پشاور شہر چوری کی وارداتیں

دن دیہاڑے وارداتیں زورپکڑگئیں،محافظوں کواپنی فکر،عوام غیرمحفوظ

ویب ڈیسک: پشاور شہر میں رہزنی ، چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں عروج پر پہنچ گئیں جس کی وجہ سے شہری خوف و ہراس کا شکار ہوگئے ہیں۔ پشاور پولیس لائنز دھماکہ کے بعد پولیس سمیت قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار اپنی حفاظت میں لگ گئے ہیں جبکہ شہریوں کو جرائم پیشہ عناصر کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ بڑھتے ہوئے جرائم کیلئے مہنگائی کو بھی ایک وجہ قراردیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران پشاور کے مختلف علاقوں میں جرائم کی متعدد وارداتیں رونما ہوئی ہیں اور رہزنی سمیت چوری اور ڈکیتی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ انقلاب کے علاقہ میں پٹرول پمپ پر ڈکیت گروہ نے لوٹ مار کی جبکہ ماشو خیل میں گھر سے لاکھوں روپے مالیت کا سونا اور نقدی چرائی گئی۔
اسی طرح فقیرآباد، پہاڑی پورہ، گلبہار، انقلاب، کوتوالی، غربی اور دیگر تھانوں کی حدود میں بھی ٹیکسی گاڑیوں میں شہریوں کو لوٹنے کے علاوہ رہزنی، موٹرسائیکل اور کار لفٹنگ اور سنیچنگ وغیرہ کی وارداتیں رونما ہونا معمول بن چکا ہے۔ فقیر آباد میں جلال خان ولد محمد اکرام ساکن عید گاہ کالونی نے دو موبائل فونز چھیننے کی رپورٹ درج کروائی ہے جبکہ کوتوالی میں شاہ نواز ولد صابر ساکن محلہ ملک پورہ نے موٹرسائیکل لفٹنگ، پہاڑی پورہ میں ساجد خان ساکن پہاڑی پورہ نے موٹرسائیکل سنیچنگ، غربی میں صلاح الدین ساکن جی پی او لین کینٹ نے صدر کینٹ سے موٹر کار لفٹنگ، فقیر آباد میں سلمان ولد میر سلام ساکن الف خانہ کورونہ سے عید گاہ روڈ سے نیا آٹو رکشہ جبکہ چمکنی میں ملزمان زبیر، میرآغا اور صبائون نے رنگ روڈ نزد پیر زکوڑی پل کے قریب مدعی سلیمان ولد فضل الرحمان ساکن اسلام آباد سے 53 ہزار روپے اور موبائل فون چھینے۔
اسی طرح گلبہار میں مبینہ رہزن پکڑا گیا ہے جبکہ بھانہ ماڑی میں نعمت اللہ ولد محمد اللہ ساکن شاہ کس سے کوہاٹ روڈ پر ہنڈا موٹرسائیکل لفٹنگ جبکہ محسن ولد یاسین ساکن فیز 7 نے روندہ لالہ رخ کالونی میں موٹرسائیکل چھیننے کی رپورٹ درج کروائی ہے۔ اسی روز فقیر آباد میں شہزاد حمید ساکن سینما چوک نے زریاب کالونی میں موٹرسائیکل، 90 ہزار روپے، دو موبائل فون چھینے جانے کی رپورٹ درج کروائی ہے۔ ادھر پہاڑی پورہ میں دو شہریوں کو ٹیکسی گاڑیوں میں نقدی اور موبائل فون سے محروم کر دیا گیا ہے۔ پولیس کو دی گئی تحریری درخواست میں مدعی نعمان شیر ولد شیر امجد نے کہا ہے کہ وہ ڈیوٹی پر جانے کیلئے چلڈرن ہسپتال جی ٹی روڈ سے ٹیکسی میں بیٹھا جس میں پہلے سے تین افراد موجود تھے
جنہوں نے اس کی جیب سے موبائل فون اڑا لیا جبکہ آصف ولد لیاقت علی ساکن شیخ آباد نے پہاڑی پورہ پولیس کو درخواست دی کہ وہ صبح کے وقت اوگرائی لینے کیلئے چارسدہ گیا ہوا تھا۔ واپسی پر ایک ٹیکسی میں بیٹھا اور جب کھجورے سٹاپ کے قریب اترا تو اس کی جیب سے 39 ہزارروپے اڑا لئے گئے تھے۔ شہریوں نے رہزنی کی وارداتوں پر شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کہیں پر بھی محفوظ نہیں ہیں جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے جرائم کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ سکیورٹی اہلکار اپنی حفاظت میں لگے ہوئے ہیں جبکہ شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انقلاب کے علاقہ میں مسلح ڈاکوئوں نے موٹرسائیکل میں پٹرول ڈالنے کے بعد پٹرول پمپ عملہ کو یرغمال بنالیا اور ان سے 12لاکھ روپے اور اسلحہ لوٹ کر فرار ہوگئے۔
مدعی زیارت گل ولد مالک خان سکنہ گھڑی عزیز خان نے انقلاب پولیس کو بتایا کہ وہ پھندو با با روڈ پر پٹرول پمپ کا مالک ہے ۔ اسے سیلز مین شہباز نے اطلاع دی کہ تین نامعلوم موٹر سائیکل سوار ڈاکو پیٹرول پمپ میں آئے تھے اور 300 روپے کا پٹرول ڈال کر ان میں سے ایک شخص منیجر کے کمرے میں داخل ہو گیا۔ منیجر کمرے میں حساب کتاب کر رہا تھا۔ اس کا دوسرا ساتھی بھی کمرے میں چلا گیا اور پستول تان لی اور اسے مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ نامعلوم ڈاکو تجوری سے 12 لاکھ روپے اور وہاں موجود 2 پستول اٹھا لئے اور ہمیں اسی کمرے میں بند کر کے فرار ہو گئے ۔ادھرتھانہ بڈھ بیر کے علاقہ ماشو گگر ماماخیل میں نجی بینک کے ملازم کے گھر میں چوری کی واردات کے دوران 40 تولے کے سونے کے زیورات، 20 لاکھ روپے نقدی، اسلحہ اور دیگر قیمتی سامان چرا لیا گیا۔ واردات کو رواں سال پشاور میں چوری کی بڑی واردات قرار دیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے مدعی محمد فاروق ولد نوروز خان ساکن ماشو گگر ماماخیل نے رپورٹ درج کراتے ہوئے بڈھ بیر پولیس کو بتایا کہ وہ نجی بینک واقع گنج گیٹ برانچ میں ملازم ہے۔ وہ صبح 8 بجے ڈیوٹی کیلئے گیا تھا جبکہ اس کی اہلیہ بچوں کو لیکر اپنے والدین کے گھر اچر بہادر کلے گئی تھی۔ اور میں نے رات اپنے بھائی مسعود طارق کے گھر گنج میں گزاری۔ اگلی صبح اہلیہ نے فون پر اطلاع دی کہ ہمارے گھر کے کمروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے ہیں اور تینوں کمروں کا سامان بھی بکھرا پڑا ہے۔
جب انہوں نے جانچ پڑتال کی تو کمرے کی الماری سے25 تولے کے طلائی زیورات ، 20 لاکھ روپے نقد اور میری شادی شدہ بہن کے کمرے کی الماری سے 15 تولے سونا، تین قیمتی موبائل فون، ایک ٹیبلٹ، پستول 30 بور اور بندوق غائب تھی۔ پولیس نے رپورٹ درج کرکے انکوائری افسر مقرر کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:  پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری، پشاور ہائیکورٹ کا ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس