دفاعی بجٹ میں کمی ،قابل تقلید

ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں کمی کے حوالے سے ان دنوں خصوصاً سوشل میڈیا پر جو منفی پروپیکنڈہ کیا جارہا ہے اور بغیر سوچے سمجھے دفاعی اداروں کے علاوہ دیگر اداروں کے اہم عہدیداروں کو دی جانے والی مبینہ مراعات ختم کرنے اور آئی ایم ایف جیسے اداروں اور سرمایہ دار برادر ملکوں کی جانب سے امداد میں کمی پر ملک کے (خدانخواستہ) ڈیفالٹ کرنے کے جو منفی ٹرینڈز چلائے جارہے ہیں جبکہ گزشتہ روز ایک افواہ بڑی تیزی سے کردش کرنے لگی تھی کے حکومت کے پاس ملازمین اور پنشنرز کو فروری کی تنخواہیں اور پنشن کی دائیگی کیلئے قومی خزانے میں پیسے نہیں ہیں جس کی بہرحال فوری طور پر وزیر خزانہ نے واضح تردید کر کے ملازمین اور پنشنرز میں پھیل جانے والی مایوسی کو بروقت روک لگا دیا ہے۔ بہر حال اس ساری صورتحال میں جو سب سے اہم اور حوصلہ افزاء خبر آئی ہے وہ دفاعی بجٹ میں نان آپریشنل خریداری بند کرنے سے متعلق ہے اور جس کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی مد میں فوج کے اخراجات میں35 فیصد ،فوج کے یوٹیلٹی بلز کے اخراجات میں35 سے 40 فیصد تک کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے، دفاعی بجٹ میں راشن اور کھانے پینے کی اشیاء کے حوالے سے اخراجات میں کمی سے20 ارب روپے سے زائد بچت ہو گی۔ ذرائع کے مطابق فوج میں ہر قسم کی نان آپریشنل خریداری پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے، دفاعی اور حربی سامان کی امپورٹ لوکل کرنسی یا کرنسی سو آپ کے تحت ہوئی، موجودہ ملکی معاشی صورتحال اور ”تنگ دستی ”کے پیش نظر آ کر ملکی دفاعی ادارے اپنے بجٹ میں اتنی کٹوتی پر آمادہ ہوسکتے ہیں تو اس اقدام کو تحسین کی نظروں سے دیکھنا چاہئے کیونکہ اصولی طور پر ملکی دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن ہے ہی نہیں اس کے باوجود اس نازک معاشی صورتحال میں اہم دفاعی ادارے کا یہ اقدام کسی قربانی سے کم نہیں ہے، اس سے پہلے وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے اپنی تنخواہیں اور دیگر مراعات سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر کے مختلف سرکاری اور اہم اداروں کی جو توجہ ملکی معاشی صورتحال کی جانب مبذول کروائی تھی اس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آرہے ہیں، اب دیگر اہم اداروں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے اخراجات پر نظر ثانی کرتے ہوئے ان اخراجات میں مناسب کٹوتی سے ملکی خزانے پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ جو حلقے منفی پروپیگنڈے پر مبنی سوشل میڈیا ٹرینڈ چلارہے ہیں اور ملازمین کے اندر بے چینی پیدا کر کے حکومت کیلئے مسائل کھڑے کر رہے ہیں ،ان کو بھی روکا جا سکے جن لوگوں نے تنخواہوں اور پنشن کے جھوٹے بیانئے کو بڑھاوا دینے کی غلیظ حرکت کی ہے ان کے خلاف متعلقہ ادارے تحقیقات کر کے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کے اقدام کریں تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرے بلکہ اس کے برعکس دفاعی ادارے کی اس قربانی کو وائرل کر کے ان اداراروں کیخلاف جو ٹرینڈ چلائے جا رہے ہیں ان کا توڑ کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں:  تزئین و آرائش بعد میں ،پہلے شہر بچائو