دوحہ معاہدہ امریکہ کے ساتھ کیا

دوحہ معاہدہ پاکستان نہیں امریکہ کے ساتھ کیا ہے، طالبان حکومت

ویب ڈیسک: وزیر دفاع خواجہ آصف کے دہشتگردوں کی جانب سے سرحد پار انتہا پسندی کے لئے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان عبوری حکومت نے دوحہ معاہدے پر پاکستان سے نہیں بلکہ امریکہ کے ساتھ دستخط کئے ہیں۔ برطانوی خبررساں ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، پاکستان ایک برادر اور مسلم ملک ہے اور طالبان حکومت نے پڑوسی ملک کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا۔ میزبان کی جانب سے وزیر دفاع خواجہ آصف کے الزامات کے بارے میں پوچھا گیا افغان طالبان دوحہ معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہے جو تین سال سے طے پایا تھا، جس کے چار حصے ہیں۔
معاہدے کے ایک حصے میں کہا گیا تھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سلامتی کے خلاف کسی بھی بین الاقوامی دہشت گرد گروہ یا افراد کے ذریعے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کی ضمانت دیتا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر پاکستانی حکومت ان کے ساتھ ثبوت شیئر کرتی ہے تو ان کی حکومت اقدامات کرے گی۔ گزشتہ کئی مہینوں میں دونوں فریقین نے کئی ملاقاتیں کی ہیں جہاں وزارت خارجہ نے خدشات کا اعادہ کیا ہے۔ اس سے قبل خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان پاکستانی شہریوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا۔
خواجہ آصف کی جانب سے یہ بیان پاک فوج کے ردعمل فوج کے بعد آیا جہاں پر مسلح افواج نے انتباہی انداز میں کہا تھا کہ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر تشویش ہے، اگر وہاں پر کارروائی نہ کی تو جوابی کارروائی از خود کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان اور امریکا نے وقتاً فوقتاً افغان طالبان سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو پاکستان پر حملوں کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔

مزید پڑھیں:  نوشہرہ میں سیلاب کا خطرہ، اگلے 48 گھنٹے اہم، الرٹ جاری