے اور 60 فیصد تجاوزات کیخلاف بھی آپریشن کریں، تمام تجاوزات کو ہٹائیں۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سکندر حیات شاہ نے عدالت کو بتایا کہ تجاوزات کیخلاف آپریشن کیلئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نوشہرہ قرة العین وزیر کو فوکل پرسن مقرر کیا جائے تو وہ یہ کر سکتی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے، ان کو فوکل پرسن مقرر کرتے ہیں۔ فاضل بنچ نے ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کو تمام تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا۔ عدالت نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کو تجاوزات کیخلاف آپریشن کیلئے فوکل پرسن مقرر کر دیا اور رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 23 مئی تک ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیں:  سوات، خود کو فوجی افسر ظاہر کرنے والا شخص ساتھیوں سمیت گرفتار