سرحدی حملوں کے بار بار کے واقعات

صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی ضلع کرم کے سرحدی علاقے میں باڑ ہٹانے کا تنازع شدت اختیار کرجانا اور ہر دو جانب سے فائرنگ سے کشیدگی میں اضافہ ہونا یقینی ہے ۔ اخباری اطلاعات کے مطابق ضلع کرم میں خرلاچی کے علاقے میں پاک افغان سرحد پر گزشتہ تین دنوں سے دونوں ممالک کی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز ان جھڑپوں میں شدت پیدا ہوئی اور فائرنگ کے نتیجے میں پاکستان کا ایک سکیورٹی اہلکار جاںبحق جبکہ9زخمی ہوئے ہیں جن میں دو شہری بھی شامل ہیں ۔ سرحدی معاملات کوبجائے اس کے کہ مذاکرات اور مفاہمت کے ساتھ حل نکالنے کی سعی ہو طالبان حکومت کے قیام کے بعد جھڑپوں اور تصادم کا جوسلسلہ جاری ہے وہ اب ناقابل برداشت ہو گیا ہے تازہ جھڑپ کا معاملہ اس قدرسنگین نہیں کہ اس کا کوئی حل نہ نکالا جاسکے ۔ اس صورتحال میں جبکہ چمن اور کرم سرحدوں پر جھڑپیں ہوئیں اور طالبان حکومت کی طرف سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ جاری ہے عوامی حلقوں کی جانب سے سوال کیا جارہا ہے کہ جوطالبان برسوں پاکستان میں مقیم رہ کر حصول حکومت کے بعد واپس چلے گئے کیا اس احسان کا صلہ پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی صورت میں چکایا جارہا ہے مستزاد یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ سرحدی معاملات سے قطع نظر پاکستان میں مقیم تمام افغان مہاجرین کو فوری طور پر ملک جانے کی تیاری کا کہا جائے اور فوری طور پر غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں کی گرفتاری و واپسی کا عمل شروع کیا جائے سرحدی صورتحال میں بہتری نہ آئی تو بعید نہیں کہ ان مطالبات میں شدت آئے ۔ بہتر ہو گا کہ سرحدوں کی حد بندی اور زمینی معاملات کا حل گولی چلا کر نہیں بلکہ نقشوں اور دستاویزات کی مدد سے طے کئے جائیں۔
احسن قرارداد
خیبرپختونخواکی تمام مساجدمیں مختلف قومی اورعلاقائی زبانوںمیںقرآن کاترجمہ وتفسیر لازمی قراردینے سے متعلق قرار داد منظوری کیلئے صوبائی اسمبلی کے سیکرٹریٹ میں جمع کرانا نہایت مبارک قدم ہے یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ قرآن مجید اپنی تعلیمات کے لحاظ سے ایک انتہائی جامع کتاب ہے جس میں عبادات و ریاضت، اخلاقیات و معاملات غرض کہ بنی نوع انسان کی اصلاح کے لئے عبر ت اور سبق آموز تاریخی واقعات کا بیان بھی ہے قرآن کریم دنیا کی واحد کتاب ہے کہ جس کی تعلیمات پرعمل دنیا اورآخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے قرار داد میں بتایا گیا ہے کہ قرآن مجید کی تعلیمات کیلئے آسان درس وتدریس کا طریقہ اختیار کیا جائے اگرچہ ہر مسلمان بچے کو گھراور مساجد میں ناظرہ قرآن مجید کی تعلیم دینے کی سعی ہوتی ہے لیکن مختلف قومی اور علاقائی زبانوں میں اس کا ترجمہ وتفسیر پڑھانے کا بندوبست نہیں جن جن مساجد میں ہے بھی وہ بھی محدود ہے ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف مساجد ہی میں مختلف علاقائی زبانوں میںاس کی تعلیم کا بندوبست کافی نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں بھی اس ضمن میں جو فیصلے کئے گئے ہیں ان پر بھی سنجیدگی کے ساتھ عمل کرنے اور مختلف زبانوں میں ترجمہ و تفسیر سمجھانے کا معقول انتظام ضروری ہے لیکن بہرحال امتحان مروج زبان ہی میں ممکن ہوسکتی ہے جس سے قطع نظر اصل بات طلبہ کے لئے قرآن عظیم کی تعلیم کو جتنا ہوسکے قابل فہم بنانے کی ضرورت ہے قرارداد میں یہ واضح نہیں کہ اس ضمن میں حکومت مساجد میں علماء کی خدمات حاصل کریگی یا پھراس کے لئے کوئی دوسرا موزوں انتظام کیا جائے گا مساجد کے آئمہ اور مقامی علماء کی سرکاری وظیفے پر خدمات حاصل ہوں تو یہ احسن ہوگادوسری جانب نجی سکولوں میں اسلامیات اور قرآنی تعلیمات کے لئے جو اساتذہ تعینات ہیں خاص طور پر غیر سرکاری سکولوں میں ان کے لئے ایک نصاب اور معیار مقرر کیا جائے اور حکومت کم از کم دینی معاملات سے متعلق عملے اور معلمین سے متعلق کوئی لائحہ عمل تیار کرے تاکہ غیر سرکاری سکولوں میں محض رسم پوری ہونے کی حد تک جوتعلیم دی جاتی ہے اس کو باضابطہ بنایا جا سکے۔
روز کا مسئلہ
آل قبائل لویہ جرگہ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر پاک افغان شاہراہ کو بند کرنے کا اعلان سمجھ سے بالاتر امر ہے جمرود بائی پاس کے مقام پر آل قبائل لویہ جرگہ کے زیر اہتمام فاٹا انضمام کے خلاف احتجاجی کیمپ میں قبائلی مشران و فاٹا انضمام کے خلاف تحریکوں کے نمائندوں نے اس موقف کو دہرایا ہے کہ انضمام بالجبر کیا گیا ہے قبائلی عوام کی رائے کے بغیر فاٹا انضمام انہیں منظور نہیں،ان کے وسائل و معدنیات پر قبضہ کیا گیا،غیر قانونی ٹیکس کی وصولی جاری ہے قومی اسمبلی و سینیٹ میں سیٹوں کی کمی کی گئی ان کا مطالبہ تھا کہ قبائیلی رسم و رواج بحال یا الگ صوبہ دیا جائے۔یہ پہلا احتجاج اور شاہراہ بند کرنے کی دھمکی نہیں احتجاج ان کا حق ہے لیکن جو مسئلہ ناقابل حل ہو بجائے اس کے کہ اسی کوبار بار سامنے لایا جائے بہتر ہو گا کہ جو مسائل و شکایات ہیں ان کے حل پر زور دیا جائے اور حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ قبائلی عمائدین سے مذاکرات کرکے ان کے تحفظات دور کرنے کی سعی کرے تاکہ شاہراہ کی بندش کی نوبت نہ آئے۔

مزید پڑھیں:  جائیں تو جائیں کہاں ؟