شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام سٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن معطل

شہزاد اکبر اور شہباز گل وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے

سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری

سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل جواب طلب کرلیا

ایشو یہ ہے کہ عجیب حالات میں مجھ سمیت پانچ افراد کے نام پی این آئی ایل میں شامل کیے گئے، مرزا شہزاد اکبر

واچ لسٹ، بلیک لسٹ، سٹاپ لسٹ سمیت چار نام ہیں اس کے، وکیل شہباز گل

بلیک لسٹ کو تو یہ کورٹ کہہ چکی ہے کہ یہ غیر قانونی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ

مزید پڑھیں:  پشاور، طلبہ میں نئی کے ساتھ پرانی کتابوں کی تقسیم کا فیصلہ

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب نام شامل کیے گئے اس وقت کوئی حکومت نہیں تھی، وکیل شہباز گل

ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا جائے کہ ریکوئسٹ کس نے کی؟ مرزا شہزاد اکبر

آپ کل تک تو کہیں نہیں جا رہے؟ انہیں بلا کر پوچھ لیتے ہیں، چیف جسٹس

آپ انچارج رہے ہیں، آپ نے اس کو ختم نہیں کرایا؟ چیف جسٹس

میں انچارج نہیں، وزیراعظم کا مشیر برائے داخلہ رہا، مرزا شہزاد اکبر

سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کے نام سٹاپ لسٹ میں شامل کیے جاتے ہیں، وکیل شہباز گل

مزید پڑھیں:  نوشہرہ میں پتنگ بازی پر دفعہ 144نافذ،درجنوں دکانیں سیل

تین دیگر لوگ سرکاری ملازم ہیں جو ویسے بھی این او سی کے بغیر باہر نہیں جا سکتے، مرزا شہزاد اکبر

مرزا شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام پی این آئی ایل میں شامل کرنے کا آرڈر معطل

اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ کو نوٹس

مجاز افسران مقرر کریں جو وضاحت کریں کہ کس کے کہنے پر نام واچ لسٹ شامل کیے گئے، عدالت

کل ساڑھے دس بجے مزید سماعت ہو گی