p613 144

دلخراش واقعات میں اضافہ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے گزشتہ روز ضلع چارسدہ کے علاقے شیخ کلے میں بچی کیساتھ ریپ اور قتل کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اسے انتہائی دلخراش قرار دیتے ہوئے اس کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور آئی جی خیبر پختونخوا کو ملزمان کے فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔حال تک خیبر پخونخوا میں اس طرح کے واقعات کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن جس تیزی سے اس طرح کے واقعات سامنے آرہے ہیں ان واقعات کی روک تھام کی صرف حکومت اور پولیس سے توقع حقیقت پسندانہ امر نہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام جرم کے ارتکاب کے بعد ہی شروع ہوتا ہے، اس طرح کے ملزمان کا پیشگی سراغ لگانے کی بھی گنجائش نہیں ایسے میں یہ معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ انفرادی اور اجتماعی طور پر اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی مساعی میں حصہ ڈالے اس طرح کے واقعات کے عام ہونے کی وجہ وہ ذہنی بیماری کی کیفیت اور وحشی پن ہے جو خلاف فطرت اور گری ہوئی اقدار ہیں، جس معاشرے میں خاتون نام ہی عزت واحترام کا لفظ گردانا جاتا تھا آج وہاں ننھی کلیاں مسلی جارہی ہیں، یہ سب بلاسبب نہیں۔ ہم اگر اپنے اردگرد دیکھیں تو اس کی وجوہات اور محرکات واضح طور پر نظرآئیں گی جس پر توجہ اور ان کے تدارک کیلئے حتی المقدور مساعی کی ضرورت ہے۔ امر واقع یہ ہے کہ کسی بھی معاشرے میں جرائم اسی وقت بڑھتے ہیں، جب قانون کی گرفت کمزور پڑتی ہے اور بدفطرت یا اخلاقی طور پر گرے ہوئے لوگوں کو اپنی ان نفسانی خواہشات کو پورا کرنے کا موقع ملنا شروع ہو جاتا ہے۔ سانحہ موٹروے کا مرکزی ملزم ابھی پکڑا نہیں جاسکا ہے سخت سے سخت قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کا اگر حربہ ہو سکتا ہے مگر بار بار کے واقعات کے بعد بھی مصلحت اور بیرونی دباؤ کے باعث ایسا ہو نہیں پاتا۔ ملک میں بار بار سخت سزاؤں پھانسی سزائے موت کا تو ذکر ہوتا ہے پھر چپ سادہ لی جاتی ہے۔ اسلامی سزاؤں کی تو ویسے بھی مخالفت روشن خیالی کی نشاندی ہے، اس مخمصے میں کہ کیا ہونا چاہئے بنت حوا کبھی موٹروے پر، کبھی جامع کراچی کے اندر اور کبھی چارسدہ ومردان مانسہرہ کبھی کہیں اور کبھی کہیں وحشی ہوس کی بھینٹ چڑھتی جارہی ہے۔ تازہ واقعے کے ملزمان کی گرفتاری جدید سائنسی طرزتفتیش کی روشنی میں تقریباً یقینی ہے پہلے کے ملزمان بھی گرفتار ہوچکے ہیں، اب بات گرفتاری کے خوف سے آگے بڑھ چکی ہے، رسوائی کی بھی اب اہمیت نہیں رہی، اس طرح کے مجرموں کو بچانے کیلئے جدوجہد کرنے والے بھی اسی معاشرے کے لوگ ہیں، پڑوسی ہمسایہ کی عزت کا محافظ نہیں حملہ آور ہے اور موقع تاک میں ہے، ایک مجرم کو عبرتناک سزا ملے ملزم کے حوالے سے ٹھوس ثبوت سامنے آنے پر اہل خاندان اس سے لاتعلقی کا اعلان کریں یا پھر معاشرہ ان کے خاندان سے لاتعلقی اختیار کرے اور ملزم کو سزا سے بچانے کی بجائے سزا دلوانے میں دلچسپی لی جائے تب شاید اس طرح کے واقعات میں کمی آئے۔
بجلی کے نرخوں میں مؤثر بہ ماضی اضافہ
نیشنل الیکٹرک پاورریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے بجلی کی قیمت میں83پیسے فی یونٹ اضافہ کر دیا ہے۔ یہ بات کوئی عوام کو بھی سمجھا دے کہ جو بل جولائی2020تک ادا کر چکے وہ حساب تو بے باق ہو چکا۔ اب نیا بل کیوں؟ بہرحال قانون بنانے والے اور نافذ کرنے والے سب ملکر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ہی کو منافع پہنچانے پر تلے ہوئے ہوں تو کوئی کیا کر سکتا ہے۔ جو بل صارفین ادا کر چکے ہیں اس میں مزید اضافہ کر کے وصولی اب وتیرہ بن چکا ہے جسا کہ نیپرا کھلے دل سے منظوری دیتی ہے اور حکومت چوں وچرا نہیں کرتی، یوں صارفین سے پرانے کھاتے میں بھی وصولی ہوتی ہے اور بجلی کی قیمتوں میں نیا اضافہ تو ہوتا ہی ہے اور بجلی کی قیمتوں میں نیا اضافہ تو اب ہر ماہ کا معمول بن چکا ہے۔ حال ہی میں ایک ماہ میں دو مرتبہ بھی ایسا ہوا جو باعث تعجب امر ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی صورت میں بہرحال مؤثر بہ ماضی رقوم کا حصول یا بل وصول کرنا کسی طور پر بھی مناسب نہیں اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے یہ جائزہ کون لے گا کہ کس نے کب فیول استعمال کرکے بجلی تیار کی ہے، کب پانی سے اور کب گیس سے بجلی تیار کی گئی ہے، ان سب کی ایڈجسٹمنٹ بھی تو کی جائے۔ گیس اور پیٹرولیم کمپنیوں کو پیسے ادا ہی نہیں ہوتے تو عوام سے کیوں لئے جاتے ہیں۔ اس سلسلے کو کسی منزل پر تو روکنا ہوگا، آخر عوام کب تک اربوں روپے اضافی ادائیگی کے متحمل ہوسکیں گے اور حکومت کو کب رحم آئے گی۔
آن لائن فراڈ سے ہوشیار رہنے کی ضرورت
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) پشاور سرکل کے سائبر کرائم ونگ نے آن لائن بینک فراڈ میں ملوث دوغیر ملکیوں سمیت چار ملزمان کی گرفتاری قابل اطمینان امر ہے۔ فراڈ کے اکثر واقعات میں صارفین کی اپنی غلطی اور عدم احتیاط کا عمل دخل ہوتا ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ ایف آئی اے فراڈ کے ملزمان کو عدالت سے سزا دلوانے تک چین سے نہیں بیٹھے گی اور سائبر کرائمز کی روک تھام میں مزید مستعدی اپنائے گی۔

مزید پڑھیں:  نشستن و گفتن و برخاستن