p613 81

زیر التواء مقدمات کا بڑھتا حجم

آزادی کو 72سال بیت جانے کے بعد بھی فوری انصاف کی فراہمی کا خواب پوارا نہیں ہوسکا ہے ، سپریم کورٹ اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 45ہزار جبکہ ملک میں مجموعی طور پر زیر التواء مقدمات 20لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں ۔ فوری اور سستے انصاف کی عدم فراہمی کے حوالے سے آئے روز اعدادشمار اور حقائق سامنے آتے ہیں حتیٰ کہ سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان بھی مقدمات کی بڑھتی تعداد پر تحفظات کا اظہار کر کے متوقع حل کیلئے تجاویز دے چکے ہیں ، عدالتوں میں ججز کی کمی کے باعث مقدمات زیر التواء چلے جاتے ہیں جس کا حل صرف اور صرف یہ ہے کہ ججز کی کمی کو دور کردیا جائے ، وزیراعظم عمران خان نے ججز کی کمی دور کرنے کے احکامات دیئے تھے لیکن تاحال اس پر عمل درآمد دکھائی نہیں دے رہا، سپریم کورٹ نے ماڈل عدالتیں بھی شروع کر رکھی ہیں جن میں فراہمی انصاف کا آن لائن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے لیکن اس کے باوجود زیر التواء مقدمات بڑھتے ہی جا رہے ہیں ۔ مقدمات کی سماعت اور انصاف کی فراہمی اگرچہ عدلیہ کا کام ہے تاہم سہولیات کی فراہمی اور انتظامات کو یقینی بنانا انتظامیہ کا کام ہے،اگر ججز کی کمی کو دور کرنے سمیت دیگر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جائے گا اور فوری انصاف کی فراہمی مزید مشکل ہو جائے گی ۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ
حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب گرمیوں میں بجلی کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے عموماً بجلی کے بل زیادہ آتے ہیں ، نیپرا کی جانب سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مزید مہنگے کئے جانے کے بعد جو بجلی کے بل آئیں گے وہ عوام کے ہوش اڑا دیں گے ، طرفہ تماشا تو یہ ہے کہ دسمبر2019ء کی فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت کیا گیا اضافہ بھی ستمبر2020ء کو بجلی بلوں میں وصول کیا جائے گا ،کورونا وائرس کے باعث حکومت کی طرف سے گیس وبجلی کے بلوں میں کمی اور اقساط کی صورت وصولی کے فیصلے کو عوامی حلقوں میں سراہا گیا ،کیا بہتر نہ ہوتا کہ حالیہ اضافے کو تین ماہ تک مؤخر کردیا جاتا اور جب موسم سرد ہوتا جس میں بجلی کا استعمال بہت حد تک کم ہو جاتا ہے تو اس وقت بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جاتا، عوام پر کوئی اضافی بوجھ بھی نہ پڑتا اور وہ یہ اضافہ بخوشی قبول بھی کرلیتے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ پاکستان کے عوام خطے کے دیگر ممالک کی نسبت مہنگی ترین بجلی خریدنے پر مجبور ہیں ، اگر حکومت کی طرف سے ہر کچھ عرصہ کے بعد بجلی کے نرخوں میں یونہی اضافے کا سلسہ جاری رہا تو عوام کی قوت خرید ختم ہو جائیگی ، اسلئے حکومت ہر خسارے کو عوام سے پورا کرنے کی کوشش کو ترک کرتے ہوئے ان عوامل کے خاتمہ پر زور دے جن عوامل کی وجہ سے ہم مہنگی بجلی پیدا کرنے اور بعد ازاں عوام کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
سرسبز وشاداب پاکستان کا خواب
بلین ٹری منصوبے کے بعد حکومت نے ملک کی سب سے بڑی شجرکاری مہم کا آغاز کردیا ہے ، مختلف ٹیمیں تشکیل دے کر انہیں 35لاکھ پودے لگانے کا ہدف دیا گیا ہے ، اسی طرح وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا ہے کہ پہلے سے موجود جنگلات کی حفاظت یقینی بنا کر اور جنگلات میں اضافہ کیلئے شجرکاری مہم کو فروغ دے کر ہم بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات اور چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات بڑھ رہے ہیں ، ماہرین کے مطابق اس کا واحد حل یہ ہے کہ جنگلات کا تحفظ اور زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں ، اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ اٹھائے تو پانی کے ذخائر میں کمی واقع ہو جائے گی ، زیرزمین پانی کی سطح بھی نیچے چلی جائے گی ، جس سے ہماری زراعت متاثر ہو سکتی ہے جبکہ مزید بحران سے پورا نظام زندگی ہی خطرے سے دوچار ہوگا ،دریں حالات حکومت کی طرف سے شجرکاری مہم کا آغاز بہترین اقدام ہے ، بے جا تنقید کی بجائے بحیثیت پاکستانی ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا چاہیے ، اگر ہر پاکستانی محض ایک درخت بھی لگائے تو 22 کروڑ سے زیادہ درخت لگیں گے ، جو انسانی جانوں اور آنے والی نسلوں کے لئے مفید ثابت ہوں گے ۔

مزید پڑھیں:  الٹے بانس بریلی کو ؟