سمت درست کرنے کا وقت

اپوزیشن گرینڈ الائنس ور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ان کی سربراہی میں یہ الائنس کسی ادارے کے خلاف نفرت پھیلانے کیلئے نہیں بنایا بلکہ پاکستان کو بچانے کے لئے بنایا گیا ہے، ملک اس وقت خطرناک ترین دور سے گزر رہا ہے اور اسے بحرانوں سے اجتماعی سوچ کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جب تک آئین کے دائرے میں نہیں چلے گا، پارلیمنٹ پالیسیوں کا منبع نہیں ہو گی تب تک مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ گرینڈ الائنس میں ہر جماعت کا ایک نمائندہ موجود ہے جبکہ پی ٹی آئی کے نمائندے کو کوآرڈینیٹر بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تعاون ہونا چاہیے، لیکن میں کہتا ہوں آئیے دو دو نمائندے منتخب کریں اور بیٹھ کر بات کریں، تحریک انصاف سے میں نے بات نہیں کی لیکن میں انہیں آمادہ کر لوں گا کیونکہ ملک کے تمام فیصلے اور پالیسیاں پارلیمنٹ میں بننی چاہئیں۔حزب اختلاف کے گرینڈ الائنس کیجانب سے جن مقاصد کا اظہار سامنے لایا جارہا ہے ان میں سیاست اور حکومت گرانے کے حوالے سے کوئی ایجنڈا نہیں بلکہ ان کا ایجنڈا ہی ان تمام سیاسی اتحادوں سے مختلف ہے جن سے ملک کو واسطہ پڑتا رہا ہے ۔ تحریک کے سربراہ کا فوج اور ایجنسیوں کے بارے میں تازہ بیان قابل اطمینان اور امید کی کرن ہے ان کے اس بیان سے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ان کی دانست میں جو ہوا سو ہوا اب ملک کوآئین و قانون کے مطابق چلانے اور آئینی اداروں کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اس میں کسی سیاسی مفاد اور نہ ہی کسی تصادم و محاذ آرائی اور نہ ہی کسی منافرت کا پہلو نکلتا ہے بلکہ اس سے ملکی مفاد یکجہتی اور یگانگت کا پہلو نمایاں ہے جو آئینی اداروں کے استحکام اور آئین کے مطابق جملہ عناصر مملکت و حکومت کے اپنے فرائض و پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی پر دال ہونا چاہئے اور یہی وہ کمزور نکتہ رہا ہے جو ملک کے لئے مشکلات اور بے چینی کا باعث بنتا آرہا ہے حکومتی جماعت سے دو نمائندے منتخب کرنے اور تحریک انصاف کو قائل کر لینے کے عمل کی نوبت آئے تو ملک کی سمت صحیح خطوط پر استوار ہونے کی راہ ہموار ہوگی اس ضمن میں جملہ عناصر اور سیاستدانوں سبھی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آئین و قانون دستور اور اخلاقیات کے دائرے میں ہونے والی مساعی کو یہ دیکھے بغیر کامیاب بنانے میں تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہئے کہ اس کی ابتداء کیسے ہوئی تھی اور اس کا مبتدی کون ہے جو بھی ہے ملک کی خیر خواہی مقدم رکھی جارہی ہے جس سے کسی بھی محب وطن شخص کو اس سے اختلاف نہیں ہوسکتا۔

مزید پڑھیں:  طوفانی بارشیں اورمتاثرین کی داد رسی