p613 31

سٹیٹ بنک حکام کے دعوے اور معروضی حالات

سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے کورونا کے تباہ کن اثرات کے سامنے آنے اور عالمی وباء کے ملکی معیشت پر اثرات سے نمٹنے کی تیاریوں کو لفظی کی بجائے عملی بنانے کی سعی کی ضرورت ہے۔ہمیں بینک دولت پاکستان کے حکام کے ان دعوئوں سے قطعی طور اتفاق نہیں کہ ملک میں کورونا کے معاشی اثرات کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کے اثرات آنا شروع ہوگئے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ابھی وباء کے اثرات سے معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا عمل جاری ہے اور ایسے اقدامات نظر نہیں آتے کہ ان کا مئوثر مقابلہ ہورہا ہے۔ کورونا بحران کے باعث شرح غربت چوبیس اعشاریہ تین سے بڑھ کر 33اعشاریہ پانچ ہونے کا خدشہ ہے ۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے تخمینے کے مطابق زرعی’ صنعتی اور خدمات کے شعبے سے ایک کروڑ اسی لاکھ افراد کے بیروزگار ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ بدقسمتی سے موجودہ حکومت بھی ان معاملات سے نکلنے کا راستہ مزید قرضوں اور آئی ایم ایف کی تاریخ کے بدترین شرائط تسلیم کرکے اختیار کر رہی ہے۔ خود سٹیٹ بنک کی سالانہ رپورٹ سے اخذ کردہ معلومات کے مطابق جاری مالی سال کے دوران پاکستان کی برآمدات کی کارکردگی اُبھرتی ہوئی مارکیٹوں میں بدترین رہی۔ ملکی معاشی صورتحال اور حکومتی پالیسیاں اس درجے کی نہیں کہ کوئی اُمیدوابستہ کی جاسکے اس صورتحال کا ماہرین معیشت کے پاس بھی کوئی شافی حل موجود نہیںیہ ایک مشکل صورتحال ہے جس سے نکلنے کیلئے لمبی مدت درکار ہے لہٰذا بہتر یہ ہوگا کہ ابھی سے دعوے کرنے کی بجائے ٹھوس عملی اقدامات پر توجہ دی جائے اور ملک کو اس بحران سے نکالنے کیلئے دعوے نہیں بلکہ سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔
پنجاب کی جامعات میں قرآن کی لازمی تعلیم،خوش آئند فیصلہ
گورنر پنجاب اور یونیورسٹیز کے چانسلر چوہدری محمد سرور نے پنجاب کی جامعات میں ترجمہ کے ساتھ قرآن پاک پڑھانے کا اعلامیہ جاری کر کے جو نیک قدم اٹھایا ہے اس سے نوجوان نسل میں قرآن فہمی،قرآنی تعلیمات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی راہ ہموارہوگی نیکی اور بدی کا قرآن نے جو معیار مقرر کر رکھا ہے اسے اگر ہماری نوجوان نسل اسے اچھی طرح سمجھ جائے تو معاشرے کی تبدیلی ایمانداری اور اس طرح کے افراد کی سرکاری عہدوں کو دیانت اور ایمانداری سے چلانے سے ملک میں اچھی حکمرانی اور انصاف کا بول بالا ممکن ہوگا۔گورنر پنجاب نے پہل کر کے ایک ایسا قابل تقلید عمل انجام دیا ہے جس پر عمل درآمد اور تقلید دونوں ان کیلئے تا قیامت صدقہ جاریہ بن جائے گا۔دیگر صوبوں کے گورنروں اور جامعات کے چانسلروں کو بھی چاہیئے کہ وہ بھی جامعات میں با ترجمہ قرآن کریم کی تعلیم کو لازمی قرار دیں جامعات میں قرآن کریم کی تعلیم سے دینی وعصری علوم کے طلبہ کے درمیان فاصلہ بھی کم ہوگا۔اور قرآن کریم کی تعلیم پہلے سے حاصل کردہ طلبہ کی جامعات میں حوصلہ افزائی ہوگی بہتر ہوگا کہ اس فیصلے کو باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے باقاعدہ طور پر ملکی تعلیمی پالیسی کا حصہ بنایا جائے اور ایسی پالیسی تشکیل دی جائے کہ یونیورسٹی اور پیشہ وارانہ تعلیم کے کالجوں اور جامعات تک آنے والے طالب علموں کو ہائیر سیکنڈری تک عربی اور اسلامیات کی اس سطح اور معیار کی تعلیم دی جائے کہ ان کوقرآن فہمی میں آسانی ہو جب تک اسلامیات اور سائنس کے مضامین وانگریزی کی تعلیم پر برابر توجہ نہیں ہوگی اور ان کے نمبر برابر نہیں ہوں گے اس وقت تک مطلوبہ نتائج کا حصول شاید ہی ممکن ہو۔
صحت مند سرگرمیوں کے فروغ وحوصلہ افزائی کی ضرورت
باڈی بلڈنگ کلبوں کے مالکان و منتظمین کا لاک ڈائون سے سخت متاثر ہونے کے باعث فی کلب پانچ لاکھ روپے سرکاری امداد کے مطالبے پر ہمدردانہ غور کی ضرورت ہے۔صوبائی دارالحکومت پشاور کے اسی کلبوں کے علاوہ بڑے شہروں اور قصبات میں سینکڑوں لوگوں کا کاروبار اور روزگار اس شعبے سے وابستہ ہے جو لاک ڈائون کے باعث چارہ ماہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ کلب اور جسمانی ورزش کے یہ مراکز معاشرے میں نوجوانوں کو مثبت وصحت مند سرگرمیوں کی طرف متوجہ رکھنے اور منفی امور سے بچانے کیلئے اہم ہیں ان کا کاروبار اصلاح معاشرہ اور صحت مند معاشرہ کی تشکیل کے تناظر میں بڑی خدمت واصلاح کا ذریعہ ہے۔معاشرے میں نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں،غیر صحت مندانہ معاملات اور منشیات کی لعنت سے بچانے میں کھیلوں کی سرگرمیاں اور کھیلوں کے مقابلے تن سازی اور ورزش کر کے دل ودماغ کو صحت مند رکھنے کا عمل جاری حالات میں خاص طور پر ضروری ہیں جسے مد نظر رکھتے ہوئے باقاعدہ احتیاطی تدابیر تجویز کر کے ان پر عملدرآمدکی ضمانت پر اب باڈی بلڈنگ کلب اور ورزش کے مراکز کھولنے کی ضرورت ہے اس شعبے کی بندش کے خطرات میں کمی لانے کا تقاضا ہے کہ حکومت اس شعبے سے وابستہ افراد کو کرائے اور بجلی وپانی کے بلوں وعملے کی تنخواہوں کی ادائیگی کے ضمن میں مدد دے تاکہ معاشرے میںصحت مند سر گرمیوں کے فروغ کی عملی طور پر حوصلہ افزائی ہو۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت