دیوار چین

دیوار چین اینی انفرادیت کی وجہ سے آج بھی خاص مقام رکھتی ہے

ویب ڈیسک: دنیا بھر کے عجائبات میں دیوار چین کو خاص مقام حاصل ہے۔ 220 قبل از مسیح سے قائم یہ دیوار چین آج بھی اپنی ہیئت قائم رکھے ہوئے ہے۔ اسے دیکھنے کیلئَے آئے سیاح اس کی اونچائی اور ڈیزائن کے ساتھ ساتھ ارد گرد کے ماحول سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے سیاحوں کا مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہنا ہے کہ یہ دیوار دیکھنے کا مطلب صرف اس کی سیر ہی نہیں اس سے جڑی تاریخ اور حقیقت جاننا بھی ہے۔
چین کی عظیم دیوار سیڑھیوں سے لے کر ٹاپ تک انچ بہ انچ اپنے اندر ایک کہانی سموئَے ہوئے ہے۔
اس ناہموار سطح والی سیڑھیوں کے حوالے سے ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ سیڑھیوں کی مختلف اونچائیاں خطے سے ناواقف حملہ آوروں کو روکنے کے لیے ایک سٹریٹجک ڈیزائن تھا۔ اس پر چڑھنے سے ناواقف اور دوسرے علاقوں سے آئے حملہ آور مات کھا جایا کرتے تھے۔
اس سلسلے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ عظیم دیوار چین ایک دیوار ہی نہیں بلکہ دیواروں کا ایک سلسلہ ہے۔ ان میں کچھ تو شمالی کوریا اور منگولیا تک پھیلی ہوئی ہیں۔
اگر اس عظیم دیوار چین کی لمبائی کی پیمائش کی جائے تو یہ زمین کے نصف سے زیادہ حصے کو کور کر سکتی ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس قدر طویل اور اونچی ہونے کے باوجود اسے خلا سے نہیں دیکھا جا سکتا۔

مزید پڑھیں:  ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان پہنچ گئے، گارڈ آف آنر پیش