شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کاحصول مشکل کیوں؟

وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ شہریوں کیلئے شناختی کارڈ اورپاسپورٹ کے حصول میں آسانیاں پیدا کی جائیں ‘ نادرا کے مراکز میں پاسپورٹ دفتر کے کائونٹرز قائم کئے جائیں ‘کفایت شعاری اوربچت کومدنظر رکھتے ہوئے نادرا اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس دفتر کی جگہ اور وسائل شیئر کریں تاکہ قومی خزانے پرکم بوجھ پڑے’ جبکہ شہریوں کوشناختی کارڈکی سروس ان کی دہلیز پر مہیا کرنے کے لئے وزیر اعظم نے موبائل نادرا وینزکی تعداد فوری بڑھانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں ‘ بدھ کو وزیراعظم ہائوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف کی زیرصدارت شہریوںکے لئے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول میں آسانیاں پیدا کرنے کے حوالے سے ایک اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا ‘ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کاحصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے، انہوں نے تاکید کی کہ عام شہریوں کوان کے گھر کی دہلیز پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی فراہمی کے حوالے سے اقدامات میں مزید بہتری لائی جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ ہر شہری کو اس حوالے سے یکساں سہولیات میسرہیں، وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاسپورٹ دفاتر کے قیام کے جتنے بھی منصوبے منظور ہو چکے ہیں وہ نادرا کے پہلے سے موجود دفاتر میں ہیں ‘ اجلاس کو بریفنگ میں بتایاگیاکہ صارفین کی سہولت کے لئے نادرا ایک نئی ایپلی کیشن شروع کرنے جا رہا ہے جس کے ذریعے گھر بیٹھے شناختی کارڈ کی تجدید ہوسکے گی، جہاں تک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول کی بات ہے جدید دنیا میں یہ ایک بنیادی اور اہم حیثیت کی حامل دستاویزات ہیں جن کے بغیر نہ تو ملک کے اندر اور نہ ہی باہر کے ممالک میں لوگ آسانی سے نقل وحمل کر سکتے ہیں’ اس لئے وزیراعظم کی یہ بات بالکل درست ہے کہ ملک کے ہر شہری کو ان سہولیات کے حصول میں کوئی مشکل پیش نہیں آنی چاہئے تاہم بدقسمتی سے ہمارے ہاں بیورو کریسی کا رویہ ہمیشہ عام لوگوں کے لئے بجائے آسانیاں مہیا کرنے ‘ الٹا ان کے لئے مشکلات اور رکاوٹیں کھڑی کرکے ان کو خجل خوار کرنے کی پالیسی اختیار کرنا ہوتا ہے’ شناختی کارڈ جیسی بنیادی سہولت پاکستان کے عام شہری کے لئے تونسبتاً مشکل ہوتا ہے جو اس سلسلے میں متعلقہ دفاتر کے باہر لمبی لمبی قطاروں میںگھنٹوں (سردیوں’ بارش ‘ شدید گرمی ‘حبس) کی حالت سے نبرد آزما ہوکر انتظار کی کوفت سے دوچار ہوتے ہیں مگر مبینہ طور پر افغان باشندوں کیلئے ”بوجوہ” آسانیاں فراہم کرکے ماضی میں جس طرح ریوڑیوں کی طرح پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کاحصول ممکن بنایا جاتا رہا وہ لمحہ فکریہ بھی تھا اور اس سے متعلقہ اداروں کے اندر ”بدعنوانیوں” کی نشاندہی بھی ہوتی تھی ‘ ان ”غیر قانونی” پاکستانیوں نے بیرون ملک جس طرح پاکستان کو بدنام کیا اس کی ذمہ داری انہی مبینہ محدود چند بدعنوان افراد کے سرآتی ہے ‘ بہرحال اب جبکہ وزیراعظم نے تسلیم کیا ہے کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا حصول آسان تر کیا جائے توضروری ہے کہ ان دونوں دستاویزات کی فیسوں میں بھی نمایاں کمی کی جائے اس لئے کہ بنیادی ضرورت کی دستاویزات کے حصول کوآسان ہونے کے ساتھ سستا بھی ہونا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان میں'' درآمد وبرآمد'' کا عجب کھیل