رویت رمضان اور ریسرچ کونسل

ماہ رمضان کی آمد میں ابھی لگ بھگ دس گیارہ دن باقی ہیں مگر ماضی کی طرح رویت ہلال ریسرچ کونسل نے ابھی سے رمضان شروع ہونے کے حوالے سے پیشگوئیوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ ماضی میں سابق حکومت کے اس وقت کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین اور سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کے مابین بھی رویت ہلال (رمضان و عیدالفطر) کے حوالے سے بیان بازی ہوتی رہی ہے اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اس حوالے سے پہلے ہی سے پیشگوئی کرکے ”پنڈورہ باکس”کھول دیتی تھی، اب وہی معاملہ رویت ہلال ریسرچ کونسل نے پہلا روزہ 24 مارچ کو ہونے کے امکان کو ظاہر کرکے ایک بار پھر ابھی سے الجھا دیا ہے، اس حوالے سے علمائے دین اور مفتیان کرام کا یہی استدلال ہے جسے اسلامی نکتہ نظرسے ”عین الیقین” کہا جاتا ہے یعنی کھلی آنکھ سے چاند دیکھ کر اسلامی مہینے کی ابتداء کا فیصلہ کرنا جبکہ جدید ٹیکنالوجی اس حوالے سے اپنے نظریات سامنے لاتی ہے اور ماہرین فلکیات بھی مدتوں سے چاند کی پیدائش کے حوالے سے اپنے علم کی مدد سے پیشگوئیاں کرتے آ رہے ہیں جبکہ اس حوالے سے اکثر ملک کے مختلف حصوں میں اس نظریہ عین الیقین پر بھی اختلافات سامنے آتے رہے ہیں اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں قائم علماء کرام کی مقامی رویت ہلال کمیٹیوںکے مابین بھی اتفاق رائے کا فقدان دیکھنے میں آتا رہا ہے۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی رمضان کے اعلان کیلئے جس دن کا اعلان کرتی تھی اس کے برعکس پشاور، چارسدہ، مردان وغیرہ کی نجی کمیٹیاں ایک روز پہلے ہی مضان کا آغاز کر لیتی تھیں ایسی ہی صورتحال شوال کے چاند کے حوالے سے تو اکثر سے بھی بیشتر اختلاف سامنے آتا رہا ہے جس کا کوئی متفقہ علاج اب تک سامنے نہیں آسکا۔ بہرحال اگر علمائے کرام کے متفقہ نظریہ یعنی کھلی آنکھوں سے ہلال دیکھ کر مہینے کے آغاز کی بجائے دس روز پہلے ہی رویت ہلال ریسرچ کونسل کے اعلان کو تسلیم کیا جائے اور سب اس پر متفق ہوجائیں تو اس میںکیا قباحت ہے۔ تاہم عملی طور پر ایسا ممکن نظر نہیں آتا اس لئے بہتر یہی ہے کہ ریسرچ کونسل ابھی سے اتفاق اور اختلاف کے مسائل نہ ہی چھیڑے تو شعبان المعظم کے آخری دنوں 29 یا 30 (جو بھی ہو) کو رویت ہلال کمیٹی (یاکمیٹیاں) ہی باضابطہ طور پر گواہان طلب کرکے فیصلہ کرکے افہام و تفہیم کے ساتھ اس مسئلے کوحل کرسکیں گی، اب کی بار مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ایک بار پھر پشاور میں منعقد کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے جو حوصلہ افراء امر ہے۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''